اقوام متحدہ کے ’کمیشن آف انکوائری ‘کی جانچ میں بھی تصدیق ہوگئی۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 1:20 PM IST | Agency | Geneva
اقوام متحدہ کے ’کمیشن آف انکوائری ‘کی جانچ میں بھی تصدیق ہوگئی۔
غرہ پر گزشتہ ۲۲؍ مہینوں سے جاری اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے ’’کمیشن آف انکوائری‘‘ نے اپنی طویل جانچ کے بعد نسل کشی قرار دے دیاہے۔ کمیشن نے اس کا براہ راست ذمہ دار اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام کو ٹھہرایا ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ آزادانہ بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری(سی او آئی) جو براہِ راست اقوام متحدہ کی نمائندگی نہیں کرتا اور جس پر اسرائیل نے سخت تنقید کی ہے، نے اپنی رپورٹ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں، امداد کی راہ میں رکاوٹوں، جبری نقل مکانی اور غزہ میں زچہ بچہ کے مراکز پر حملوں کو نسل کشی کے شواہد کے طور پر پیش کیا ہے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک ۶۵؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
غزہ میں جنگ شروع ہونے کے ۲؍ سال بعدوہاں حقوقِ انسانی کی صورتحال کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ میں کمیشن کی سربراہ ناوی پلّئے نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ بغیر رُکے جاری ہے۔‘‘پلّئے جو اقوام متحدہ کی سابق ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق رہ چکی ہیں نے رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’ان مظالم کی ذمہ داری اعلیٰ سطحی اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے تقریباً ۲؍ سال سے ایک منظم نسل کشی مہم شروع کر رکھی ہے۔اس کا واضح مقصد غزہ میں فلسطینی عوام کو تباہ کرنا ہے۔‘‘
حقیقت کوعوام کے سامنے کھول کر پیش کردینے پر اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ کے مذکورہ انکوائری کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے،اس کی رپورٹ کو مسترد کردیا اوراس کمیشن کو ہی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی جب اسرائیل نے غزہ شہر پرکئی ہفتوں کی بمباری کے بعد زمینی فوج کشی شروع کر دی ہے۔ ۷۲؍ صفحات پر مشتمل کمیشن آف انکوائری کی یہ رپورٹ غزہ پر اسرائیلی مظالم کے تعلق سے اقوام متحدہ کی اب تک کی سب سے سخت رپورٹ ہے۔ کمیشن نے کہا کہ اسرائیلی حکام کے بیانات اور فوج کے عمل کا تسلسل یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ سب فلسطینی عوام کو تباہ کرنے کے ارادے سے کیا جارہا ہے۔ ثبوت کے طور پر نیتن یاہو کا ایک خط بھی شامل کیا گیا ہے جو انہوں نے نومبر۲۰۲۳ءمیں فوجیوں کو لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے غزہ آپریشن کو بائبل میں مذکور ’’مکمل صفایا کرنے والی مقدس جنگ‘‘ سے تشبیہ دی۔
نسل کشی کنونشن ۱۹۴۸ء کے مطابق غزہ میں نسل کشی کے ۴؍ عوامل موجود
نسل کشی کنونشن ۱۹۴۸ءمیں ۵؍ عوامل میں درج ذیل ۵؍ عوامل میں سے کوئی ایک بھی پایا جائے تو اسے نسل کشی قرار دیا جاسکتاہے۔ اسرائیلی حملوں میں ۴؍ عوامل موجود ہیں:
۱۔ایک ہی نسلی گروپ کے افراد کو قتل کرنا۔
۲۔ انہیں سنگین جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا۔
۳۔ ان کیلئے ایسے حالات پیدا کردینا جس سے ان کی تباہی یقینی معلوم ہو۔
۴۔نسل نہ بڑھنے دینے کیلئے بچوں کی پیدائش کو روکنے کے اقدامات کرنا۔
۵۔مذکورہ گروہ کے بچوں کو جبراً کسی اور گروہ کے حوالے کرنا۔
نوٹ: ابتدائی ۴؍ عوامل غزہ پر اسرائیلی حملوں میں موجود ہیں۔