Inquilab Logo

وزیر اعظم مودی پر جیمینائی کے جواب پر گوگل کو وزارت آئی ٹی کا نوٹس

Updated: February 23, 2024, 10:19 PM IST | New Delhi

جیمینائی، گوگل کا اے آئی پلیٹ فارم ہے جسے پہلے بارڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس پر جب صارف نے وزیر اعظم نریندر مودی کے متعلق سوال کیا تو جواب آیا، ’’ ان (مودی) پر ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جنہیں کچھ ماہرین نے فاشسٹ قرار دیا ہے جو بی جے پی کےہندو قوم پرست نظریہ، اختلاف رائے پران کا حملہ، اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کا استعمال جیسے عوامل پر مشتمل ہے۔ ‘‘ اے آئی کے اس جواب پر وزارت آئی ٹی نے گوگل کو نوٹس بھیجا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں گوگل کےاے آئی پلیٹ فارم کے ذریعے غیر قانونی اور غیر یقینی جواب دیئے جانے پر وزارت آئی ٹی، گوگل کو نوٹس جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ 
ایک سینئر سرکاری اہلکارنے بتایا کہ کمپنی کے تیار کردہ اے آئی پلیٹ فارم جیمینائی (پہلے بارڈ کے نام سے جانا جاتا تھا)نے اس سے قبل بھی ایک صارف کو قابل اعتراض جواب پیش کیا تھا۔ ایک صارف نے اس سے ایک مضمون کا خلاصہ طلب کیاتھا۔ اور مودی کے تعلق سے حالیہ جواب ہی اس نوٹس کو جاری کرنے کا محرک بن گیا۔ 
یہ قانون سازوں اور ٹیک کمپنیوں جیسے جیمینائی اور چیٹ جی پی ٹی جیسے تخلیقی اے آئی پلیٹ فارم کو محفوظ گزرگاہ بنانے اور ان کے تحفظ کیلئے مستقبل میں ہونے والی لڑائی کی علامت ہے۔ 
گوگل نے حال ہی میں ایک تنقید کے بعد معذرت کا اظہار کیا تھا جسے گوگل نے تا ریخی تصویر کی تخلیق میں خامی سے تعبیر کیا تھا جس نے سفید فام شخصیت ( جیسے امریکہ کے بانی )یا نازی دور کے جرمن فوجیوں جیسے گروہوں کو رنگین لوگوں کے طور پر دکھایا تھا۔ 
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک صارف کی طرف سے شیئر کئے گئے اسکرین شاٹ کے مطابق جیمینائی سے پوچھا گیا کہ کیا پی ایم مودی `فاشسٹ ہیں، جس پر پلیٹ فارم نے جواب دیا کہ ان پر ’’پالیسیوں کو نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے جسےکچھ ماہرین نے فاشسٹ قرار دیا ہے جو بی جے پی کےہندو قوم پرست نظریہ، اختلاف رائے پران کا حملہ، اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کا استعمال جیسے عوامل پر مشتمل ہے۔ ‘‘
تاہم، اسکرین شاٹ کے مطابق جب سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بارے میں بھی اسی طرح کا سوال پوچھا گیا تو جیمینائی نے جواب دیا کہ انتخابات تیزی سے بدلتی ہوئی معلومات کے ساتھ ایک پیچیدہ موضوع ہیں۔ یہ یقینی بنانے کیلئے کہ آپ کے پاس درست معلومات ہیں گوگل سرچ کو آزمائیں۔ 
اس پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے کہا’’یہ آئی ٹی ایکٹ کے انٹرمیڈیری رولز (آئی ٹی رولز) کی دفعہ۳؍(۱)(بی) کی براہ راست خلاف ورزی اور ضابطہ فوجداری کی کئی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ ‘‘ یہ اصول بنیادی مستعدی سے متعلق ہیں جو گوگل جیسے ثالثوں کو فریق ثالث کے مواد سےمستثنیٰ کرکے انہیں راحت فراہم کرتے ہیں۔ ان پر نظر ثانی ضرورت ہے۔ 
وزارت آئی ٹی کے ایک سینئر اہلکار نےنا م ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ یہ دوسرا موقع ہے جب گوگل کے اے آئی سسٹم نے ’’متعصب جوابات ‘‘ پیش کئے ہیں۔ ’’ہم ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر رہے ہیں، اس بارے میں معلومات طلب کر رہے ہیں کہ جیمینائی کچھ افرادکے بارے میں اس طرح کے پریشان کن خیالات کیوں پیش کر رہا ہے۔ اگر ہمیں ان کے جوابات تسلی بخش نہیں ملے تو، ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ‘‘ 
اس ضمن میں انڈین ایکسپریس نے تبصرہ کیلئے گوگل سے رابطہ کیا ہے۔ جب اس اخبارنےجیمینائی سے پی ایم مودی پر ایک ہی سوال کیا تو اس کا جواب پہلے اسکرین شاٹ کے جواب سے کہیں زیادہ شرمناک نظر آیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جبکہ مودی پر ’’کچھ ناقدین کی طرف سے فاشسٹ ہونے کا الزام لگایا گیا ہے... اس پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے کہ آیا یہ ایک درست خصوصیت ہے۔ ‘‘ 
اس سوال پر جیمینائی کے جواب سے مزیدکچھ ناقدین مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ وابستگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جس پر ایک ہندو قوم پرست جماعت ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ وہ مودی کے ماضی کے بیانات اور اقدامات جیسے۲۰۰۲ء کے گجرات فسادات، ان کے فاشسٹ رجحانات کے ثبوت کے طور پرپیش کرتے ہیں۔ 
تاہم، دیگرلوگوں کا کہنا ہے کہ مودی فاشسٹ نہیں ہیں۔ وہ وزیر اعظم کے طور پر ان کے ریکارڈ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس میں معاشی اصلاحات اور سماجی بہبود کے پروگرام شامل ہیں۔ کچھ یہ بھی دلیل دیتے ہیں کہ بی جے پی کے ساتھ مودی کی وابستگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ایک فاشسٹ ہیں کیونکہ پارٹی ایک شخصی نہیں ہے۔ 
تاہم، ٹرمپ کے سوال پر، انڈین ایکسپریس کو جیمینائی کے اسکرین شاٹ جیسا ہی جواب ملا۔ پچھلے سال، ایک صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ جیمینائی جو اس وقت بارڈ کے نام سے جانا جاتا تھا، نے اس مضمون کا خلاصہ کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ پلیٹ فارم مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلاتا ہے۔ اس وقت، گوگل نے کہا تھا، ’’بارڈ ایک ایسا تجربہ ہے جو عوامی طور پر دستیاب متعدد ڈیٹا پر تربیت یافتہ ہے اورحقیقی جواب دیتا ہے۔ یہ جوابات گوگل کے نقطہ نظر کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK