• Sat, 07 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

استنبول: اسرائیل کو ہتھیار لے جانے والے بحری جہاز پر ترک کارکنوں کا قبضہ

Updated: November 05, 2024, 10:10 PM IST | Istanbul

استنبول کی حیدرپاشا بندرگاہ پر ترک کارکنوں نے غزہ نسل کشی کیلئے ہتھیار لے جانے والے بحری جہاز ایم وی کیتھرین پر قبضہ کرلیا۔ یہ جہاز جرمنی کے پرچم تلے اپنے سفر پر تھا۔ واضح رہے کہ ایم وی کیتھرین کو متعدد ممالک نے اپنی بندرگاہوں پر لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی تھی جبکہ مصر میں اس پر سے ڈیڑھ لاکھ کلوگرام آر ڈی ایکس اتروایا گیا تھا۔

Turkish workers wave a Palestinian flag on the MV Kathrin. Image: X
ترک کارکن، ایم وی کیتھرین پر فلسطینی پرچم لہراتے ہوئے۔ تصویر: ایکس

ترک کارکنوں نے استنبول کی حیدر پاشا بندرگاہ پر جرمن پرچم والے بحری جہاز ایم وی کیتھرین پر اسرائیلی فوج کے استعمال کیلئے بنائے گئے دھماکہ خیز مواد کی نقل و حمل کے خلاف احتجاج کیا اور اس پر قبضہ کرلیا۔ اس بحری جہاز نے مصر میں ڈیڑھ لاکھ کلو گرام آر ڈی ایکس اتارا تھا۔ حیدرپاشا بندرگاہ پر نسل کشی مخالف کارکن اس پر سوار ہوکر احتجاج کرنے لگے۔ انہوں نے غزہ میں ان دھماکہ خیز مواد کے ممکنہ استعمال کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرنے کیلئے صیہونی مخالف نعرے لگائے۔ خیال رہے کہ ایم وی کیتھرین کا سفر تنازعات کا شکار رہا ہے، کیونکہ مالٹا، انگولا اور نمیبیا جیسے ممالک نے اسے داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، جبکہ پرتگال نے اسے اپنا جھنڈا لہرانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نے بحری جہاز کو اسکندریہ، مصر میں ڈوکنگ سے پہلے جرمن جھنڈے کے نیچے سفر کرنے پر مجبور کیا۔ یہ اقدام بین الاقوامی ہتھیاروں کی ترسیل کے انتظام کے چیلنجوں کی عکاسی کرتا ہے، خاص طور پر شدید تنازعات کے دوران۔

یہ احتجاج اسی طرح کے اقدامات کے بعد استنبول کی امبارلی بندرگاہ پر ہوا، جہاں ہزاروں ترک مظاہرین نے حال ہی میں اسرائیل سے منسلک ایک اور جہاز کو حیفہ کی طرف بڑھنے سے روک دیا، اور نعرے لگائے تھے کہ ’’ہماری بندرگاہوں میں صہیونیت نہیں ہے۔‘‘ جرمن حقوق کی ایک تنظیم یورپی لیگل سپورٹ سینٹر نے ایم وی کیتھرین کے کارگو پر تنقید کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اس کے استعمال کے خدشات کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھئے: یحییٰ سنوار نے شہادت سے۷۲؍ گھنٹے پہلے تک کچھ بھی نہیں کھایا تھا

حیدرپاشا کے کارکنوں نے ہتھیاروں کی نقل و حمل میں جوابدہی کی ضرورت پر زور دیا اور اسرائیل کے اقدامات پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ تنازعات والے علاقوں میں ہتھیاروں کی مزید ترسیل کو روکنے کیلئے ان کا عزم جاری تنازعات کیلئے فوجی حمایت کے خلاف ایک وسیع تر تحریک کی نشاندہی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اس قسم مزید مظاہروں کی توقع ہے کیونکہ خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ اکتوبر سے اب تک غزہ میں ۴۳؍ ہزار ۳۰۰؍ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK