Updated: August 21, 2025, 6:01 PM IST
| Dhaka
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نئی کشیدگی اس وقت سامنے آئی جب ڈھاکہ نے الزام لگایا کہ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ اور عوامی لیگ لیڈران ہندوستانی سرزمین پر سرگرم ہیں۔ نئی دہلی نے ان دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ایسی کسی سرگرمی کا علم نہیں۔
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ۔ تصویر: آئی این این
بدھ کو وزارتِ خارجۂ ہند نے کہا کہ نئی دہلی کو اس بات کی ’کوئی اطلاع نہیں ‘ ہے کہ شیخ حسینہ کی قیادت والی بنگلہ دیش عوامی لیگ کے ارکان کی جانب سے ہندوستانی سرزمین سے کوئی ’بنگلہ دیش مخالف سرگرمیاں ‘انجام دی جارہی ہیں۔ اس سے قبل دن میں، بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ جماعت نے دہلی اور کولکاتا میں دفاتر قائم کئے ہیں اور اس کے کئی سینئر لیڈر، جو مبینہ طور پر فوجداری مقدمات میں مفرور ہیں، ہندوستانی سرزمین پر موجود ہیں۔ ‘‘ ڈھاکہ نے کہا، ’’بنگلہ دیش کے مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی، بالخصوص کسی کالعدم سیاسی جماعت کے مفرور کارکنان کی جانب سے، جو ہندوستانی سرزمین پر قانونی یا غیر قانونی طور پر مقیم ہیں، بشمول دفاتر کے قیام کے، عوام اور ریاستِ بنگلہ دیش کے خلاف ایک کھلی توہین ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے منتقل کی گئی فلسطینی خاتون ’شدید کمزوری‘ کے باعث اٹلی میں انتقال کر گئیں
ان دعوؤں کو ’غلط فہمی پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے ہندوستانی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ نئی دہلی کسی دوسرے ملک کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کو اپنی سرزمین سے انجام دینے کی اجازت نہیں دیتا۔ وزارت نے مزید کہا، ’’ہندوستان اس توقع کو دہراتا ہے کہ بنگلہ دیش میں آزاد، منصفانہ اور جامع انتخابات جلد از جلد منعقد ہوں تاکہ عوام کی مرضی اور مینڈیٹ کا تعین ہوسکے۔ ‘‘یاد رہے کہ اگست۲۰۲۴ء میں کئی ہفتوں تک جاری طلبہ کی قیادت والے بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد حسینہ کی عوامی لیگ حکومت کو اقتدار سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ وہ۱۶؍ برس تک برسراقتدار رہنے کے بعد ہندوستان فرار ہوگئی تھیں۔ نوبل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات محمد یونس نے حسینہ کے فرار کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ مئی میں، عبوری حکومت نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت عوامی لیگ کی تمام سرگرمیوں پر، بشمول آن لائن پلیٹ فارمز، پابندی عائد کردی۔
بدھ کو بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ہندوستان میں عوامی لیگ لیڈران کی موجودگی ’باہمی اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی خوشگوار تعلقات کو متاثر کرنے کا خطرہ رکھتی ہے اور بنگلہ دیش میں جاری سیاسی تبدیلی پر سنگین اثرات ڈالتی ہے۔ ‘
وزارت نے مزید کہا کہ ایسے حالات’بنگلہ دیش میں عوامی جذبات کو بھڑکا سکتے ہیں ‘ جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔ ۱۰؍ جولائی کو شیخ حسینہ پر ملک کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں فردِ جرم عائد کی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اجتماعی قتل عام کو ہوا دی۔ فروری میں جاری اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حسینہ حکومت، ملک کی سکیوریٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اور عوامی لیگ سے منسلک ’پر تشدد عناصر‘ نے احتجاج کے دوران ’منظم انداز میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ‘ میں حصہ لیا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، یکم جولائی ۲۰۲۴ءسے۱۵؍ اگست۲۰۲۴ء کے درمیان ایک ہزار ۴۰۰؍ افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے جن میں سے اکثریت کو بنگلہ دیشی سکیوریٹی فورسیز نے گولی مار کر ہلاک کیا۔ ہلاک شدگان میں ۱۲؍ تا۱۳؍ فیصد بچے شامل تھے۔ حسینہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔