Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل ایران جنگ: نیوکلیائی سہولت پر حملہ ہونے پر کیا ہوتا ہے؟

Updated: June 19, 2025, 12:13 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اسرائیل نے ایران کے اہم یورینیم افزودگی کی سہولت نطنز کو شدید نقصان پہنچایا ، جو تہران سے۲۲۵؍ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ایرانی حکام نے بتایا کہ صہیونی فوج نے فردو اور اصفہان میں موجود اس کی نیوکلیئر تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ جب کسی نیوکلیئر تنصیب پر حملہ ہوتا ہے تو کیا ہوتا ہے، جانئے ماہرین کی زبانی۔

An old photo of the Natanz nuclear facility (research center) near the city of Qom, Iran. Photo: INN
ایران کے قم شہر کےقریب واقع نطنز جوہری سہولت(ریسرچ سینٹر) کی پرانی تصویر۔ تصویر: آئی این این

ایران کی مبینہ نیوکلیئر تنصیبات پر اسرائیل کے حملے کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ اسرائیل نے نطنز کی نیوکلیائی سہولت کو شدید نقصان پہنچایا ہے  جو کہ ملک کی مرکزی یورینیم افزودگی کی تنصیب ہے اور تہران سے تقریباً ۲۲۵؍ کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ ایرانی حکام نے بتایا کہ اسرائیل نے فردو اور اصفہان میں موجود ان کی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل ماریانو گروسی نے مبینہ طور پر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کو بتایا کہ نطنز کی سہولت کو’شدید نقصان‘ پہنچا ہے۔ تاہم، ایرانی حکام اورآئی اے ای اے دونوں نے تردید کی ہے کہ وہاں کسی قسم کی تابکاری کا اخراج یا کیمیائی آلودگی ہوئی ہے۔ 
 نیوکلیئر تنصیب پرحملے کے سبب کیا ہوتا ہے؟
 اس ضمن میں ’انٹرنیشنل کمپین ٹو اَبولش نیوکلیئر ویپنز‘ کی رپورٹ کے مطابق، یہ بہت سے عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔ سب سے پہلے یہ کہ حملہ ری ایکٹر پر ہوا ہے یا ’فیول پول ‘ پر۔ تنصیب کا سائز اور اس کی عمر بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسی تنصیب پر حملے کے نتیجے میں ری ایکٹر تباہ ہو سکتا ہے جس کے باعث اس کا ـ’کور‘ پگھل سکتا ہے۔ اگرچہ ری ایکٹرز کو عام طور پر اچھی طرح محفوظ بنایا جاتا ہے، مگر ان کے قریب موجود ایندھن کے ذخائر نسبتاً کمزور ہو سکتے ہیں۔ اگر کوئی فیول پول آگ پکڑ لے تو ’سیزیئم- ۱۳۷‘ خارج ہو سکتا ہے  جو انسانوں  کےجھلسنے، انہیں  تابکاری سے بیمار کرنے اور ان کی موت تک کا سبب بن سکتا ہے۔ ’سیزیئم-۱۳۷‘کے اخراج کانتیجہ چرنوبل اور فوکوشیما سے بھی بدتر ہوسکتا ہے، جن میں صرف ری ایکٹر کور شامل تھے۔ اگر کوئی چھوٹا ایٹمی بم بھی ری ایکٹر کو نشانہ بنائے، تو اس کا نتیجہ انسانیت کے لیے تباہ کن ہو سکتا ہے۔ ری ایکٹر کور اور اسپینٹ فیول پولز میں موجود تمام ’سیزیئم- ۱۳۷‘ فضا میں پھیل سکتا ہے — جو لاکھوں کیوریز کی مقدار میں ہو گا۔ ہر۱۰؍ لاکھ کیوریز تقریباً۲؍ہزار مربع کلومیٹر زمین کو انسانی رہائش کیلئے ناقابل استعمال بنا سکتے ہیں۔ ’سیزیئم - ۱۳۷‘ ہوا کے ذریعے بہت دور تک جا سکتا ہے اور زمین پر جمع ہو سکتا ہے۔ اس سے متاثرہ شخص کو مکمل جسمانی تابکاری اور گاما تابکاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سیزیئم ۱۳۷ کے پھیلاؤ سے پانی اور خوراک بھی متاثر ہو سکتے ہیں جس سے کینسر اور دیگر طبی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ 
کن تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا؟ اور کیا نقصان ہوا؟
 مختلف رپورٹس کے مطابق ایران کی نطنز نیوکلیئر سائٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ نطنز، جو قم شہر کے قریب واقع ہے، دو اہم حصوں پر مشتمل ہے: زیرِ زمین کمرشل فیول افزودگی پلانٹ(ایف ای پی) اور سطح زمین پر موجود پائلٹ فیول افزودگی پلانٹ(پی ایف ای پی)۔ یہ تنصیب۲ء۷؍ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے اور اس میں ۵۰؍ہزار تک سینٹری فیوجز رکھے جا سکتے ہیں۔ ایران اورآئی اے ای اے کے مطابق نطنز کی تنصیب کو جو نقصان پہنچا ہے وہ صرف سطح زمین پر موجود افزودگی کی عمارت تک محدود ہے۔ آئی اے ای اے کے سربراہ گروسی نے ایک بیان میں کہا:’’نطنز میں، پائلٹ فیول افزودگی پلانٹ کے سطحی حصے، جہاں ایران ۶۰؍ فیصد U-235 یورینیم افزودہ کر رہا تھا، کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ سہولت کے بجلی کے انفراسٹرکچر ( سب اسٹیشن، بجلی فراہمی کی عمارت اور بیک اپ جنریٹرز) کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ زیر زمین موجود سینٹری فیوج ہال پر کسی فزیکل اٹیک کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ تاہم، بجلی کی سپلائی میں خلل سے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ ‘‘اہم بات یہ ہے کہ آئی اے ای اے نے کہا ہے کہ نطنز کے ارد گرد تابکاری کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی آلودگی کا کوئی اشارہ ملا ہے۔ اصفہان کی یورینیم تبدیلی کی سہولت کو’شدید نقصان‘ پہنچا ہے۔ جس سے ایران کا نیوکلیئر پروگرام متاثر ہو سکتا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق، امریکی نیوکلیئر انجینئر رابرٹ کیلی نے کہا:’’اگر آپ اس حصے کو روک دیں، تو نیوکلیئر فیول سائیکل کام نہیں کرتا۔ فردو کی فیول افزودگی تنصیب کے نقصان کی تفصیلات ابھی واضح نہیں۔ ‘‘ فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے مارک ڈوبووٹز نے ٹائمز آف اسرائیل نے مزید بتایا کہ یہ عمومی خیال رہا ہے کہ اسرائیل کے پاس اتنا طاقتور اسلحہ نہیں کہ وہ فردو کو امریکی فوجی مدد کے بغیر تباہ کر سکے۔ ‘‘نیوکلیئر ماہر ڈیوڈ آلبرائٹ نے کہا:’’ہمیں فردو یا اصفہان میں کوئی نمایاں نقصان نظر نہیں آرہا۔ نطنز میں ضرور نقصان ہوا ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK