صہیونی وزیر خزانہ بزالیل سموٹریچ کا۱۰؍ لاکھ یہودیوں کو مغربی کنارہ میں بسانے کا اعلان، مصر اور فلسطینی تنظیموںکی جانب سے مذمت
EPAPER
Updated: August 18, 2025, 2:04 PM IST | Agency | Jerusalem
صہیونی وزیر خزانہ بزالیل سموٹریچ کا۱۰؍ لاکھ یہودیوں کو مغربی کنارہ میں بسانے کا اعلان، مصر اور فلسطینی تنظیموںکی جانب سے مذمت
اسرائیل کے انتہا پسند لیڈر اور وزیر خزانہ بزالیل سموٹریچ نے گزشتہ دنوں پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ اب دو دہائیوں سے تاخیر کا شکار رہنے والا صہیونی آباد کاری اور توسیع پسندی کا منصوبہ عملی طور پر شروع کیا جا رہا ہے، جس کے تحت معالیہ ادومیم نامی ناجائز بستی کو مقبوضہ بیت المقدس کے ساتھ جوڑنے کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ سموٹریچ نے واضح کیا کہ اس منصوبے کی پشت پناہی خود وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کر رہے ہیں۔سموٹریچ نے اپنے اشتعال انگیز بیان میں کہا’’ نام نہاد فلسطینی ریاست قابض اسرائیل کے لئے خطرہ ہے اور یہ کہ غرب اردن دراصل ایک ’الٰہی وعدے ‘ کے تحت اسرائیل کا حصہ ہے۔ ‘‘اس مجرمانہ سوچ کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ ہزاروں ایکڑ فلسطینی اراضی پر قبضہ کیا جائے گا، اربوں ڈالر خرچ کیے جائیں گے اور ایک ملین صہیونی آبادکاروں کو غرب اردن میں بسایا جائے گا۔
اس موقع پر سموٹریچ نے ایک نقشہ اٹھا رکھا تھا جس پر ’ ای ون ‘‘ منصوبہ دکھایا گیا۔ یہ منصوبہ غیر قانونی یہودی بستیوں کو جوڑنے کیلئے بنایا گیا ہے جو فلسطینی قصبوں کے درمیان تقریباً۱۲؍ مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔یہ منصوبہ القدس پر صہیونی تسلط مضبوط کرنے اور ایک جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی کھلی سازش ہے۔ سموٹریچ نے فخریہ کہا کہ فلسطینی ریاست کا خواب ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا جائے گا۔
یورپی یونین نے اعلان کو مسترد کردیا
یورپی یونین نے اس اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زمین سے متعلق کوئی بھی تبدیلی کسی سیاسی معاہدے کے بغیر ناقابل قبول ہے۔ بروسلز میں یورپی کمیشن کی ترجمان نے کہا کہ زمین پر قبضہ اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی غیر قانونی عمل ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین نے گزشتہ دنوں چند صہیونی دہشت گرد آبادکاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں اور مزید اقدامات کی دھمکی بھی دی ہے۔خود قابض اسرائیل کے اندر بھی انسانی حقوق کی تنظیم ’کسر الصمت‘ نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف فلسطینی سرزمین مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہوگی بلکہ نسلی امتیاز کی جڑیں مزید گہری ہوں گی ۔ اسی طرح صہیونی تنظیم ’پیس ناؤ‘ نے کہا کہ اگر منصوبے کی تمام مراحل مکمل ہوئے تو چند ماہ میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر شروع ہو جائے گی اور ایک سال کے اندر اندر صہیونی گھروں کی تعمیر کا آغاز ہو جائے گا۔
مصرکا ردعمل
مصر نے اس منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام قابض اسرائیل کی فلسطینی زمین ہتھیانے کی خطرناک ضد کو ظاہر کرتا ہے اور اس کے ذریعے علاقے کے ڈیموگرافک ڈھانچے کو زبردستی تبدیل کیا جا رہا ہے۔ مصری وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ ان پالیسیوں سے نفرت، انتہا پسندی اور تشدد میں اضافہ ہوگا۔ مصر نے خبردار کیا کہ گریٹر اسرائیل کے فریب میں آ کر قابض اسرائیل اگر فلسطینی کاز کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا تو یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے گا۔
فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کا سخت ردعمل
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اعلان کیا کہ یہ استعماری منصوبہ دراصل قابض اسرائیل کی اصل حقیقت بے نقاب کرتا ہے، جو صرف قتل، تباہی، نسل کشی، جبری بے دخلی اور زمینوں پر قبضے کی زبان سمجھتا ہے۔ حماس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے اور قابض اسرائیل اور اس کے’ دہشت گرد‘ وزیروں پر سخت پابندیاں عائد کرے۔ ساتھ ہی فلسطینی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس خطرناک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے مزاحمت کے پرچم تلے متحد ہوں۔جہاد اسلامی نے کہا کہ سموٹریچ اور نیتن یاہو کے بیانات ’گریٹر اسرائیل‘ کے خواب کی قلعی کھولتے ہیں جو دراصل تمام نام نہاد امن معاہدوں کے لئے ایک زبردست طمانچہ ہیں۔