• Thu, 02 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

گلوبل صمود فلوٹیلا کی ۲۰؍کشتیاں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر روک لیں

Updated: October 02, 2025, 11:49 AM IST | Tal Aviv

کم از کم ۴۲؍کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا میں سے ۲۰؍کو بین الاقوامی پانی میں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر روک لیا ہے۔

The morale of the Sumud Flotilla workers is high. Photo: X
صمود فلوٹیلا کے کارکنان کے حوصلے بلند ہیں۔ تصویر: ایکس

بین الاقوامی پانی میں اسرائیلی کارروائی، گلوبل صمود فلوٹیلا کی ۲۰؍ کشتیاں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر روک لیں 

کم از کم ۴۲؍کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا میں سے ۲۰؍کو بین الاقوامی پانی میں اسرائیلی افواج نے غیرقانونی طور پر روک لیا ہے۔ یہ کارروائی بین الاقوامی اور بحری قوانین دونوں کی خلاف ورزی ہے۔ بتا دیں کہ ۲؍ اکتوبر صبح۵؍ بجے تک باقی۲۲؍ کشتیاں اب بھی غزہ کے ساحل کی جانب رواں دواں تھیں۔ 

صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ،۲۰۰؍سے زائد گرفتار، ۳۰؍ جہازغزہ کی جانب رواں دواں

گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے جمعرات ۲؍ اکتوبر کو تقریباً۳۰؍ جہازوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا کے بیڑے نے اسرائیلی بحری افواج سے بچ نکلنے کے بعد غزہ کی جانب اپنی سفر جاری رکھنے کی اطلاع دی ہے۔ کارکن گروپ نے اعلان کیا کہ کشتیاں ’’اب بھی پوری طاقت سے غزہ کی طرف روانہ ہیں، محض۴۶؍ بحری میل دور، اسرائیلی قابض بحریہ کی مسلسل جارحیت کے باوجود۔ ‘‘یہ اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی پانی میں ۱۳؍ دیگر جہازوں کو روک کر ان پر سوار درجنوں شرکاء کو حراست میں لے لیا، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل، فلوٹیلا نے اطلاع دی تھی کہ کم از کم دو جہاز’’میٹیک‘‘اور ایک یاٹ جس کا نام’’آل ان‘‘ ہے،  اسرائیلی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے غزہ کی جانب بڑھ رہے تھے۔ 

اسرائیلی افواج نے۳۷؍ ممالک کے ۲۰۰؍سے زائد افراد کو حراست میں لیا
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشیک نے ایک تازہ بیان میں کہا کہ اسرائیلی افواج نے۱۳؍ کشتیاں روکتے ہوئے ۳۷؍ممالک سے تعلق رکھنے والے۲۰۱؍ سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا۔ ان میں اسپین کے۳۰، اٹلی کے۲۲، ترکی کے۲۱؍ اور ملائیشیا کے۱۲؍ شرکاء شامل ہیں۔ ابو کشیک نے زور دے کر کہا کہ فلوٹیلا کا مشن’’گرفتاریوں کے باوجود جاری ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا:’’ہمارے پاس تقریباً ۳۰؍جہاز ہیں جو قابض افواج کے فوجی جہازوں سے بچنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاکہ غزہ کے ساحل تک پہنچ سکیں۔ وہ پرعزم ہیں، وہ پُرجوش ہیں، اور ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ صبح تک یہ محاصرہ توڑ کر اکٹھے پہنچ جائیں۔ ‘‘

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Inquilab - انقلاب (@theinquilab.in)

فرانسیسی یورپی رکن پارلیمنٹ کا عزم
فلوٹیلا کے ایک جہاز پر سوار فرانسیسی یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے ایک پیغام میں کہا:’’ہم آخری لمحے تک ہار نہیں مانیں گے!‘‘

کولمبیا کے صدر پیٹرو کی مذمت، اسرائیلی سفارتکار ملک بدر
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا کہ فلوٹیلا کے کارکنوں پر اسرائیلی حملے، جن میں دو کولمبیا کے شہری بھی شامل ہیں، کے بعد اسرائیل کے تمام سفارتی نمائندوں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ کولمبیا اور اسرائیل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ’’فوراً ختم کر دیا گیا ہے۔ ‘‘انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے لکھا:’’یہاں نیتن یاہو اپنی عالمی منافقت اور اپنی مجرمانہ حیثیت کو ظاہر کرتے ہیں ، انہیں گرفتار کیا جانا چا ہئے۔ ‘‘پیٹرو نے مزید کہا کہ کولمبیا کی وزارتِ خارجہ اسرائیل کے خلاف مقدمات دائر کرے گی اور بین الاقوامی وکلاء سے اس میں مدد کی اپیل کی۔ 

گریٹا تھنبرگ بھی گرفتار کارکنوں میں شامل
سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی ان افراد میں شامل ہیں جنہیں اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا کے جہازوں کو روکنے کے بعد حراست میں لیا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر کہا:’’حماس-صمود فلوٹیلا کے کئی جہازوں کو محفوظ طریقے سے روک دیا گیا ہے اور ان کے مسافروں کو اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ گریٹا اور اس کے دوست محفوظ اور صحت مند ہیں۔ ‘‘وزارت نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں تھنبرگ کو لے جایا جا رہا ہے۔ تاہم، اسرائیل نے اب تک اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ فلوٹیلا کا تعلق حماس سے ہے۔

دوسری طرف کارکنوں نے اس چھاپے کو ’’غیرقانونی‘‘ اور’’بحری قزاقی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلوٹیلا غزہ کیلئے کھانے، طبی سامان، پانی صاف کرنے کے آلات اور بچوں کا دودھ لے جا رہی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK