• Tue, 04 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’مودی حکومت آرٹی آئی کوختم کرنے کیلئے کوشاں ‘‘

Updated: October 13, 2025, 1:18 PM IST | New Delhi

کانگریس نے’حق معلومات قانون‘ کی ۲۰؍ویں  سالگرہ پرایکٹ کو کمزور کرنے پر حکومت پر تنقید کی، جے رام رمیش نے کہا: مودی حکومت نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو پوری طرح بے دست وپا کردیا ہےکیونکہ اس نے وزیر اعظم کی ڈگری دکھانے کا حکم دیا تھا۔

Jairam Ramesh speaking. Photo: INN
جے رام رمیش خطاب کرتےہوئے۔ تصویر: آئی این این

کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت پر اطلاعات کےحق کے قانون کو منظم طور پرختم کرنے کا الزام لگایا۔ پارٹی نے کہا کہ بی جے پی کے لئے آر ٹی آئی کا مطلب دھمکانے کا حق ہے۔ ۱۲؍اکتوبر ۲۰۰۵ءکو کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے تحت ایکٹ کے نفاذ کی۲۰؍ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے مودی حکومت پر جم کر حملہ بولا۔ پارٹی نے یاد دہانی کرائی کہ یہ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سربراہی والی کانگریس کی قیادت میں یو پی اے حکومت تھی جس نے آر ٹی آئی ایکٹ سمیت ۶؍انقلابی قوانین پاس کئے۔ جے رام رمیش نے کہا، ’’ انقلابی ایکٹ کا مقصد حکومت کے کام کاج میں شفافیت لانا اور اسے جوابدہ بنانا تھا لیکن مودی حکومت ۲۰۱۹ءمیں ایکٹ میں ترمیم لے کر آئی تاکہ اسے کمزور کیا جاسکے اور سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو اختیارات کے بغیر ادارے میں تبدیل کیا جا سکے۔ ‘‘
انہوں نے کہا، ’’ حکومت نے یہیں  پر بس نہیں کیا بلکہ ڈیجیٹل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ میں ایک خاص شق جوڑی گئی جس سے آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم ہوئی اور اگر اس کو ترمیم کے بغیر نافذ کیا جاتا ہے تو یہ آر ٹی آئی کو مؤثر طریقے سے ختم کردے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ گزشتہ ۲؍ سال سے سی آئی سی کو صرف دو ممبران چلا رہے ہیں۔ چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ ۷؍ دیگر اراکین کے ساتھ خالی پڑا ہے۔ سی آئی سی ہیڈکوارٹر ایک بھوت گھر کی طرح لگتا ہے۔ ‘‘انہوں نے آر ٹی آئی کے تئیں مودی حکومت کی شدید نفرت کا ذکر کیا۔ 
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا، ’’مودی حکومت کو آئی ٹی آئی ایکٹ سے پانچ شکایتیں  تھیں  جس کی وجہ سے اس قانون کو کمزور کیا گیا۔ اس میں سب سے اول چیف انفارمیشن کمشنر نے آر ٹی آئی کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی کی ایم اے کی ڈگری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ جہاں وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں کروڑوں فرضی راشن کارڈ ہیں، آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کردہ معلومات سے پتہ چلا کہ مودی کے دعوے غلط تھے۔ تیسری وجہ آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات تھی کہ وزیر اعظم مودی کے نوٹ بندی کے اعلان سے صرف چار گھنٹے قبل، ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ نوٹ بندی سے کالے دھن یا جعلی کرنسی کو روکنے میں کسی بھی طرح مدد نہیں ملے گی۔ ‘‘ انہوں نے کہا، ’’ چوتھی وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت کسی نے ملک کے۲۰؍ بڑے جان بوجھ کر قرض ادا نہ کرنے والوں کی فہرست مانگی تھی۔ ‘‘جے رام رمیش نے کہا، ’’ پانچویں وجہ یہ تھی کہ آر ٹی آئی کے ذریعے یہ بات سامنے آئی کہ بیرون ملک سے کوئی کالا دھن واپس نہیں آیا جیسا کہ وزیر اعظم مودی نے۲۰۱۴ء کے عام انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا۔ ‘‘
جے رام رمیش نے خبردار کیا، ’’ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ، اگراپنی موجودہ شکل میں لاگو ہوتا ہے، تو یہ آر ٹی آئی کے لئے حتمی موت ثابت ہوگا۔ ‘‘ انہوں نے کہا، ’’ ایکٹ کی دفعہ ۴۴؍ (۳) کہتی ہے کہ آر ٹی آئی کے تحت کسی بھی ذاتی معلومات تک رسائی نہیں ہوگی۔ ‘‘ انہوں نے کہا، ’’ اہم معلومات کوذاتی معلومات ہونے کا بہانہ بنا کر انکار کرنے کے لئے اس شق کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘
کانگریس جنرل سیکریٹری نے زور دے کر کہا، ’’عوامی دفاتر اور عوامی عہدوں پر فائز لوگ اس بہانے معلومات کو روک نہیں سکتے۔ ‘‘ جے رام رمیش نے کہاکہ انہوں نے مرکزی وزیر برائے انفارمیشن ٹکنالوجی کو خط لکھ کر ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ میں ترمیم کی درخواست کی، ایسا نہ ہو کہ یہ آر ٹی آئی کے لئے حتمی موت بن جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK