وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ ’’آزادیٔ اظہار پر ہمیں کسی سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ۔‘‘ساتھ ہی آزادی ٔ اظہار کے نام پر تشدد کی چھوٹ پر برہمی کااظہار کیا
EPAPER
Updated: October 01, 2023, 12:05 PM IST | Agency | Washington
وزیر خارجہ نے اعلان کیا کہ ’’آزادیٔ اظہار پر ہمیں کسی سے سیکھنے کی ضرورت نہیں ۔‘‘ساتھ ہی آزادی ٔ اظہار کے نام پر تشدد کی چھوٹ پر برہمی کااظہار کیا
ہندوستان اور کنیڈا کے درمیان کشیدی میں مسلسل اضافہ کے بیچ جمعہ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر نےواشنگٹن میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو آزادی ٔ اظہاررائے پر کسی سے سبق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کنیڈا میں ہندوستانی سفارتکاروں کو ملنے والی دھمکیوں اوران پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آزادی ٔ اظہار کو اس حدتک برداشت نہیں کیا جاسکتا کہ وہ تشدد کا جواز بن جائے۔‘‘
واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نےکہا کہ اِدھر کچھ برسوں سے کنیڈا کے ساتھ ہمیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ جے شنکر نےحوالہ دیا کہ ’’کنیڈا میں ہمارے سفارتخانوں پر’اسموک بم‘ (دھواں پیدا کرنے والے بم) پھینکے جاتے ہیں ۔ سفارت کاروں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور مختلف مقامات پر ان کے خلاف پوسٹر لگائے جاتے ہیں ۔ کیا یہ عام بات ہے؟ ‘‘ انہوں نے متنبہ کیا کہ عالمی برادری کو اسے ’’معمول کی بات‘‘ سمجھ کر نظر اندازنہیں کرنا چاہئے ۔ ایس جے شنکر نے سوال کیا کہ ’’ ابھی یہ ہندوستان کے خلاف ہوا ہے، اگر یہ کسی اور ملک کے خلاف ہوتا تو کیا یہ معاملہ اتنا نارمل سمجھا جاتا؟ کینیڈا میں جو کچھ ہوا وہ کوئی معمولی یا عام بات نہیں ہے۔‘‘
کنیڈا کی جانب سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں عائد کئے گئے الزامات پر جے شنکر نے کہاکہ’’اگر کسی کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو تو شیئر کرے۔‘‘ انہوں نے ہندوستان کے صبر وضبط کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ’’ اگر کسی اورملک کے سفارت خانے اور عوام پر حملہ کیا جاتا تو کیا ان کا ردعمل یہی ہوتا؟ ۔‘‘ نجر کے قتل پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں ، اگر کسی کے پاس کوئی ٹھوس معلومات ہو تو ضرورفراہم کریں ۔ ہم اس پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں ۔‘‘وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ’’ ویانا کنونشن کے تحت ہر ملک کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم دیگر ممالک سفیروں کو کام کرنے کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرے۔‘‘