Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا : وکی لیکس نے اسرائیل اور امریکہ کا پردہ فاش کیا

Updated: June 15, 2025, 8:13 PM IST | Washington

ویکی لیکس نے اسرائیل اور امریکہ کا پردہ فاش کیا، تلسی گیبارڈ نے ہفتوں پہلے تصدیق کی تھی کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا۔

Tulsi Gabbard. Photo: X
تلسی گیبارڈ۔ تصویر: ایکس

اسرائیل نے جمعہ کو ایران پر طویل عرصے سے متوقع حملے شروع کیے، جس کے بارے میں وزیراعظم  نیتن یاہو نے کہا کہ یہ کارروائیاں ’’جتنی دیر ضروری ہوں گی، جاری رہیں گی۔‘‘ یہ حملے اس وقت ہوئے جب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے دو دہائیوں میں پہلی قرارداد منظور کرتے ہوئے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معیارات پر پورا نہ اترنے والا قرار دیا، جس میں ایران پر ’’خفیہ جوہری سرگرمیوں‘‘کا الزام لگایا گیا۔نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے ’’پیشگی‘‘ تھے، ساتھ ہی اس نے خبردار کیا کہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانےکیلئے یورینیم استعمال کرنے کے اقدامات کر لیے ہیں اور وہ ’’مہینوں کے اندر‘‘ جوہری بم بنا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: آسٹریلوی فوج مشرق وسطیٰ کے تنازع میں کوئی کردار ادا نہیں کریگی: انتھونی البانیز

اسرائیل نے۱۰۰؍ سے زائد مقامات بشمول اہم توانائی کے ڈھانچے اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے۲۰۰؍ جنگی طیارے استعمال کیے۔ دی نیو یارک ٹائمز کے جائزے کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں ایران کی سہولیات میںبڑے پیمانے پر تباہی دکھائی دی۔ گیبارڈ کی گواہی نے سوالات کھڑے کر دیے۔ ویکی لیکس نے پلیٹ فارم ایکس پر امریکی سینیٹ کی انٹلیجنس کمیٹی کو۲۵؍ مارچ کی گواہی میں تلسی گیبارڈ کے بیان کا حوالہ دیا۔ گیبارڈ نے کہاکہ ’’خفیہ اداروں کا جائزہ اب بھی یہی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنا رہا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ۲۰۰۳ءمیں معطل کیے گئے پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی منظوری نہیں دی ہے۔ گواہی کی ویڈیو میں وہ کہتی دکھائی دیتی ہیںکہ ’’خفیہ ادارے نگرانی کر رہے ہیں کہ کہیں تہران دوبارہ اس کی توثیق نہ کر دے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: کوئی بھی ملک کسی دوسرے کے وجود کیلئے خطرہ نہ بنے: پوپ لیو چہارہم

تنقیدی سوالات اور سیاسی محرکات
گیبارڈ کے یہ بیانات، جو اسرائیل کے حملوں میں شدت آنے کے بعد دوبارہ سامنے آئے ہیں، نے آئی اے ای اے کے نتائج کی ساکھ اور حملوں کے پیچھے موجود جغرافیائی سیاسی مقاصد پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ-ایران جوہری مذاکرات کے دوران حملے کا وقت اس بات کی نشاندہی کر سکتا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب تہران پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ عباس ارغاچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ کر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ تل ابیب نے ’’ہرحد پار کر لی ہے‘‘، انہوں نے خبردار کیا کہ ’’اسرائیل اس غیر ذمہ دارانہ جارحیت پر سخت پچھتائے گا۔‘‘تاہم، اب تک کے واقعات نے ایران کی فوجی پوزیشن کی مضبوطی پر بھی شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت نے ایران کی دفاعی اور جوابی حملہ کی صلاحیت میں نمایاں کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اگرچہ ایران نے جمعہ کے روز اسرائیلی علاقے کی طرف۱۰۰؍ سے زائد ڈرون فائر کر کے جوابی کارروائی کی، لیکن اب تک کسی جانی نقصان یا بڑے مادی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK