فضائیہ کے ریزرو فوجیوں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ ’’سیاسی اور ذاتی مفادات‘‘ کی وجہ سے جاری ہے۔ ان کے اس مطالبے پر آگ بگولہ ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں ’’مٹھی بھر گروہ‘‘ قرار دیا۔
EPAPER
Updated: April 11, 2025, 10:03 PM IST | Telaviv
فضائیہ کے ریزرو فوجیوں کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ ’’سیاسی اور ذاتی مفادات‘‘ کی وجہ سے جاری ہے۔ ان کے اس مطالبے پر آگ بگولہ ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں ’’مٹھی بھر گروہ‘‘ قرار دیا۔
ایک ہزار موجودہ اور سابق اسرائیلی فضائیہ کے ریزرو فوجیوں کے ایک گروپ نے جمعرات کو غزہ میں موجود تمام قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا، چاہے اس کے لیے جنگ ختم کرنی پڑے۔ ریزرو فوجیوں نے اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والے ایک خط میں لکھاکہ ’’جنگ کو جاری رکھنے سے کسی بھی اعلان کردہ مقصد کا حصول نہیں ہوگا، بلکہ یرغمالوں، آئی ڈی ایف (فوج) کے سپاہیوں اور معصوم شہریوں کی موت کا باعث بنے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ۱۳؍ سال کی عمر میں نظربند احمد مناصرہ اسرائیل کی جیل سے۱۰؍ سال بعد رہا
ریزرو فوجیوں نے کہاکہ ’’صرف ایک معاہدہ ہی یرغمالوں کو محفوظ طریقے سے واپس لا سکتا ہے، جبکہ فوج کشی بنیادی طور پر یرغمالوں کے قتل اور ہمارے فوجیوں کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنتی ہے۔ ‘‘ انہوں نے اسرائیلیوں سے اس کے خلاف متحرک ہونے کی اپیل کی۔خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق فوجی سربراہ ڈین ہالوتز بھی شامل ہیں۔ اس خط کے شائع ہونے کے بعد تلملائے نیتن یاہو نے انہیں مٹھی بھر گروہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔اور انہیں اسرائیلی معاشرے کو اندر سے توڑنے کی کوشش کر نے والا کہا۔ ساتھ ہی دستخط کنندگان پر حکومت گرانے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ فوجی فوجیوں یا عوام کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘‘
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کٹز نےاس خط کے خلاف اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے فوج اور فضائیہ کے سربراہوں سے اس معاملے کو موزوں طریقے سے نمٹانے کی اپیل کی۔اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘کے مطابق، فضائیہ کے سربراہ نے خط پر دستخط کرنے والے فعال ریزرو فوجیوں کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن ان کی تعداد کا ذکر نہیں کیا ۔واضح رہے کہ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ غزہ میں اب بھی۵۹؍ یرغمال موجود ہیں، جن میں سے کم از کم۲۲؍ زندہ ہیں۔ انہیں غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا، جس کیلئے اسرائیل کو غزہ سے اپنی فوجیں مکمل طور پر واپس بلانے اور جنگ کو مستقل طور پر ختم کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: ۲۰؍ لاکھ فلسطینی بدترین فاقہ کا شکار ہوسکتے ہیں: اُنروا کا انتباہ
دریں اثناءنیتن یاہونے گزشتہ ہفتے غزہ پر حملوں کو تیز کرنے کا عہد کیا تھا، جبکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے کوششیں جاری ہیں جس میں غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنا شامل ہے۔اور اسی صہیونی منصوبے کے تحت گزشتہ اکتوبر سے اب تک ۵۰؍ ہزار ۸۰۰؍ فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔