Inquilab Logo

متحدہ عرب امارات اور بحرین کےساتھ معاہدوں پردستخط ہوتے ہی اسرائیل کی غزہ پر بمباری

Updated: September 17, 2020, 7:44 AM IST | Agency | Gaza Strip

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرنے کیلئے یہ بہانہ تراشا تھا کہ اس کی وجہ سے اسرائیل کی جارحیت کم ہوگی اور خطے میں امن قائم ہوگا۔ لیکن اسرائیل نے معاہدہ ہوتے ہی ان کی یہ غلط فہمی دور کر دی۔ ادھر واشنگٹن میں ڈونالڈ ٹرمپ کی نگرانی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف الزیانی اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید النہیان ’امن معاہدے‘ پر دستخط کر رہے تھے تو دوسری طرف صہیونی فوج فلسطینی شہر غزہ پر بم برسا رہی تھی۔

Gaza - PIC : INN
غزہ پر ہوئے حملوں کے سبب اٹھنے والے شعلے دیکھے جا سکتے ہیں(تصویر: ایجنسی

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرنے کیلئے یہ بہانہ تراشا تھا کہ اس کی وجہ سے اسرائیل کی جارحیت کم ہوگی اور خطے میں امن قائم ہوگا۔ لیکن اسرائیل نے معاہدہ ہوتے ہی ان کی یہ غلط فہمی دور کر دی۔ ادھر واشنگٹن میں ڈونالڈ ٹرمپ کی نگرانی میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو، بحرین  کے وزیر خارجہ عبدالطیف  الزیانی اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید النہیان ’امن معاہدے‘ پر دستخط کر رہے تھے تو دوسری طرف صہیونی فوج فلسطینی شہر غزہ پر بم برسا رہی تھی۔ 
  ’الجزیرہ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق   اسرائیلی فوج نے غزہ  پٹی کے مختلف علاقوں  پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب بمباری کی  جس کی وجہ سے  کئی فلسطینی املاک کو نقصان پہنچا۔  اسرائیلی جنگی جہازوں نے  غزہ کے شمالی حصے میں واقع بیت  لاھیا علاقے میں میزائیل برسائے  جبکہ انہوں نے دیرالبالا  کو بھی نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ غزہ ہی کے خان یونس علاقے پر بھی حملے کئے گئے۔ حالانکہ اس میں کسی کے ہلاک ہونے کی کوئی خبر نہیں ہے۔  اس حملے پر غزہ کو کنٹرول کرنے والی فلسطینی تنظیم ’حماس‘ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔  حماس نے انتباہ  دیا کہ ’’ اسرائیل کو ہمارے عوام یا رہائشی علاقوں پر تشدد کی قیت چکانی پڑے گی۔ اس کا جواب فوری طور پر دیا جائے گا۔‘‘  حماس نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ’’ اگر قابض فوجوں نے اپنی ڈھٹائی یوں ہی جاری رکھی تو ہم اپنی جوابی کارروائی میں اضافہ بھی کریں گے اور توسیع بھی کریں گے۔‘‘ ادھر فلسطین کی ایک اور جنگجو تنظیم ’اسلامی جہاد‘ نے بھی ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ اس کا کہنا  ہے کہ ’’ ’’اسرائیل کے ہوائی حملوں کے جواب میں اسرائیل پر راکٹ برسائیں گے۔‘‘ 
 غزہ کی جانب سے راکٹ حملے کئے گئے: اسرائیلی الزام
ٰ  ادھر اسرائیلی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ غزہ کی جانب سے اسرائیلی سرحد کے اندر راکٹ داغے گئے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ  پر ہوائی حملے کئے ہیں۔  اسرائیلی فوج نے بیان جاری کرکے کہا کہ غزہ میں ۱۰؍ ایسے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جو دراصل حماس کے ٹھکانے تھے۔  بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کی شام غزہ کی جانب سے اسرائیلی سرحد کے اندر کم از کم ۲؍ راکٹ حملے کئے گئے تھے۔ ان میں سے ایک کو اسرئیل کے اینٹی میزائل سسٹم نے ناکام بنا دیا جبکہ دوسرا اسرائیلی شہر اشدود کے سمندری علاقے میں گرا جہاں ۲؍ افراد زخمی ہو گئے۔ 
   معاہدوں کے خلاف ریلیاں
 دراصل منگل کو جبکہ امریکی راجدھانی واشنگٹن میں دن کا وقت تھا اور فلسطین میں شام گزر چکی تھی ، وہائٹ ہائوس میں  ڈونالڈ ٹرمپ کی موجودگی میں متحدہ عرب ، امارات، بحرین اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے تعلق سے معاہدوں  پر دستخط کئے جا رہے تھے۔  ان معاہدوں کے خلاف حماس، فتح اور اسلامی جہاد، ان تینوں فلسطینی تنظیموں کے علاوہ ملک کی تمام تنظیموں اور گروہوں نے متحدہ طور پر اس موقع پر ’ یوم الغضب‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس متحدہ اعلان کو فلسطینی عوام کی جانب سے زبردست حمایت حاصل ہوئی اور نابلس، غزہ، رام اللہ   کے علاوہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ ان میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شامل تھیں۔ 
  لوگوں نے اپنے چہروں پر کورونا وائرس سے بچنے کیلئے ماسک بھی پہن رکھے تھے، ساتھ ہی ہاتھ میں فلسطینی جھنڈا اٹھا رکھا تھا۔ جبکہ وہ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کے خلاف ’ غدار.... غدار‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی تنظیموں اور عوام کا یہ اتحاد دیکھ کر بوکھلاہٹ میں غزہ پر بمباری کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK