اسرائیلی ویب سائٹ ’ واللا‘ کے مطابق صہیونی ریاست کا غزہ میں زمینی کارروائی کیلئے۵؍ مکمل فوجی بریگیڈز کومتحرک کرنے کا منصوبہ، فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر انخلاء کا خدشہ۔
EPAPER
Updated: June 30, 2025, 1:11 PM IST | Agency | Ramallah
اسرائیلی ویب سائٹ ’ واللا‘ کے مطابق صہیونی ریاست کا غزہ میں زمینی کارروائی کیلئے۵؍ مکمل فوجی بریگیڈز کومتحرک کرنے کا منصوبہ، فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر انخلاء کا خدشہ۔
اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑی اور تباہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ ’واللا ‘ کے مطابق اس بار محدود آپریشن کے بجائے ۵؍ مکمل فوجی بریگیڈز کو حرکت دینے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہریوں کو سب سے بڑے انخلاء پر مجبور کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے سیکوریٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیاجس میں غزہ میں جاری جنگ کے اگلے مراحل پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ ’واللا‘ کے مطابق، اسرائیلی قیادت ۲؍ راستوں پر غور کر رہی ہے: یا تو حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچا جائے یا ایک اور وسیع زمینی کارروائی شروع کی جائے۔ اسرائیلی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج جنگ کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑے شہری انخلاء کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ نئے فوجی آپریشن کیلئے زمینی حالات سازگار بنائے جا سکیں۔
۵؍ بریگیڈز کی ممکنہ نقل و حرکت
فوجی قیادت کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ غزہ میں ایک وسیع زمینی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے جس کیلئے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہٹانا ضروری ہو گا۔ ذرائع کے مطابق، اس منصوبے میں ۵؍ مکمل بریگیڈز کو متحرک کرنے کی تجویز شامل ہے جس میں ریزرو فوجیوں کو بھی طلب کئے جانے کا منصوبہ ہے۔ فوجی حکام کے مطابق، اس ممکنہ کارروائی کا مقصد حماس کی سیاسی و فوجی قیادت کو کمزور کرنا ہے، ۔ تاہم حکام نے خبردار بھی کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آباد اور سرنگوں سے بھرپور آبادیوں میں جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسرائیلی جنرل اسٹاف میں اس وقت اس معاملے پر شدید اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ فوجی کامیابیاں کافی ہیں اور جنگ کو ختم کیا جا سکتا ہے، جبکہ دوسروں کا اصرار ہے کہ مزید فوجی دباؤ ڈالنا ضروری ہے۔
فلسطینیوں کو انخلاء کے احکامات
اتوار کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں انخلاء کا نیا انتباہ جاری کیا۔ فوج کے ترجمان اویخائی ادرعی کے مطابق، غزہ شہر، جبالیہ اور آس پاس کے علاقوں جیسے الزیتون الشرقی، البلدہ القدیمہ، الترکمان، جدیدہ، التفاح، الدرج، الصبرہ، جبالیا البلد، جبالیا النزلة، معسکر جبالیا، الروضة، النهضہ، الزهور، النور، السلام اور تل الزعتر میں موجود تمام افراد کو فوری انخلاء کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ غزہ میں موجود قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ اتوار کے روز ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا’’غزہ کا معاہدہ کریں اور قیدیوں کو واپس لائیں۔ ‘‘
حماس کے ساتھ اختلافات برقرار
اس سے قبل تین سینئر اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ساتھ اختلافات بدستور بہت گہرے ہیں۔ ان میں مذاکرات سے ایک واقف کار نے کہا’’ہم اس وقت بھی جمود کا شکار ہیں۔ جنگ کے خاتمے کی شرائط پر حماس کے ساتھ اختلافات ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔ اس وقت تک نہ مصر اور نہ ہی قطر میں قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ‘‘