Inquilab Logo

غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ۲؍ماہ مکمل،اسرائیلی حملوں اور چھاپوں میں اضافہ

Updated: December 08, 2023, 9:51 AM IST | Agency | Gaza

دیگر علاقے بھی محفوظ نہیں، اسرائیلی فوج نےخان یونس میں داخل ہوکر فوجی آپریشن کیا،رفح میں اقوام متحدہ بھی امداد پہنچانے سے قاصر،مغربی کنارے میں چھاپے اور گھر گھر تلاشی۔

Attempts are being made to bring a woman who was pulled out of the rubble of a building destroyed by Israeli bombardment to the hospital. Photo: INN
اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے سے نکالی گئی ایک خاتون کو اسپتال پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تصویر : آئی این این

غزہ پراسرائیلی بمباری کو ۲؍ماہ مکمل ہوچکے ہیں اور یہ جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوچکی ہے لیکن یہ جنگ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے بلکہ اس میں مزید سے مزیدشدت آتی جارہی ہے۔غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس میں جنگ میں اضافہ ہوا ہےکیونکہ اسرائیلی فضائی حملوں کی بارش پورے علاقے میں ہو رہی ہے، جس سے فلسطینیوں کو علاقے کے جنوبی کنارے کی  جانب بھاگنے پر مجبور کیا گیا ہے لیکن وہاں بھی ان کے تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔
ہزاروں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور
جنوبی غزہ میں اسرائیل کے وسیع فضائی اور زمینی حملے نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کی نقل مکانی کے ساتھ انسانی صورت حال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ لڑائی نے کھانے پینے کی اشیاء کی تقسیم کو بھی روک دیا، جب کہ انخلاء کے نئے احکامات کی وجہ سے رہائشیوں کا ہجوم تنگ جگہوں پر جمع ہو رہا ہے۔ اس کےعلاوہ اسرائیلی فوج نےغزہ کے دوسرے بڑے شہرخان یونس میں داخل ہو کر وہاں دوبارہ فوجی آپریشن کیا جس سے نقل مکانی کرنے والوں کے مصائب میں اضافہ ہوا۔
اقوم متحدہ بھی امداد پہنچانے سے قاصر
 درایں اثناء اقوام متحدہ نے شدید لڑائی کی وجہ سے جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح میں محدود انسانی امداد پہنچانےکا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مین فائبر آپٹک لائنوں میں خلل کی وجہ سے تمام مواصلاتی خدمات معطل ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کا جھنڈا لہرانے والے بھی محفوظ مقامات نہیں ہیں۔
مغربی کنارا ابل رہا ہے
 دوسری جانب مغربی کنارےمیں بھی حالات بہتر نہیں ہو رہے ہیں۔ جمعرات کو اسرائیلی فوج نے راملہ شہر سمیت کئی علاقوںمیں دراندازی کی اور گھر گھر تلاشی کی مہم چلائی۔الاقصیٰ بریگیڈز نے مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے پناہ گزین کیمپ میں ایک طوفانی کارروائی کے دوران جھڑپوں میں ۲؍ اسرائیلی فوجیوں کو زخمی کر دیا ہے۔
طولکرم میں اسرائیل نےغزہ کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا
 بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات میں اسرائیلی فوج نےطولکرم کے جنوب میں واقع فرعون قصبے میں مقیم غزہ کے متعدد کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا۔ خبر رساں ایجنسی نےمقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فوج نے قصبے کے مشرقی محلے میں ایک رہائشی عمارت پر چھاپہ مارا اور یہ گرفتاریاں کیں۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نےبتایاکہ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے رات کو طولکرم شہر پراس کی مغربی جانب سے حملہ کیا۔ اس کارروائی میں فوجی گاڑیوں اور بلڈوزروں کو استعمال کیا گیا۔اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد شہید ثابت سرکاری اسپتال کے اطراف میںتعینات کی گئی تھی جس نے اسپتال میں سخت محاصرہ کر رکھا تھا۔ قابض فوج نے ایمبولینسوں اور طبی ٹیموں کو بھی اسپتال کے قریب جانے سے روک دیا۔
الخلیل میں بھی گھروں پر فوج کے چھاپے
 فوج نےالخلیل کے جنوبی علاقے میں بھی متعدد گھروں  اور دکانوں پر چھاپے مارے، نگرانی کرنے والےکیمروں کی ریکارڈنگ قبضے میں لے لی، شہریوںکی نقل و حرکت کو روکا اوران کی گاڑیوں کو روک کر تلاشی لی۔جنین میں اسرائیلی فورسز نے کل شام شہر کے شمال مشرق میں رابا کے گاؤں سے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا۔
جنگ تیسرے مرحلے میں داخل:اسرائیلی ترجمان
 اسرائیلی حکومت کے ترجمان ایلون لیوی نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جنگ اب تیسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ ہم ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ترجمان نے اس امر کا اعلان تل ابیب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ترجمان نے کہا خان یونس کےعلاقے کا ۷؍اکتوبر کے حماس حملوںمیں کلیدی کردار تھا ، اس لیے ہم دہشت گردی کے اس انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ دہشت گردوں کا یہ انفراسٹرکچر شہری آبادی کے بیچوں بیچ زمین کے اوپر بھی ہے اور زمین کے نیچے بھی۔ اسرائیلی فوج اس وقت خان یونس کی آبادی کے اندر ہے۔ ایلون لیوی نے اس پس منظر میں اپنی تازہ نیوز کانفرنس میں کہا’’وزیر اعظم نیتن یاہو کا یہ ارادہ ہے کہ یرغمالیوں کو واپس لانےکی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔جو کچھ بھی بن پڑا کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK