• Fri, 10 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی کابینہ کی حماس کے ساتھ غزہ جنگ بندی اور یرغمالوں کے معاہدے کی توثیق

Updated: October 10, 2025, 11:02 AM IST | Jerusalem

دو سال سے جاری غزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان بالآخر امن کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے جمعہ کی صبح غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی جس سے خطے میں کشیدگی کم ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu. Photo: INN.
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو(دائیں سے پہلے)۔ تصویر: آئی این این۔

اسرائیلی حکومت نے جمعہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کی منظوری دے دی جس سے۲۴؍ گھنٹوں کے اندر غزہ میں لڑائی کے خاتمے اور اس کے بعد۷۲؍ گھنٹوں کے اندر اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کی راہ ہموار ہوگئی۔ اسرائیلی کابینہ نے یہ معاہدہ جمعہ کی صبح منظور کیا، تقریباً۲۴؍ گھنٹے بعد جب ثالثوں نے اس معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پہل پر دو سالہ جنگ کے خاتمے کیلئے اسرائیلی فوج کی مرحلہ وار واپسی شامل ہے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو کے انگریزی زبان کے ’’ایکس‘‘ اکاؤنٹ پر کہا گیا:’’حکومت نے ابھی تمام یرغمالوں کے زندہ اور مردہ کی رہائی کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: فلسطین اسرائیل ’’امن معاہدہ‘‘ پر دستخط، نافذ

دو سال سے جاری اس جنگ نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہائی کا شکار کردیا اور مشرقِ وسطیٰ میں ہلچل مچا دی۔ جنگ ایک علاقائی تنازع میں تبدیل ہو گئی جس میں ایران، یمن اور لبنان بھی شامل ہو گئے۔ اس نے امریکا-اسرائیل تعلقات کو بھی آزمایا، کیونکہ ٹرمپ نیتن یاہو سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ جلد از جلد معاہدہ کرے۔ اس معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں نے خوشی منائی۔ یہ دو سالہ جنگ کے خاتمے کی سب سے بڑی پیش رفت قرار دی گئی، جس میں اب تک۶۷؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، اور ان یرغمالوں کی واپسی کی امید پیدا ہوئی جنہیں حماس نے ابتدائی حملوں میں پکڑا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب: مساجد و اسکولوں سے۵۰۰؍ میٹر کے فاصلے تک تمباکو کی دکانوں پر پابندی

حماس کے جلاوطن غزہ سربراہ خلیل الحیہ نے کہا کہ انہیں امریکہ اور دیگر ثالثوں کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ’’جنگ ختم ہو گئی ہے۔ ‘‘ایک اسرائیلی سرکاری ترجمان نے بتایا کہ جنگ بندی حکومت کی منظوری کے۲۴؍ گھنٹے بعد نافذ ہو جائے گی۔ اس کے بعد اگلے ۷۲؍ گھنٹوں میں یرغمالوں کی رہائی شروع ہوگی۔ اب بھی۲۰؍ اسرائیلی یرغمالی زندہ ہونے کا یقین ہے، ۲۶؍کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ۲؍ کی قسمت معلوم نہیں۔ حماس نے اشارہ دیا کہ مردہ افراد کی لاشوں کی واپسی میں وقت لگ سکتا ہے۔ جب معاہدہ نافذ ہو جائے گا تو خوراک اور طبی امداد سے بھرے ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے تاکہ ان لاکھوں بے گھر شہریوں کی مدد کی جا سکے جو اپنے گھروں کی تباہی کے بعد خیموں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل اور حماس غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر متفق، عالمی لیڈران کا خیرمقدم

مشکلات باقی ہیں 
اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر نافذ ہو گیا تو یہ جنگ کے خاتمے کی سب سے بڑی پیش رفت ہوگی۔ تاہم، کئی رکاوٹیں باقی ہیں۔ ایک فلسطینی ذریعے کے مطابق، معاہدہ دستخط ہونے کے باوجود رہائی پانے والے قیدیوں کی فہرست حتمی نہیں ہوئی۔ حماس چاہتی ہے کہ اسرائیل ان نمایاں فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کرے جو طویل عرصے سے جیلوں میں ہیں، اور ان سیکڑوں افراد کو بھی جو حالیہ حملوں کے دوران گرفتار ہوئے۔ ٹرمپ کے۲۰؍ نکاتی امن منصوبے کے دیگر نکات پر ابھی بات نہیں ہوئی جن میں شامل ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کا انتظام کون کرے گا اور حماس کے ساتھ کیا ہوگا کیونکہ اس نے ابھی تک ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا ہے۔ نیتن یاہو کو اپنی حکومت کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ ان کے دائیں بازو کے اتحادی، نیشنل سیکوریٹی منسٹر اتمار بن گویر نے کہا ہے کہ اگر حماس کو ختم نہ کیا گیا تو وہ حکومت گرانے کیلئے ووٹ دیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK