حالانکہ حالیہ دنوں عمر کی حد میں رعایت کے مطالبے پر شدید سیاسی کشمکش دیکھی گئی اور امتحان کو ملتوی کرنے کی آوازیں بھی بلند ہوئیں۔
جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن کا امتحان سیاست کی زد پر رہا۔ تصویر:آئی این این
جموں کشمیر پبلک سروس کمیشن(جے کے پی ایس سی)کی جانب سے اتوار کو منعقدہ امتحان میں ریاست بھر کے نامزد مراکز پر ہزاروں امیدواروں نے شرکت کی۔ یہ امتحان صبح۱۰؍بجے طے شدہ وقت کے مطابق شروع ہوئے، حالانکہ حالیہ دنوں میں عمر کی حد میں رعایت کے مطالبے پر شدید کشمکش دیکھی گئی اور امتحان کو ملتوی کرنے کی آوازیں بھی بلند ہوئیں۔
’ ای ٹی وی بھارت ‘کی خبر کے مطابق منتخب حکومت، مختلف سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے عمر کی حد بڑھانے اور امتحان مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم لوک بھون نے امتحان ملتوی کرنے سے انکار کر دیا۔حالانکہ وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے امتحان سے ایک روز قبل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو خط لکھ کر صورت حال کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پروازوں کی منسوخی کے باعث سفر میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جب کہ لوک بھون کی طرف سے عمر کی حد میں نرمی کی منظوری میں تاخیر نے غیر یقینی صورت حال میں مزید اضافہ کیا ہے۔
تاہم لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس دعوے کی تردید کی اور کہا کہ فائل ۲؍ دسمبر کو موصول ہونے کے اسی دن سوال کے ساتھ واپس بھیج دی گئی تھی کہ آیا اتنے مختصر وقت میں عمر کی حد میں تبدیلی کے ساتھ امتحان لینا ممکن ہے یا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’چار دن گزرنے کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔پہلے سے طے شدہ عمر کی بالائی حد اوپن میرٹ کیلئے ۳۲؍ سال، ریزرو اور ان سروس امیدواروں کیلئے ۳۴؍سال اور معذور افراد کیلئے ۳۵؍ سال تھی۔ حکومت نے اسے بڑھا کر بالترتیب ۳۵،۳۷؍ اور ۳۸؍ سال کرنے کی سفارش کی۔
جموں میں امتحانی مرکز کے باہر موجود امیدوار اشوک شرما نے کہا کہ یہ امتحان ہمارے لئے خواب ہے۔ ہم امید کر رہے تھے کہ عمر میں نرمی کی جائے گی۔ امتحان اگر ملتوی کیاجاتا تو کچھ امیدواروں کو فائدہ ہوتا، مگر جنہوں نے سخت محنت سے تیاری کی تھی، انہیں بڑا نقصان ہوتا۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سنیچر کو کہا کہ وزیر اعلیٰ اور ایل جی کو مسئلہ فوری حل کرنا چاہئے تاکہ نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ اہم فیصلہ زیر التوا ہونے کے باوجود امتحان لینا امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے، خاص طور پر جب بیرون ریاست سے آنے والے کئی امیدوار پروازوں کی منسوخی کے باعث پھنس گئے ہیں۔