نام نہاد آپریشن’ جدعون۲‘کے اعلان کا مطلب فلسطینیوں کی نسل کشی کو جاری رکھنے اور جنگ بندی کی کوششوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف :حماس
EPAPER
Updated: August 22, 2025, 1:15 PM IST | Agency | Gaza
نام نہاد آپریشن’ جدعون۲‘کے اعلان کا مطلب فلسطینیوں کی نسل کشی کو جاری رکھنے اور جنگ بندی کی کوششوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف :حماس
غزہ پر قبضے کے اپنے مذموم منصوبے کوانجام دینے کیلئے اسرائیل نے زمینی کارروائی شروع کردی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لئے جاری جارحیت کے نئے مرحلےکا آغاز کر دیا ہے، جس سے محصور فلسطینی علاقے میں نسل کشی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ شہر پر حملے کے ابتدائی مراحل اور ابتدائی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ فوجی ترجمان ایفی ڈیفرن نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری افواج اب غزہ شہر کے مضافات پر قابض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اپنے زمینی حملے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس کا کوڈ نام’ آپریشن گڈیون کیریتھئس‘ رکھا گیا ہے۔
ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ’’ حماس آج وہ حماس نہیں ہے جو آپریشن سے پہلے موجود تھی۔‘‘ان کے مطابق چیف آف اسٹاف ایال ضمیر نے ۶۰؍ ہزار کے قریب اضافی کمک کو ہدایت جاری کر دی ہیں ۔ڈیفرن نے یہ بھی کہا کہ غزہ پر اسرائیل کا ۷۵؍ فیصد ’آپریشنل کنٹرول‘ ہے۔۸؍اگست کو وزیر اعظم نتن یاہو کی جنگی کابینہ نے غزہ شہر پر آہستہ آہستہ قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دی۔ اس میں تقریباً ۱۰؍ لاکھ فلسطینیوں کو شہر کے ارد گرد جنوب کی طرف دھکیلنے اور رہائشی اضلاع میں زمینی چھاپے ماری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر کنٹرول کے لیے فوجی منصوبے کی منظوری کو عرب اور بین الاقوامی ثالثوں کی ان کوششوں کی بے توقیری قرار دیا ہے جو فلسطینی علاقے میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ شہر کے خلاف نام نہاد آپریشن جدعون۲‘کے اعلان کا مطلب ہے کہ یہ مسلسل جاری نسل کشی کی جنگ کو مزید بڑھانے اور جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔حماس نے اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ جنگ بندی کے کسی معاہدے کو روکنے اور علاقے میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ثالثوں کی تجویز کو نظر انداز کرنا اور اس پر کوئی جواب نہ دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ اصل میں رکاوٹ ڈالنے والے خود نتن یاہو ہیں، جنھیں اپنے قیدیوں کی زندگی کی پروا نہیں اور وہ ان کی بازیابی کے حوالے سے سنجیدہ بھی نہیں ہیں۔
حماس یرغمالوں کی رہائی پر راضی ہوجائے تب بھی غزہ کو فتح کریںگے: نیتن یاہو
اسرائیل وزیراعظم نے نتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس غزہ جنگ بندی اوریرغمالوں کی رہائی پر راضی بھی ہوجائے تب بھی وہ غزہ پرقبضہ کرنے کےمنصوبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔نیتن یاہو نے جمعرات کے روز دیئے گئے انٹرویو میں آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے مغرب میں دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں کیلئے کینبرا کے رویے کو مصالحت قرار دیا ۔اسرائیلی وزیر اعظم نے کہاکہ اگر حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بھی راضی ہو جائے تب بھی وہ پورے غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پرآگے بڑھیں گے ۔واضح ہوکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز کے ساتھ ہی وزیر اعظم نتن یاہونے ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کا جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ حماس کا جواب تل ابیب کو موصول ہونے کے ۴۸؍ گھنٹے بعد کیا گیا۔ یہ بات اسرائیلی چینل۱۲؍ نے بتائی ہے۔اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے پیرس میں قطری حکام کے ساتھ غزہ کی تجویز پر بات چیت کی اور انہیں بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کی شرط تمام یرغمالوں کی رہائی ہے۔