۱۱ مئی کو باسل، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوئی یورو ویژن ۲۰۲۵ء کی افتتاحی تقریب پہلے ہی فلسطین حامی احتجاج کی زد میں آ چکی ہے۔ جب مقابلہ میں شریک اسرائیلی فنکارہ رافیل فیروزی قالین پر چلنے کیلئے آئی تو مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا جن پر "نسل کشی کیلئے تالیاں نہیں" اور "غزہ جل رہا ہے تو گانا کیسے ہو سکتا ہے؟" لکھا تھا۔
دنیا کے سب سے بڑے ٹیلی ویژن موسیقی مقابلے "یورو ویژن ۲۰۲۵ء" کا عظیم الشان فائنل مقابلہ یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل میں ۱۷ مئی کو منعقد ہوگا جس کی تیاریاں زوروں پر ہے۔ لیکن اس سے قبل ہی یہ مقابلہ تنازع کا شکار ہو گیا ہے۔ امسال اس کا ۶۹ واں ایڈیشن منعقد ہو رہا ہے جس میں یورپی براڈکاسٹنگ یونین (ای بی یو) نے اسرائیل کو شرکت کرنے کی اجازت دی ہے۔ ای بی یو کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی جارہی ہے جس کے باعث یورو ویژن تنازع سے گھر گیا ہے۔
ناقدین نے ای بی یو کی "منتخبہ جانبداری" پر سوال اٹھائے ہیں۔ ۲۰۲۲ء میں روس کو یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد مقابلے سے فوری طور پر باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم، غزہ میں اسرائیل کی تاحال جاری جنگی کارروائیوں کے باوجود، ای بی یو کا کہنا ہے کہ یوروویژن "کوئی سیاسی ایونٹ نہیں ہے۔" کئی فنکاروں اور ناظرین نے ای بی یو کے اس موقف کو مسترد کردیا ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجہ میں ہزاروں فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات عائد کئے ہیں اور عالمی سطح پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا انخلا کے احکامات کے بعد شمالی غزہ کے کیمپ پر فضائی حملہ، ۶۰؍ شہید
"نسل کشی کیلئے تالیاں نہیں"
یورو ویژن ۲۰۲۵ء کی افتتاحی تقریب ۱۱ مئی کو باسل، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوئی جو پہلے ہی فلسطین حامی احتجاج کی زد میں آ چکی ہے۔ جب مقابلہ میں شریک اسرائیلی فنکارہ یووال رافیل باسل میں فیروزی قالین پر چلنے کیلئے آئی تو مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا جن پر لکھا تھا "نسل کشی کیلئے تالیاں نہیں" اور "غزہ جل رہا ہے تو گانا کیسے ہو سکتا ہے؟"۔ معمول کی رونق کے درمیان نعرے بازی بھی سنی گئی۔
یوروویژن کے ایک مبصر ڈین وولیٹک نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں پرامن مظاہرے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ٹی آر ٹی ورلڈ کو بتایا، "یہ مظاہرے پرامن تھے اور تقریب بھی منصوبے کے مطابق جاری رہی، لہٰذا باسل کی صورتحال یقینی طور پر گزشتہ سال مالمو کی طرح شدید نہیں ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیلی حملوں میں ۴۹؍افراد شہید، اسپتال پر بمباری میں۲؍صحافی شہید
موسیقی مقابلہ کے سابق شرکاء کا کھلا خط
یوروویژن کی تاریخ میں پہلی بار ۷۰ سے زائد سابق شرکاء، جن میں سابق فاتح چارلی میک گیٹیگن اور سلواڈور سوبرال، فرانسیسی پاپ اسٹار لا زارا اور برطانیہ کی یہودی فنکارہ مے مولر شامل ہیں، نے ای بی یو کو ایک کھلا خط لکھ کر اسرائیل کو مقابلہ کیلئے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں کہا گیا، "اسرائیل کی سرکاری براڈکاسٹنگ ایجنسی کان KAN بھی غزہ میں اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی اور تمام فلسطینی عوام کے خلاف دہائیوں سے جاری نسلی تعصب اور فوجی قبضے میں ملوث ہے۔" ۲۰۲۴ء کے ایڈیشن کو "مقابلے کی تاریخ کا سب سے زیادہ سیاسی، افراتفری سے بھرپور اور ناخوشگوار" قرار دیتے ہوئے انہوں نے ای بی یو پر "اسرائیل کی نسل کشی" میں شرکت کا الزام لگایا۔ خط میں دعویٰ کیا گیا کہ یونین، اسرائیل کے جنگی جرائم کو "معمول کی کارروائی بتانے اوران کی پردہ پوشی کرنے" میں ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ پرغزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزے فراہم کرنےکا الزام
خط میں مزید کہا گیا، "ہم موسیقی کی متحد کرنے والی طاقت پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے ہم اس کے نسل کشی کو چھپانے کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ گزشتہ سال، ہم حیران تھے کہ ای بی یو نے اسرائیل کو شرکت کی اجازت دی جب وہ غزہ میں اپنی نسل کشی کو براہ راست دنیا کے سامنے نشر کر رہا تھا۔" خط نگاروں نے اسرائیل کی شمولیت کا ۲۰۲۲ء کے مقابلہ سے روس کے اخراج سے موازنہ کرتے ہوئے ای بی یو کے رویہ کو دوہرا معیار قرار دیا اور کہا: "ای بی یو نے پہلے ہی دکھایا ہے کہ وہ اقدامات اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے... ہم اسرائیل کے حوالے سے اس دوہرے معیار کو قبول نہیں کرتے۔"
اگرچہ اس خط کا حالیہ مقابلے اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے، کیونکہ اسرائیل اب بھی پرفارم کرنے کیلئے تیار ہے، لیکن خط کا پیغام پورے یورپ میں گونج اٹھا ہے۔ مقابلہ میں اسرائیل کی شمولیت کے خلاف باسل سمیت دیگر شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور مقابلہ کے بائیکاٹ کے مطالبات زور پکڑتے جارہے ہیں۔ باسل میں ایک مظاہرے میں ایک پلے کارڈ پر صاف لکھا تھا:"تم گا نہیں رہ سکتے جبکہ غزہ جل رہا ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: کانز کا آغاز: ہالی ووڈ کی اہم شخصیات نے غزہ نسل کشی کی مذمت کرنے والے کھلے خط پر دستخط کئے
بالکنی کے پیچھے صیہونیت
اسرائیلی امیدوار رافیل ۱۵ مئی کو دوسرے سیمی فائنل میں اپنے فن کا مظاہرہ کریں گی اور انہیں فائنل تک پہنچنے کی ایک ممکنہ دعویدار سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن ان کی موجودگی اور اسٹیج کا منصوبہ بھی صیہونیت پر مبنی ہے۔ ہفتوں کی خاموشی کے بعد، اسرائیل نے اسٹیجنگ کی تفصیلات ظاہر کیں: رافیل سیاہ لباس میں ملبوس ہوگی اور تنہا نظر آئیں گی۔ ان کے ساتھ ایک فانوس، جس پر وہ چڑھ سکیں گی، اور ایک بالکونی ہوگی جسے اسرائیلی نشریاتی ادارے کان نے صیہونیت کے بانی تھیوڈور ہرزل کے علامتی حوالہ کے طور پر بیان کیا ہے۔ ہرزل نے ۱۹۰۱ء میں پانچویں صیہونی کانگریس کے دوران باسل کی ایک بالکونی سے باہر دیکھا تھا۔