تل ابیب نے فلسطین کیلئے عالمی ادارہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کےکارکنوں کو ۷؍ اکتوبر کے حملوں میں ملوث بتایاتھا۔
EPAPER
Updated: April 24, 2024, 12:16 PM IST | Agency | Geneva
تل ابیب نے فلسطین کیلئے عالمی ادارہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی کےکارکنوں کو ۷؍ اکتوبر کے حملوں میں ملوث بتایاتھا۔
فلسطین میں پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) جسے عرف عام میں ’اُنروا‘کہا جاتا ہے، کے ملازمین پر ۷؍ اکتوبرکے حماس کے حملے میں شامل ہونے کا تل ابیب کا الزام جھوٹ کا پلندہ نکلاہے۔ فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے’ اُنروا‘ کی غیر جانبداری کا جائزہ لینے کیلئےبنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل نے ابھی تک اپنے اس دعوے کی تائید کیلئے ثبوت فراہم نہیں کئےکہ اقوام متحدہ کے ادارے کے ملازمین کی بڑی تعداد دہشت گرد تنظیموں کے ارکان ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: چین میں تباہ کن بارش، ایک لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور
اسرائیل کے اس دعوے کے بعد کہ ایجنسی کے ۱۲؍ ملازمین نے۷؍ اکتوبر کے حملے میں حصہ لیا تھا، امریکہ سمیت کئی ممالک نے ایجنسی کیلئے امداد روک دی تھی جس کا نقصان اسرائیلی حملوں میں متاثر ہونےوالے عام فلسطینیوں کو اٹھانا پڑا۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو غطریس کی تمام عطیہ دہندہ ممالک سے ایجنسی کی مدد کرنے کی اپیل کے ساتھ ہی سامنے آئی ہے۔ اسی دوران امدادی تنظیموں اور بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے انتباہات بھی بڑھ رہے ہیں کہ غزہ میں لاکھوں شہری بھوک کے دہانے پر پہنچ رہے ہیں۔ کئی ممالک نے عالمی تنظیم کے ذیلی ادارہ کیلئے امداد بحال کرنے کافیصلہ کیا ہے۔