برطانیہ کےدارالحکومت لندن میں غزہ میں جنگ بندی کیلئےگزشتہ روزبڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاج کیا۔
EPAPER
Updated: March 11, 2024, 1:34 PM IST | Agency | London / Tel Aviv
برطانیہ کےدارالحکومت لندن میں غزہ میں جنگ بندی کیلئےگزشتہ روزبڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاج کیا۔
برطانیہ کےدارالحکومت لندن میں غزہ میں جنگ بندی کیلئےگزشتہ روزبڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاج کیا۔ اسی طرح اسرائیل میں یرغمالوں کی رہائی کیلئے وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا گیا۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اسرائیلی پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔
لندن میں مظاہرین اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اب تک تقریباً ۳۱؍ ہزار فلسطینیوں کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ مہلوکین میں بڑی تعداد فلسطینی بچوں اور عورتوں کی شامل ہے۔ یہ احتجاج ہلاکتیں روکنے کیلئے کیا گیا تھا تاہم میڈیا اور برطانوی پولیس ان مظاہروں کو یہود مخالف مظاہرے قرار دیتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال کے دوران فلسطینیوں کے حق میں اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف یہ پانچواں بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک پولیس کو کئی ہفتوں سے سختی کرنے کا کہہ رہے ہیں ۔ ان کے مطابق پولیس ان مظاہرین کو پوری سختی سے روکے، حکومت پولیس کی حمایت کرے گی۔العربیہ کے مطابق رشی سونک نے کہا تھا کہ بلا شبہ پولیس کاکام مشکل ہے مگر ہمیں اب ایک لکیر کھینچنا ہو گی۔ پولیس کا بھی ان مظاہرین کے خلاف غم و غصہ بڑھ رہا ہے، مظاہرین کے سڑکوں پر آنے سے اب تک پولیس کے۴۱؍ملین پاؤنڈ خرچ ہو چکے ہیں۔دوسری جانب برطانیہ میں یہودی کمیونٹی ان بہت بڑی تعداد میں جمع ہونے والے مظاہرین سے کافی تنگ ہیں ۔گزشتہ روز لندن میں رواں سال کے پانچویں بڑ احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کرنے والوں میں شامل بن جمال کا کہنا ہے` کہ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک برطانوی حکومت اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا جاتا اور کئی دہائیوں سے فلسطینیوں پر اسرائیلی جبر ختم نہیں ہوجاتا۔
اسی طرح گزشتہ روز اسرائیل کے شہر تل ابیب میں بھی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیاگیا۔ مظاہرین نے غزہ میں قید یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پانی کا بوچھار بھی کی۔