اسرائیل نے ۹۰؍شہداء کے جسد خاکی واپس کئے،ڈاکٹروں نے کہا کہ ان میں سے بیشتر کے سروں پرگولیوں کے اور بعض کے گلے پر پھانسی کے نشان پائے گئے۔
خان یونس میں واقع ناصر اسپتال کے مردہ گھر میں یہ جسد خاکی رکھے گئے ہیں. تصویر: آئی این این
غزہ میں اسرائیلی فورسیزکی جانب سے فلسطینیوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں مزید ۶؍ فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم اپنی ہی فورسیز پر برس پڑی، کہا اسرائیلی فورسیز نے یلولائن کراس کرنے پر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جبکہ اُن لوگوں کو پتہ ہی نہیں تھا کہ یہ لائن کہاں موجود ہے۔ بریکنگ دی سائلنس نامی تنظیم کا کہنا ہے یہ لائن صرف نقشے پر ہے زمین پر نہیں۔ فلسطینی جانتے نہیں یہ لائن کدھر ہے۔ اسرائیلی وزیردفاع نے فوج سے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کی صورت میں حماس کو شکست دینے کیلئے جامع منصوبہ تیار کرے۔
دوسری جانب امریکی سینٹ کام چیف نے بھی حماس سے فوری ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سینٹ کام چیف ایڈمرل بریڈکوپر نے کہا کہ حماس ہتھیار ڈالے اور شہریوں پر حملے بند کرے، حماس تاخیر کے بغیر مکمل طور پر غیرمسلح ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن کا تاریخی موقع ہے حماس منصوبے پر مکمل عمل کرے، امریکی تحفظات ثالثوں تک پہنچا دیئے گئے ہیں صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا حماس نے خود ہتھیار نہ ڈالے تو ہم غیرمسلح کریں گے۔
فلسطینی ڈاکٹروں نے بتایا کہ اسرائیلی حراست میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کو تشدد کے بعد سروں پر گولیاں ماری گئیں ہیں۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے علاقے خان یونس میں واقع ناصر اسپتال کے ڈاکٹروں نے اسرائیل سے غزہ پہنچنے والی۹۰؍ فلسطینی شہدا کی لاشوں کے حوالے سے انکشاف کیا کہ بیشتر شہدا کے ماتھے پر گولیوں اور بعض کے گلے پر پھانسی کے نشانات موجود ہیں، کئی کے ہاتھ پر ہتھکڑیوں اور جسم کے دوسرے حصوں پر زخموں کے نشانات ملے ہیں۔ عالمی ریڈ کراس سوسائٹی کی سہولت کاری میں حماس کی جانب سے کچھ یرغمالوں کی لاشوں کو اسرائیل کے حوالے کیا گیا ہے، جو جنگ کے دنوں میں غزہ میں مارے گئے تھے، جبکہ اسرائیل نے۲؍ گروپوں میں فلسطینی شہدا کے جسدِ خاکی واپس کیے جس میں ہر ایک میں۴۵؍ شہدا شامل تھے۔ خان یونس کے ناصر اسپتال کے ڈاکٹروں نے فلسطینیوں شہدا کے جسد خاکی وصول کئے۔