Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ کی طرح صدر نہیں دیکھا، جو عوامی طور پرخارجہ پالیسی مرتب کرتا ہو: جے شنکر

Updated: August 23, 2025, 10:05 PM IST | New Delhi

ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے عائد کردہ امریکی ٹیرف کے جواب میں کہا کہ ہم نے پہلے ایسا کوئی صدر نہیں دیکھا جو ٹرمپ کی طرح عوامی طور پر اس طرح خارجہ پالیسی مرتب کرتا ہو،ساتھ ہی جئے شنکر نے کہا کہ کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے تعلق سے ہماری کچھ ریڈ لائن ہے، جنہیں ہم کبھی عبور نہیں کریں گے۔

Indian External Affairs Minister S Jaishankar. Photo: INN
ہندوستانی وزیرخارجہ ایس جے شنکر۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ٹرمپ کے ہندوستان پر عائد کردہ اضافی محصولات کے جواب میں وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے کبھی ایسا امریکی صدر نہیں دیکھا جو اتنی عوامی سطح پر خارجہ پالیسی چلاتا ہو، انہوں نے اس اقدام کو غیر منصفانہ اور غیر معقول قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غلط طور پر تیل کے معاملے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ  کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے تعلق سے ہماری کچھ ریڈ لائن ہے، جنہیں ہم کبھی عبور نہیں کریں گے۔ تاہم، جے شنکر نے کہا کہ کشیدگی کے باوجود ہندوستان اور امریکہ کے مابین تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔ اس سے قبل اگست کے دوسرے نصف میں امریکی مذاکرات کاروں کے ہندوستان کے دورے کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا تھا۔
 دی اکنامک ٹائمز ورلڈ لیڈرز فورم ۲۰۲۵ء میں خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا’’ صدر ٹرمپ کا دنیا سے نمٹنے کا طریقہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے،اس طرح سے تجارت کے لیے بھی محصولات کا اطلاق نیا ہے، غیر تجارتی معاملات پر محصولات کا اطلاق اس سے بھی زیادہ نیا ہے۔‘‘واضح رہے کہ ٹرمپ نے  ہندوستانی مصنوعات پر۵۰؍ فیصد محصولات کا اعلان کیا ہے، جو دنیا کے کسی بھی ملک پر سب سے زیادہ ہے۔ جہاں۲۵؍ فیصد محصولات پہلے ہی سے نافذ ہو چکی ہیں، وہیں روس سے توانائی کی درآمدات کی پاداش میں مزید۲۵؍ فیصد ٹیکس۲۷؍ اگست سے نافذ ہونا ہے۔جے شنکر نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ یہ (ٹیرف) ایک تیل کے مسئلے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ ہندوستان کو نشانہ بنانے کے لیے جو دلائل استعمال کیے گئے ہیں وہ سب سے بڑے تیل درآمد کنندہ چین پر نافذ نہیں کیے گئے ہیں، اور نہ ہی سب سے بڑے ایل این جی درآمد کنندہ یورپی ممالک پرنافذ  کیے گئے۔ ماسکو میں بھی، جے شنکر نے واضح کیا تھا کہ بھارت روسی تیل یا ایل این جی کا سب سے بڑا خریدار نہیں ہے۔
 انہوں نے کہا کہ یورپ ہندوستان کے مقابلے میں روس کے ساتھ کہیں زیادہ تجارت کرتا ہے۔ تو کیا یورپ روس کے خزانے میں پیسہ نہیں لگا رہا؟ اگر دلیل توانائی ہے تو وہ (یورپی یونین) اس کے زیادہ بڑے خریدار ہیں۔ اگر دلیل یہ ہے کہ کون زیادہ بڑا تجارتی شراکت دار ہے تو وہ ہم سے بڑے ہیں۔ ہندوستان کی روس کو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اتنا نہیں۔ رعایتی روسی خام تیل خریدنے اور پھر یورپ اور دیگر جگہوں پر اعلیٰ قیمتوں پر پٹرولیم کی مصنوعات فروخت کر کے منافع کما نے کے امریکی الزامات کے تعلق سے جے شنکر نے کہا کہ ’’یہ عجیب بات ہے کہ ایک پرو بزنس امریکی انتظامیہ کے لیے کام کرنے والے لوگ دوسرے لوگوں پر کاروبار کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔‘‘اگر انہیں کوئی مسئلہ ہے تو وہ نہ خریدیں۔ 
انہوں نے زور دے کر کہا کہ’’ نئی دہلی کی اولین ترجیح کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کا تحفظ ہے، اور حکومت ان کے مفادات پر سمجھوتا نہیں کرے گی۔‘‘ نہوں نے کہا، ’’ہمارے قومی مفاد میں ہم جو فیصلے کرتے ہیں وہ ہمارا حق ہے۔ اور میں کہوں گا کہ یہی نظریاتی خودمختاری ہے۔‘‘ٹرمپ کے  ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے کے دعووں کے حوالے سے جے شنکر نے کہا کہ ’’ ۵۰؍ سال سے زیادہ عرصے سے، ہمارے ملک میں ایک قومی اتفاق رائے ہے کہ ہندوستان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں ثالثی قبول نہیں کرے گا۔‘‘انہوں نے ان خیالات کو بھی مسترد کر دیا کہ نئی دہلی اور واشنگٹن تعلقات میں کشیدگی کے پیش نظر ہندوستان کے چین کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرے خیال میں ہر چیز کو اکٹھا کر کے ایک مخصوص صورت حال کے لیے اسے ایک مربوط ردعمل بنانے کی کوشش کرنا ایک غلط تجزیہ ہوگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK