اسرائیل نے میڈلین کے باقی تین رضاکاروں کو اردن واپس بھیج دیا۔ ان رضاکاروں کو اردن کے ذریعے اپنے ملک واپس بھیجا جائے گا۔ یادر ہے کہ ۹؍ جون کو اسرائیلی فوج نے میڈلین کے رضاکاروں کو حراست میں لیا تھا جو ۱۱؍ جون کو غزہ میں امداد لے کر روانہ ہوئے تھے۔
EPAPER
Updated: June 17, 2025, 9:57 PM IST | Telaviv
اسرائیل نے میڈلین کے باقی تین رضاکاروں کو اردن واپس بھیج دیا۔ ان رضاکاروں کو اردن کے ذریعے اپنے ملک واپس بھیجا جائے گا۔ یادر ہے کہ ۹؍ جون کو اسرائیلی فوج نے میڈلین کے رضاکاروں کو حراست میں لیا تھا جو ۱۱؍ جون کو غزہ میں امداد لے کر روانہ ہوئے تھے۔
تین باقی کارکنان جنہیں اسرائیل نے امداد لے کر روانہ ہونے والے جہاز میڈلین سے حراست میں لیا تھا، کو اردن واپس بھیج دیا گیا ہے۔ میڈلین جہاز، جسے ہیومینٹیرین گروپ فریدم فوٹیلا کولائیشن (ایف ایف سی) نے منعقد کیا تھا، ۱۱؍ جون کو فلسطینی خطے میں اسرائیلی پابندیوں کو توڑنے اور انسانی امداد کی تقسیم کرنے کیلئے غزہ روانہ ہوا تھا۔ ۹؍ جون کو اسرائیلی فوجیوں نے میڈلین پر دھاوا بول دیا اور کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا جن میں سویڈن کی کارکن گریٹا تھنبرگ اور فرانسیسی ایم ای پی ریما حسن بھی شامل ہیں جنہیں حراست میں لے کر اسرائیل لے جایا گیا تھا۔ وہاں ان سے ڈپورٹیشن فارم پر دستخط کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔
یہ افراد جن میں کرنا تھوک بھی شامل تھیں، نے ڈپورٹیشن ( ملک بدری ) کے فارم پر دستخط کئے تھے اور انہیں فوری طور پر واپس بھیج دیا گیا تھا جبکہ دیگر در کارکنان کو اسرائیل ٹریبونل کے سامنے پیش ہونے کیلئے حراست میں رکھا گیا تھا۔
جمعرات کو اسرائیل نے مزید ۵؍ کارکنان کو واپس بھیج دیا تھا جبکہ ایران کے اسرائیل پر حملے اور اسرائیلی ایئر پورٹس کے بند ہونے کے بعد باقی تین کارکنان کی فلائٹس منسوخ ہوگئی تھی- اردن پہنچنے کے بعد متعلقہ سفارتخانے تینوں کارکنان کو اپنے ملک واپس بھیجیں گے۔ تاہم، یہ تصدیق کی جاچکی ہے کہ حراست میں لئے گئے آخری تین کارکنان مارکووین رینس (نیدر لینڈس)، پاسکل موری ایراس (فرانس) اور یانیس مہمدی (فرانس) کو پیر کو اسرائیل کے ذریعے رہا کر دیا گیا تھا اور وہ اردن کی سرحد سے اپنے ملک واپس جارہے ہیں۔
ایف ایف سی کا بیان
پیر کو جاری کئے گئے اپنے بیان میں ایف ایف سی نے کہا کہ موجودہ تاریخ میں غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف جاری تباہ کن نسلی صفائی کی مہم اور نسل کشی کو ختم کرنے کیلئے اس مشن کا انعقاد کیا گیا تھا- غزہ میں تقریبا دو دہائیوں سے جاری پابندیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے-"