• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوٹیوب نے اسرائیلی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی ۷۰۰؍ویڈیوز حذف کر دیں

Updated: November 06, 2025, 12:05 PM IST

یوٹیوب نے فلسطینی انسانی حقوق کی تین بڑی تنظیموں کےسیکڑوں ویڈیوز اور چینلز حذف کر دیئے جن میں اسرائیلی مظالم اور جنگی جرائم کی دستاویزات شامل تھیں۔ یہ اقدام امریکی پابندیوں کی تعمیل کے نام پر کیا گیا جس پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے شدید تشویش اور سنسرشپ کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

YouTube logo. Photo: INN
یوٹیوب کا لوگو۔ تصویر: آئی این این

یوٹیوب نے خاموشی سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل میں پیش کرنے والی سیکڑوں ویڈیوز ہٹا دی ہیں اور تین نمایاں فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کے چینلز کو بند کر دیا ہے۔ دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق۷۰۰؍ سے زائد ویڈیوز کو حذف کیا گیا ہے جس سے سنسرشپ اور احتساب کے حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی پر مبنی جنگ اور قبضہ شدہ مغربی کنارے میں انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ یہ ویڈیوز نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل تھیں بلکہ ان میں بچ جانے والے متاثرین کے بیانات، فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات اور اسرائیلی افواج کی جانب سے گھروں کی مسماری کی دستاویزات بھی شامل تھیں۔ 
جن تنظیموں کے چینلز بند کئے گئے، ان میں الحق (Al-Haq)، المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس (Al Mezan Center for Human Rights) اور فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق شامل ہیں۔ یوٹیوب نے ان ہٹائے جانے والے مواد کو امریکی پابندیوں کی تعمیل کے تحت قرار دیا جن میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی اسرائیلی لیڈروں کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات سے تعاون کرنے والی تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ گوگل کے ترجمان بوٹ بُلوِنکل نے دی انٹرسیپٹ کو بتایا کہ کمپنی ’’قابلِ اطلاق پابندیوں اور تجارتی قوانین کی مکمل تعمیل کیلئے پرعزم ہے۔ ‘‘ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مظالم کے مرتکب افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور ظلم کے ثبوتوں تک عوامی رسائی کو ختم کرتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: نیونیارک میئر انتخابات: ۲۶؍ارب پتیوں کی ممدانی کے خلاف مہم، دو ارب پتی حمایت میں

الحق کے ترجمان نے کہا:’’یوٹیوب کی جانب سے انسانی حقوق کی تنظیم کے پلیٹ فارم کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ہٹانا اصولی طور پر سنگین ناکامی اور انسانی حقوق و اظہارِ رائے کی آزادی کیلئے خطرناک پسپائی ہے۔ ‘‘پی سی ایچ آر (PCHR) کے بین الاقوامی رابطہ کار باسل الصورانی نے کہا:’’یوٹیوب نے ہمیں بتایا کہ ہم نے کمیونٹی رولز کی خلاف ورزی کی ہے، حالانکہ ہمارا تمام کام فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے جرائم پر مبنی حقائق پر مشتمل رپورٹس ہیں۔ ‘‘ ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ کی سارہ لیا وِٹسن نے اس اقدام کو’’سنسرشپ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کا مواد حذف کرنے کیلئے کسی معقول جواز کی نشاندہی کرنا مشکل ہے۔ سینٹر فار کونسٹی ٹیوشنل رائٹس کی سینئر وکیل کیتھرین گیلاگر نے کہا کہ یوٹیوب کا یہ اقدام’’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ثبوتوں کو عوامی نظر سے ہٹانے کے ایجنڈے کی حمایت‘‘ کے مترادف ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں شٹ ڈاؤن ، ممدانی کی فتح کی اہم وجہ: ڈونالڈ ٹرمپ

یہ تمام کارروائی ستمبر میں امریکی پابندیوں کے اعلان کے بعد ہوئی، جن میں ان تینوں تنظیموں کو آئی سی سی کی اسرائیلی حکام، بشمول وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو، کی تحقیقات میں تعاون کرنے پر نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ کریک ڈاؤن اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے شواہد اور عینی گواہیوں کا دستاویزی ریکارڈ رکھنا احتساب کیلئے نہایت اہم سمجھا جاتا ہے۔ فی الحال، تینوں فلسطینی تنظیموں کے یوٹیوب چینلز بند ہیں اور کارکنان اپنے کام کو محفوظ رکھنے اور پھیلانے کیلئے متبادل پلیٹ فارمز تلاش کر رہے ہیں۔ الحق نے کہا ہے کہ وہ اپنی دستاویزات کو محفوظ رکھنے کیلئے غیر امریکی سروسیز استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK