استنبول کی آبنائے باسفورس میں ۲۳؍ اگست کو ’’سلامِ غزہ‘‘ پریڈ میں درجنوں کشتیاں شامل ہوئیں، جس کا اہتمام اوپن رفح موومنٹ نے کیا تھا۔ اس کے ذریعے فلوٹیلا نےرفح کراسنگ کھولنے اور فلسطینیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: August 24, 2025, 10:05 PM IST | Istanbul
استنبول کی آبنائے باسفورس میں ۲۳؍ اگست کو ’’سلامِ غزہ‘‘ پریڈ میں درجنوں کشتیاں شامل ہوئیں، جس کا اہتمام اوپن رفح موومنٹ نے کیا تھا۔ اس کے ذریعے فلوٹیلا نےرفح کراسنگ کھولنے اور فلسطینیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔
استنبول میں باسفورس آبنائے پر سنیچر کو کشتیوں کا ایک بیڑا ’’ سلام غزہ ‘‘ مہم کے تحت نکالا گیا، جس کا اہتمام اوپن رفح موومنٹ نے کیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد اسرائیلی نسل کشی اور محاصرے کے درمیان غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا تھا۔کشتیاں کاراکوئے سے روانہ ہوکر تاریخی مائیڈن ٹاور کے قریب اسکودار ساحل تک پہنچیں۔ شرکاء نے پانی پر تربوز کے شکل کا ایک بڑا بینر لگایا جس پر ’’رفح بارڈر کھولو‘‘اور ’’تمام نظریں صمود فلوٹیلہ پر‘‘ کے نعرے درج تھے۔منظمین کے مطابق یہ دنیا میں فلسطین سے یکجہتی کا سب سے بڑا بحری مظاہرہ تھا۔
DOZENS of #Turkish boats unveil HUGE watermelon on Bosphorus Strait in `SALUTE to #Gaza pic.twitter.com/YywcriUaYR
— Uncensored News (@Uncensorednewsw) August 23, 2025
اس ضمن میں، استنبول میں جمہوریت اور آزادی کے جزیرے پر جاری بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے دن سنیچر کو ممتاز مسلم دانشوروں نے غزہ کے فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے کی فوری ذمہ داری پر زور دیا۔ سنیچر کا اجتماع، جس کا عنوان ’’ غزہ:اسلامی اور انسان دوست ذمہ داری‘‘ تھا، انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز اور ترکی میں اسلامی اسکالرز فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد ہوا۔ اس میں۵۰؍ سے زائد ممالک کے۱۵۰؍ سے زائد دانشوروں نے اسرائیل کی غزہ پر جنگ اور وسیع تر اسلامی دنیا کے ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔
اسی دوران ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی جنگی جرائم اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں، جن پر کوئی سزا نہیں ہوئی، اسرائیلکے ظلم کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ وزارت نے فلسطینی خطے میں قحط کی تصدیق پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ وزارت نے کہا کہ ’’رپورٹ اس انسانیت سوز المیے کے پیمانے کو اجاگر کرتی ہے جو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت کی طرف سے غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف نافذ کردہ نسل کشی کی پالیسیوں کی وجہ سے آیا ہے۔‘‘ وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کو یقینی بنانا، جنگی جرائم کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی عدالتوں میں پیش کرنا، اور انسان دوست امدادی راہداریوں کو بلا روک ٹوک کھلا رکھنا بین الاقوامی قانون اور انسانیت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ’’ترکی فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کو مضبوطی سے جاری رکھے گا۔‘‘آئی پی سی نے غزہ شہر میں قحط کی تصدیق کی ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ یہ ستمبر کے آخر تک دیر البلح اور خان یونس تک پھیل جائے گا۔ جبکہ اسرائیل نےہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رپورٹ کو متعصبانہ قرار دے کر مسترد کردیا۔اس کے علاوہ، ممتاز فلسطینی آوازوں اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف جنگ کو روکنے کے لیے فوجی مداخلت کو متحرک کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا، اور متنبہ کیا کہ قانونی اور سفارتی راستے ناکام ہو چکے ہیں۔’’پروٹیکٹ پیلسٹائن ‘‘گروپ کے زیر اہتمام اس تعاملی آن لائن ورکشاپ میں اس بات پر غور کیا گیا کہ ایسی مداخلت کے لیے ممالک کے اتحاد کو کیسے قائم کیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: میوزک فیسٹیول کے دوران فلسطینی پرچم لہرانے پر آئرش بینڈ پر پابندی
واضح رہے کہ اسرائیل مغربی کنارے میں غیر قانونی آبادکاروں کو وسعت دے رہا ہے، جس پر اس نے۱۹۶۷ء میں قبضہ کیا تھا، اور غزہ پٹی پر بمباری اور تباہی جاری رکھے ہوئے ہے، جہاں اس نے اکتوبر۲۰۲۳ء کے بعد سے۶۲؍ ہزار سے زائدفلسطینی شہید کر دئے ہیں۔ ساتھ ہی اسرائیل غزہ پر اپنا حملہ جاری رکھے ہوئے ہے۔گروپ کا کہنا تھا کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے بین الاقوامی فوجی دستے کی فوری ضرورت ہے۔۲؍ مارچ کے بعد سے، اسرائیل نے تمام غزہ کراسنگز بند رکھی ہوئی ہیں، جس نے وہاں قحط کے حالات پیدا کر دئے ہیں۔