یورپی کمشنر سے غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیل کے کردار پر سوال پوچھنے پر اطالوی نیوز ایجنسی نے نامہ نگار کو برطرف کردیا، صحافی کے سوال پر یورپی کمشنر نے اسے دلچسپ قرار دیا لیکن تبصرے سے انکار کر دیاتھا۔
EPAPER
Updated: November 06, 2025, 6:02 PM IST | Rome
یورپی کمشنر سے غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیل کے کردار پر سوال پوچھنے پر اطالوی نیوز ایجنسی نے نامہ نگار کو برطرف کردیا، صحافی کے سوال پر یورپی کمشنر نے اسے دلچسپ قرار دیا لیکن تبصرے سے انکار کر دیاتھا۔
یورپی کمشنر سے غزہ کی تعمیر نو میں اسرائیل کے کردار پر سوال پوچھنے پر اطالوی نیوز ایجنسی نے نامہ نگار کو برطرف کردیا، صحافی کے سوال پر یورپی کمشنر نے اسے دلچسپ قرار دیا لیکن تبصرے سے انکار کر دیاتھا۔ نیوز پورٹل دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق، گیبریل ننزیاتی نامی صحافی نے یورپی کمشنر کی ترجمان پاؤلا پنہو سے پوچھا تھا کہ جب یورپی یونین روس پر زور دے رہی ہے کہ وہ یوکرین کی تعمیر نو کے اخراجات اٹھائے، تووہ اسرائیل پر غزہ کی تباہی کے اخراجات اٹھانے کیلئے زور کیوں نہیں دے رہی؟رپورٹ کے مطابق، روم کی نووا نیوز ایجنسی کے برسلز میں تعینات نامہ نگار گیبریل ننزیاتی نے بتایا کہ یورپی یونین کا احاطہ شروع کرنے کے تقریباً ایک ماہ بعد انہیں مطلع کیا گیا کہ ان کا معاہدہ ختم کیا جا رہا ہے۔ ایجنسی کا یہ فیصلہ۱۳؍ اکتوبر کی یورپی کمیشن کی پریس کانفرنس کے دوران ان کے پوچھے گئے سوال کے وائرل ہونے کے فوراً بعد آیا۔
یہ بھی پڑھئے: یوٹیوب نے اسرائیلی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی ۷۰۰؍ویڈیوز حذف کر دیں
واضح رہے کہ ننزیاتی نے یورپی کمشن کی ترجمان پاؤلا پنہو سے پوچھا تھا کہ آیا اسرائیل کو غزہ کی تعمیر نو کے مالی اخراجات کیوں نہیں اٹھانے چاہئیں، کیونکہ اسرائیل نے غزہ کے تقریباً تمام شہری ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔پنہو نے اس سوال کو دلچسپ قرار دیتے ہوئے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ننزیاتی کے مطابق، دو ہفتے بعد۲۷؍ اکتوبر کو انہیں نووا کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوا جس میں ادارے نے ان کے ساتھ تعاون ختم کرنے کے ارادے کا اظہار کیا۔دریں اثناء نووا کے ترجمان فرانسسکو چیویٹا نے برطرفی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال ’’تکنیکی طور پر غلط‘‘ تھا کیونکہ روس نے بغیر اشتعال کے ایک خودمختار ملک پر حملہ کیا تھا، جبکہ اسرائیل ایک حملے کے جواب میں کارروائی کر رہا تھا۔‘‘انہوں نے دلیل دی کہ ننزیاتی حالات کے اساسی اور رسمی فرق کو سمجھنے میں ناکام رہے اور ان کے سوال کی وائرل ویڈیو کو روسی اور یورپ مخالف میڈیا چینلز کی جانب سے شیئر کیے جانے کے بعد ایجنسی کو ’’شرمندگی‘‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ یاد رہے کہ اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک اسرائیلی نسل کشی میں تقریباً۶۹؍ ہزار افراد ہلاک اورایک لاکھ ۷۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔