• Mon, 08 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کی سرحدی پالیسی شام کو خطرے میں ڈال رہی ہے:احمد الشرع

Updated: December 08, 2025, 1:38 PM IST | Agency | Doha

شامی صدر نے دوحہ کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل ا پنے مسائل کیلئے خطےکے دیگرممالک کو ذمہ دار بتاتا ہےتاکہ غزہ قتل عام کا جواز پیدا کرسکے۔

Syrian President Ahmed al-Sharaa at the Doha conference. Picture: INN
شام کے صدر احمد الشرع دوحہ کانفرنس میں۔ تصویر:آئی این این
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے دوحہ فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دمشق اسرائیل کے ساتھ۱۹۷۴ء کے معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ جنوبی شام میں ایک حفاظتی زون قائم کرے، شام کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔الشرع نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ پر حملے کے بعد اپنی سفاکی کی وجوہات کیلئے دیگر ممالک کو ذمہ دار قراردے رہاہے۔صدر الشرع نے واضح کیا کہ اسرائیل نے ۸؍ دسمبر۲۰۲۴ء کے سے آج تک شام پر ایک ہزار سے زائد فضائی حملے اور۴۰۰؍ سے زیادہ زمینی عسکری دراندازی کی ہے۔
دوحہ فورم۲۰۲۵ء کے پہلے روز ہونے والے ایک گفتگو اجلاس سے خطاب میں الشرع نے کہاکہ ’’اسرائیل اپنے مسائل کو خطے میں دیگر ممالک پر منتقل کرتا ہے تاکہ غزہ میں کیے گئے خوفناک قتل عام  پرپردہ ڈال سکے ۔ اس کےلیے وہ ایسی کارروائیاں کرتاجیسے وہ بھوتوں سے لڑ رہا ہو، اپنی حرکتوں کیلئے سیکوریٹی خدشات کا جواز پیدا کرتا  ہے اور۷؍اکتوبر کے واقعات کو اپنے اردگرد ہونے والے ہر واقعے پرمنطبق کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’۸؍ دسمبر۲۰۲۴ء سے شام نے واضح مثبت پیغامات بھیجے کہ وہ امن اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم ہے اور واضح کیا کہ وہ اسرائیل سمیت دیگر ممالک کو تنازعات میں گھسیٹنے سے گریزاں ہے،لیکن اسرائیل نے اس نکتہ نظر کا تشدد سے جواب دیا۔‘‘
صدر الشرع نے بتایا کہ ان کا ملک اس صورتحال کا مقابلہ علاقائی اور عالمی فعال ممالک سے رابطے کے ذریعے کر رہا ہے۔ آج دنیا شام کی اس خواہش کی حمایت کرتی ہے کہ اسرائیل ۸؍ دسمبر ۲۰۲۴ء سے قبل والی پوزیشن پر واپس جائے۔انہوں نے دوبارہ اس بات پر زور دیا کہ شام ۱۹۷۴ء کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا اور اس معاہدے کا احترام کرے گا جو۵۰؍ سال سے زیادہ کامیابی سے قائم ہے ۔ یہ معاہدہ عالمی سطح پر اور سلامتی کونسل کی سطح پر پذیرائی رکھتا ہے تاہم انہوں نےخبردار کیا کہ اس سے چھیڑ چھاڑ یا حفاظتی زون جیسی کسی اور ڈیل کی کوشش خطرناک نتائج کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
صدر الشرع نے ’بفر زون" کے تصور پر بھی بات کی اور سوال اٹھایا کہ اسرائیل کی دھمکیوں کے باوجود اس علاقے کو کیسے منظم اور محفوظ رکھا جائے گا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ جنوب مغربی شام میں شام کی فوج اور سیکوریٹی فورسیز کی غیر موجودگی بنیادی سوالات پیدا کرتی ہے کہ وہاںسیکوریٹی کیسے یقینی بنائی جائے۔صدر الشرع نے بتایا کہ اس سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔ تمام ممالک شام کی اس درخواست کی حمایت کرتے ہیں کہ اسرائیل۸؍ دسمبر۲۰۲۴ء سے قبل کی حدود میں واپس جائے۔ دونوں جانب کے منطقی سیکوریٹی خدشات کو دور کرے اور ان کی سیکوریٹی یقینی بنائے۔
اسی حوالے سے الشرع نے کہا کہ گزشتہ سال شام نے اپنے بہت سے علاقائی اور عالمی تعلقات دوبارہ قائم کیے اور تعلقات کی معمولی بحالی سے آگے بڑھ کر ایک مستحکم مرحلے تک پہنچا۔دمشق پہنچنے کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے گئے۔جس نے مختلف علاقائی اور عالمی فریقوں کا اعتماد بڑھایا۔صدر نے کہاکہ ’’ملک جو راستہ اختیار کر رہا ہے وہ صحیح راستہ ہے اور ہر قدم شام کے عمومی مفاد میں اٹھایا گیا۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ شام نے اپنا اہم علاقائی اور عالمی مقام واپس حاصل کر لیا ہے اور وہ اب ایسی ریاست ہے جو مسائل پیدا کرنے کے بجائے امید پیدا کرتی ہے۔‘‘
’’ملک جو راستہ اختیار کر رہا ہے وہ صحیح راستہ ہے اور ہر قدم شام کے عمومی مفاد میں اٹھایا گیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK