Inquilab Logo

اسرائیل حکومت نے الجزیرہ کو دہشت گرد ٹھہرایا، اسرائیلی حدود میں پابندی کا امکان

Updated: April 02, 2024, 2:33 PM IST | Jerusalem

اسرائیلی پارلیمنٹ نے آج قانون پاس کیا ہے جس میں حکومت کو حق ہے کہ وہ ٹی وی چینلز بروڈ کاسٹ پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے قانون کے تحت الجزیرہ پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو نے الجزیزہ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے مقامی نیوز نیٹ ورک پر پابندی عائد کرنے کے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔

Office of Al Jazeera. Photo: INN
الجزیرہ کا آفس۔ تصویر: آئی این این

اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا ہے جس نے حکومت کو یہ حق دیا ہے کہ وہ متعدد ٹی وی چنیلز کی بروڈکاسٹ پر پابندی عائدکر سکتی ہے جن میں الجزیزہ بھی شامل ہے۔ وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو نے اس ضمن میں کہا ہے کہ وہ الجزیرہ کے مقامی آفس کے نیٹ ورک پر پابندی عائد کرنے کیلئے فوری اقدام کریں گے۔ تاہم، امریکہ نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ جیسا کہ الجزیرہ کے بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا ہے وہیں غزہ پٹی میں الجزیزہ کے عملے کے پاس متعدد رپورٹرس ہی ہیں جو اس جنگ کو کور کررہے ہیں۔

 تاہم، دی کنیسٹ، اسرائیلی پارلیمنٹ، نے اس بل کو منظوری دی ہے جس کے مطابق کہاجا رہا تھا کہ متعدد بین الاقوامی نیٹ ورکس قومی تحفظ کیلئے خطرہ بن گئے ہیں جن پر عارضی طور پر پابندی عائد کرنا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ڈبلیو سی کے کے متعدد امدادی کارکنان اسرائیلی حملے میں ہلاک، امریکہ کی مذمت

تاہم، یہ پابندی ۴۵؍ دنوں کیلئے عائد کی جا سکتی ہےجس میں بعد میں توسیع کے بھی امکانات ہیں۔ تاہم، یہ قانون جولائی اور غزہ میں جنگ جاری رہنے تک نافذ رہ سکتا ہے۔ 
نتین یاہو نے الجزیرہ کو دہشت گرد چینل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب الجزیرہ اسرائیل سے مزید بروڈکاسٹ نہیں کر سکےگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال سے اسرائیلی حکام الجزیرہ پر اسرائیلی کے خلاف جانبدار ہونے کے الزام عائد کر رہے ہیں لیکن الجزیرہ پر ان کی تنقیدیں ۷؍ اکتوبر کے حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بڑھ گئی ہیں۔ اسرائیلی انتظامیہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ الجزیرہ کے حماس کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں۔تاہم، الجزیرہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
الجزیرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ نتین یاہو کو الجزیرہ اور پریس کی آزادی پر جاری حملوں کے تعلق سے کوئی جواز سمجھ میں نہیں آیا سوائے اس کے کہ وہ نیوز نیٹ ورک اور اس کے ملازمین پر جھوٹ گڑھیں اور اشتعال انگیز بہتان لگائیں۔
الجزیرہ نے مزید کہا کہ ’’الجزیرہ اسرائیلی وزیر اعظم کی اپنے خلاف اشتعال انگیزی اور الزامات کے بعد دنیا بھر میں اپنے نیٹ ورکس کے احاطے اور اپنے عملے کی حفاظت کیلئے ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ 
الجزیرہ نے اسرائیل پر اپنے عملے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کیا جن میں الجزیرہ کے غزہ بیورچیف وئیل الدحدوث کے بیٹے حمزہ الدحدوث کا قتل بھی شامل ہے۔ خیال رہے کہ حمزہ بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوا تھا۔ تاہم، اسرائیل نے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے الزام کی تردید کی ہے۔ خیال رہے کہ قطر، جہاں الجزیرہ کا ہیڈ کوارٹرس ہے، حماس اور اسرائیل کے درمیان ۶؍ ماہ کی جنگ بندی کی گفتگو میں ثالثی کر رہا ہے۔ پچھلی مرتبہ قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی اور ۱۰۵؍ اسرائیلی یرغمال رہا کئے گئے تھے۔ قبل ازیں اسرائیل نے لبنانی چینل المیادین پر ملک میں کام کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔ 

یہ اقدام تشویس ناک ہے: کیرین جین
وہائٹ ہاؤس پریس کی سیکریٹری کیرین جین پائیرے سے جب الجزیرہ پر اسرائیل کی پابندی کے تعلق سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگریہ سچ ہے تو یہ اقدام تشویش ناک ہے۔
خیال رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں ۳۲؍ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ ۷۰؍ ہزار سے زائد زخمی ہوئےہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK