اسرائیل نے فرانسیسی صدر میکرون کو دھمکی دی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک ’’ یہودی اسرائیلی ریاست‘‘ قائم کرے گا۔یہ بیان فلسطینی علاقے میں ۲۲؍ نئی غیر قانونی صیہونی بستیاں بنانے کے اعلان کے ایک دن بعد آیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 31, 2025, 6:02 PM IST | Telaviv
اسرائیل نے فرانسیسی صدر میکرون کو دھمکی دی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک ’’ یہودی اسرائیلی ریاست‘‘ قائم کرے گا۔یہ بیان فلسطینی علاقے میں ۲۲؍ نئی غیر قانونی صیہونی بستیاں بنانے کے اعلان کے ایک دن بعد آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک ’’یہودی اسرائیلی ریاست‘‘ تعمیر کرنے کا عہد کیا ہے، یہ بیان اس انتہا پسند اسرائیلی حکومت کے فلسطینی علاقے میں۲۲؍ نئی غیر قانونی صیہونی بستیاں بنانے کے اعلان کے ایک دن بعد آیا ہے۔ جمعے کو کاٹز نے کہا کہ یہ اقدام فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو ایک ’’واضح پیغام‘‘ ہے، جنہوں نے حال ہی میں فلسطینیوں کی حمایت بڑھا دی ہے اور اسرائیلی وزارت خارجہ نے ان پر’’یہودی ریاست کے خلاف صلیبی جنگ‘‘ چھیڑنے کا الزام لگایا ۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: دعا لیپا، رض احمد سمیت ۳۰۰؍ سے زائد معروف شخصیات کا وزیر اعظم کو خط
مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی بستیاں، جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھی جاتی ہیں اور امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں، وسیع پیمانے پر مذمت کا باعث بنی ہیں۔ جمعرات کو مزید بستیوں کی توسیع کے اعلان نے کئی غیر ملکی حکومتوں اور اقوام متحدہ کی طرف سے سخت تنقید کو جنم دیا۔ کاٹز نے مزید کہا، ’’یہ میکرون اور ان کے ساتھیوں کو ایک واضح پیغام بھی ہے: وہ کاغذ پر ایک فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے, لیکن ہم یہاں زمین پر یہودی اسرائیلی ریاست تعمیر کریں گے۔ کاغذ تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا، اور اسرائیلی ریاست پھلے پھولے گی۔‘‘واضح رہے کہ میکرون نے اپریل میں کہا تھا کہ فرانس جون کے شروع میں ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ جمعے کو سنگاپور کے دورے کے دوران بات کرتے ہوئے میکرون نے دہرایا کہ ’’مخصوص شرائط کے تحت ایسی تسلیم نہ صرف ایک اخلاقی فرض ہے، بلکہ ایک سیاسی ضرورت بھی ہے۔‘‘ انہوں نے یورپی ممالک پر بھی زور دیا کہ اگر اسرائیل غزہ میں بدتر ہوتی انسانی صورت حال کو حل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو وہ ’’اجتماعی موقف کو سخت‘‘ کریں۔ کاٹز نے یہ بیان مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں واقع غیر قانونی صیہونی آبادی سانور کا دورہ کرتے ہوئے دیا۔ سانور ان بستیوں میں سے ایک تھی جسے ۲۰۰۵ءمیں اسرائیل کے غزہ سے انخلا کے دوران خالی کرا دیا گیا تھا، یہ پالیسی اس وقت کے وزیر اعظم ایریل شیرون کی قیادت میں بنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیل کا شمالی غزہ کے آخری فعال اسپتال کو بند کرنے کا حکم
دریں اثنا، فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس جون میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہونے والی ہے۔ اس کا مقصد اسرائیل فلسطین تنازعے کے طویل عرصے سے معطل دو ریاستی حل کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔ ایک سعودی سفارتی ذرائع نے جمعے کو اے ایف پی کو بتایا کہ وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کا دورہ کریں گے — جو۱۹۶۷ء میں اسرائیل کے قبضے کے بعد سے اس علاقے کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر خارجہ ہوں گے۔