اسرائیل میں ایسے افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو صبح امن کا پیغام دیتے ہیں اور شام میں (غزہ) میں قتل عام کی بات کرتے ہیں۔ اسرائیلی کالم نگار نے ایسے لوگوں کو ’’یوگی نازی‘‘ کا نام دیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 10:32 PM IST | Telaviv
اسرائیل میں ایسے افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جو صبح امن کا پیغام دیتے ہیں اور شام میں (غزہ) میں قتل عام کی بات کرتے ہیں۔ اسرائیلی کالم نگار نے ایسے لوگوں کو ’’یوگی نازی‘‘ کا نام دیا ہے۔
۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اسرائیلی سیاستدانوں نے غزہ کی مکمل تباہی کا مطالبہ کرتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات کا ایک طوفان جاری کر رکھا ہے۔ سبھی نے فلسطینی انکلیو کو تباہ کرنے پر زور دیا۔ یہاں کے وزیر برائے ثقافتی ورثہ امیہائی ایلیاہو نے نومبر ۲۰۲۳ء میں کہا کہ ’’غزہ کا ہر فرد اس حملے میں ملوث ہے۔ اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہیں رہنا چاہئے۔ ‘‘ اس وقت تک غزہ کو نقشے سے مٹانے کا خیال آچکا تھا، لیکن کچھ لوگ اس حد تک چلے گئے کہ اس کی طاقت کی شدت کو بیان کیا۔ایک اسرائیلی رکن پارلیمنٹ گیلیت ڈسٹل ایٹبریان نے کہا کہ ’’یہودیوں کو اپنے غصے سے دنیا کی بنیادوں کو ہلا دینا چاہئے، اس سے کم غیر اخلاقی ہوگا۔‘‘ یہ پیغام اسرائیل کے امن پسند اور روحانی حلقوں میں بھی تیزی سے پھیل گیا۔ اور پھر اسرائیل میں روحانی اور مذہنی اثر رکھنے والے افراد اس کی بازگشت کرنے لگے۔
اسرائیلی میڈیا اداے ہاریٹز کے کالم نگار ایلون آئیڈان نے اسرائیلی معاشرے کے ایک ایسے طبقے کا حوالہ دینے کیلئے ’’یوگی نازی‘‘ (ایسے مذہبی اور روحانی افراد جو نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں) کی اصطلاح بنائی جو نسل کشی کے اعمال کی حمایت کے ساتھ روحانی یا فلاح و بہبود کے طریقوں کو جوڑتا ہے۔ ایک اسرائیلی خاتون اپنے ویڈیو میں کہتی ہے کہ ’’میں اپنے لوگوں سے لامتناہی محبت کرتی ہوں، اور میں اپنے دشمن سے لامتناہی نفرت کرتی ہوں۔ یہ دو الگ باتیں ہیں۔ ایک شخص اقدار اور محبت سے پُر ہو سکتا ہے، اور ساتھ ہی، آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے۔ آپ اپنے دشمن کے خلاف ثابت قدم ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔‘‘ اپنے مؤقف کو درست ثابت کرنے کیلئے لافیر نامی خاتون نے بائبل کا حوالہ دیا کہ ’’آسمان کے نیچے سے عمالیق کی یاد کو مٹا دو؛ تم بھولنا نہیں۔‘‘
خیال رہے کہ یہودی روایت میں، عمالیق کو ایک قدیم قبیلہ سمجھا جاتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے مصر سے نکلنے کے دوران اسرائیلیوں پر حملہ کیا تھا۔اس کے باوجود، لافیر غزہ کے تناظر میں عمالیق کو پکارنے والی فرد واحد نہیں ہے۔ ۲۸؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بھی بائبل کے اسی حصے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلیوں کو ’’یاد رکھنا چاہئے کہ عمالیق نے آپ کے ساتھ کیا کیا۔‘‘ شلومو بروڈی نامی ربی اور یروشلم پوسٹ کے کالم نگار لکھتے ہیں کہ ’’غیر جنگجوؤں کی ہلاکتیں افسوسناک ہیں، لیکن یہ غیر اخلاقی نہیں ہیں۔‘‘