Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’اسرائیل کو میڈلین پر سوار رضاکاروں کو حراست میں لینے کا قانونی اختیار نہیں‘‘

Updated: June 09, 2025, 10:22 PM IST | Telaviv

فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میڈلین کو غیر قانونی طور پر روکا گیا اور اس کے غیر مسلح عملے کو اغوا کیا گیا تھا، اور امدادی سامان کو ضبط کرلیا گیا۔‘‘ انسانی حقوق کی اٹارنی اور فریڈم فلوٹیلا کے منتظم ہویدہ اعراف نے کہا کہ ’’اسرائیل کے پاس میڈلین پر سوار بین الاقوامی رضاکاروں کو حراست میں لینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔‘‘

Volunteers aboard the British flagship, the Madleen. Photo: X
برطانوی پرچم بردار جہاز میڈلین پر سواررضاکار۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی فورسیز پیر کو انسانی امداد لے جانے والے برطانوی پرچم بردار جہاز میڈلین پر سوار ہوئیں اور اس کے عملے کے ارکان کو حراست میں لے لیا۔ یہ جہاز غزہ کی محصور اور بھوک سے مرنے والی آبادی کو خوراک اور دیگر امدادی اشیاء پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’میڈلین کو غیر قانونی طور پر روکا گیا اور اس کے غیر مسلح عملے کو اغوا کیا گیا تھا، اور امدادی سامان کو ضبط کرلیا گیا۔‘‘ انسانی حقوق کی اٹارنی اور فریڈم فلوٹیلا کے منتظم ہویدہ اعراف نے کہا کہ ’’اسرائیل کے پاس میڈلین پر سوار بین الاقوامی رضاکاروں کو حراست میں لینے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے۔‘‘ اور دلیل دی کہ ’’اسرائیل کی بحری ناکہ بندی بین الاقوامی عدالت انصاف کے بائنڈنگ احکامات کی خلاف ورزی کرتی ہے جس کیلئے لیے غزہ تک بلا روک ٹوک انسانی رسائی کی ضرورت ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: غزہ: امدادی بحری جہاز’’میڈلین‘‘ کو اسرائیل نے روکا، سامان ضبط، عملہ گرفتار

اعراف نے کہا کہ ’’یہ رضاکار اسرائیلی دائرہ اختیار کے تابع نہیں ہیں اور انہیں امداد فراہم کرنے یا غیر قانونی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کے جرم میں مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے، ان کی نظربندی من مانی، غیر قانونی ہے، اور اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہئے۔‘‘ کنیڈا میں یارک یونیورسٹی کے اوسگوڈ ہال لا اسکول میں قانون کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیڈی میتھیوز نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل ایک شہری کشتی پر حملہ کر رہا ہے جس میں کوئی ہتھیار نہیں — صرف انسانی امداد — بین الاقوامی سمندر میں یو کے کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور بہت سی قومیتوں کے انسانیت پسندوں کو لے کر جا رہا ہے۔ اسرائیل کے پاس کسی بھی قانون کے تحت ایسا کرنے کا قطعی طور پر صفر اختیار ہے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: انروا کے سربراہ کی غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کے داخلے پر اسرائیلی پابندی کی مذمت

اس ضمن میں اسرائیلی وزارت خارجہ نے پیر کو میڈلین کو ’’سیلفی یاٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے طنز کیا اور کہا کہ ملکی افواج کی کشتی پر سوار ہونے کے بعد یہ جہاز محفوظ طریقے سے اسرائیل کے ساحلوں تک جا رہا ہے، جو یکم جون کو سسلی سے روانہ ہوا تھا۔ جہاز کے درجن بھر مسافروں میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن بھی شامل ہیں۔تھنبرگ نے فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی طرف سے آن لائن پوسٹ کئے گئے ایک ویڈیو میں کہا، ’’اگر آپ یہ ویڈیو دیکھتے ہیں، تو ہمیں اسرائیلی قابض افواج، یا اسرائیل کی حمایت کرنے والی افواج نے بین الاقوامی سمندر میں روک کر اغوا کیا ہے۔میں اپنے تمام دوستوں، خاندان اور ساتھیوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ سویڈن کی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مجھے اور دوسروں کو جلد از جلد رہا کرے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK