اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ چند ہفتوںمیںفلسطینیوں کو بے دخل کرنے کامذموم عمل شروع کیاجائیگا، کچھ علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کامنصوبہ ، نیتن یاہو نے موساد کو ہدایت دی ہے کہ ان ممالک سے بات تیزکریں جو فلسطینیوںکو پناہ دے سکتے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 8:32 PM IST | Jerusalem
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ چند ہفتوںمیںفلسطینیوں کو بے دخل کرنے کامذموم عمل شروع کیاجائیگا، کچھ علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کامنصوبہ ، نیتن یاہو نے موساد کو ہدایت دی ہے کہ ان ممالک سے بات تیزکریں جو فلسطینیوںکو پناہ دے سکتے ہیں۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگر موجودہ مذاکرات ناکام ہوئے تو چند ہفتوں کے اندر غزہ سے ’رضاکارانہ ہجرت‘ کا منصوبہ نافذ کر دیا جائے گا۔ یہ بات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب بن گویر نے حکومت کے اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق یاہو نہ صرف بن گویر اور ان کی پارٹی کو حکومت میں برقرار رکھنے کیلئے اس منصوبے کو آگے بڑھائیں گے، بلکہ غزہ سےفلسطینیوں کی بے دخلی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے مستقل حکومتی اجلاس منعقد کریں گے۔ ان اجلاس کا انعقاد ہر ہفتے کم از کم ایک مرتبہ ہوگا اور متعلقہ اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم بھی کی جائے گی۔اخبار نے مزید بتایا کہ یاہو نے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان ممالک سے بات چیت تیز کرے جو ممکنہ طور پر غزہ کے باشندوں کو پناہ دینے پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔یہ پیش رفت اس کے بعد سامنے آئی ہے جب اتوار کو ایتمار بن گویر نے غزہ کو دی جانے والی انسانی امداد پر برہمی کا اظہار کیا اور حکومت کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک وڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اخلاقی دیوالیہ پن ہے۔ ہمارے یرغمالی ابھی تک غزہ میں موجود ہیں اور وزیراعظم نتن یاہو وہاں امداد بھیج رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ میری رائے میں اس وقت غزہ کو صرف ایک ہی چیز `بم بھیجے جانے چاہیے تھے ۔ دھماکوں کے لیے، حملے کے لیے، ہجرت کی ترغیب کے لیے اور جنگ جیتنے کے لیے۔
غزہ کے بعض حصوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کا اعلان ہوگا: اسرائیلی وزیر
اسرائیل غزہ کے علاقوں کا اپنے ساتھ الحاق کر کے حماس پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔ یہ بات ایک اسرائیلی وزیر نے بدھ کے روز کہی ہے۔ اسرائیلی سیکورٹی کابینہ کے رکن نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے ایک خاص مدت میں جنگ بندی قبول نہ کی تو اسے وسیع تر تباہی کا الٹی میٹم دیا جائے گا۔ واضح ہوکہ گزشتہ جمعرات کو دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات کا آخری دور کافی مثبت رخ پر تھا مگر اسرائیل اور امریکہ دونوں نے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ سے واپس بلا لیا تھا اور غزہ میں قید اسرائیلیوں کو رہا کرانے کے لیے متبادل آپشنز پر غور کا کہا تھا۔اسرائیلی وزیر زیو ایلکن نے مزید کہا کہ دشمن کے لیے سب سے تکلیف دہ اس کی زمین کا چھینا جانا ہے۔ حماس والے ہمارے ساتھ کب گیم کھیلتے ہیں تو انہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ان کی زمین ان سے چھن رہی ہے۔ وہ واپس کبھی اپنی زمین پر نہیں آ سکیں گے۔ ہمارے پاس یہ ایک اہم ` ٹول ` ہے۔
غزہ میں غذائی قلت سے اموات کا سلسلہ تیز ہوگیا
غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے، جہاں گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران غذائی قلت کے باعث مزید۷؍ افراد جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ۲۰۲۳ء میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز سے اب تک۱۵۴؍ افراد قحط اور غذائی قلت کے باعث اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں۸۹؍ بچے شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے عالمی ماہرینِ غذائی تحفظ نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ اب عملی طور پر رونما ہو رہا ہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کر رہا، تاہم اس بیان کو یورپی اتحادیوں، اقوام متحدہ اور غزہ میں سرگرم امدادی تنظیموں نے مسترد کر دیا ہے۔
غزہ پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، مزید۵۲؍ فلسطینی شہید
غزہ کے پناہ گزین کیمپوں اور خیموں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری سے مزید درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے معصوم فلسطینیوں پر اپنی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مزید۵۲؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔دوسری جانب شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے ۵؍ اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کردیا جبکہ۱۴؍اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔