Inquilab Logo Happiest Places to Work

استنبول: ۳؍ سالہ علی آصف نے کینسر کو شکست دی، سانکا کیٹپ کا آسمان رنگین غباروں سے بھر گیا

Updated: May 26, 2025, 10:00 PM IST | İstanbul

سانکا کٹیپ (ترکی) میں ایک ۳؍ سالہ بچے علی آصف نے کینسر کو شکست دی۔ سوشل میڈیا پر والد کی اپیل پر ہزاروں افراد بچے کی حوصلہ افزائی کیلئے سانکاکٹیپ میڈن پارک میں جمع ہوئے اور بچے کی خواہش کے مطابق شہر کا آسمان رنگین غباروں سے بھر دیا۔

Ali Asif with his father. Photo: X
علی آصف اپنے والد کے ساتھ۔ تصویر: ایکس

استنبول کے سانکاکٹیپ ضلع میں ہزاروں لوگ اتوار کو اس لئے جمع ہوئے کہ ۳؍ سالہ علی آصف کی حوصلہ افزائی کرسکیں جس نے کینسر کو شکست دی ہے۔ اس کیلئے شہریوں نے آسمان میں رنگ برنگے غبارے چھوڑے۔ خیال رہے کہ علی آصف کے والد نے سوشل میڈیا پر لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس موقع پر بچے کی حوصلہ افزائی کیلئے آئیں۔ اسرا اور سامیت دیمیر کے بیٹے علی آصف کو ۸؍ ماہ میں لیوکیمیا کی تشخیص ہوئی تھی۔ دو سال کے علاج اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بعد، علی آصف صحت یاب ہوا جو اس کے خاندان کیلئے باعث مسرت تھا۔ اس خوشی میں والد سامیت نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام پوسٹ کیا: ’’دوستو! ہمارا حلقۂ احباب بڑا نہیں ہے۔ میرے بیٹے نے کینسر کو شکست دی اور وہ خوشی میں غبارہ اڑانا چاہتا ہے۔ کیا آپ اس خوشی میں شامل ہوں گے؟‘‘ 

یہ پوسٹ تیزی سے وائرل ہوا، اور بہت سے لوگوں نے اس میں شامل ہونے اور خاندان کیلئے حمایت ظاہر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔جس کے نتیجے میں اتوار کے روز سانکاکٹیپ میڈن پارک میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ ہزاروں لوگ خاندان کی خوشی میں شریک ہونے کیلئے آئے۔ سیکڑوں موٹر سائیکل سوار غبارے اٹھائے قافلے میں پہنچے۔ چھوٹی سے تقریب کے بعد علی آصف اور اس کی فیملی اسٹیج پر پہنچی۔ سانکاکٹیپ کے میئر نے الپر یگن نے سرخ ٹوپی پہنائی جو علی کی بہادری کی علامت ہے۔ اس کے بعد تمام شرکاء نے علی کے ساتھ رنگ برنگے غبارے آسمان میں چھوڑے اور سانکا کٹیپ کا آسمان رنگین غباروں سے بھرگیا۔

اس موقع پر سامیت اپنے آنسو نہیں روک سکے۔ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ لوگ انہیں اتنی محبتوں سے نوازیں گے اور ۳؍ سالہ بچے کیلئے اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوں گے۔ تقریب کے بعد شرکاء نے علی آصف کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں۔ اہم اور دلچسپ بات یہے کہ اس جشن میں ایک دولہا اور دلہن اپنی شادی کی تقریب کے فوراً بعد شامل ہوئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK