Updated: August 14, 2024, 6:04 PM IST
| Tokyo
جاپان کے وزیراعظم فومیو کیشیدہ نے آئندہ پارٹی سربراہ کا انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے سبب اس عہدے کیلئے ان کی پارٹی میں مقابلہ آرائی شروع ہوگئی ہے۔ ان کی جگہ لینے والے کو متعدد مسائل جیسے ین کی گرتی قیمت، ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر بدلتی صورت حال کا سامنا کرنا ہوگا۔
جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی
جاپان کے وزیر اعظم فومیوکیشیدہ نے ٹی وی پر نشر کئے جا رہے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہوں نے ستمبر میں اپنے پارٹی عہدے کی معیاد ختم ہونے کے بعد دوبارہ انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کے اس بیان کے بعد پارٹی میں ان کی جگہ لینے کیلئے مقابلہ آرائی شروع ہو گئی ہے۔ان کا تین سالہ دور اقتدارسیاسی اسکینڈل سے معمور رہا ، ساتھ ہی انہوں نے بڑھتی قیمتوں سے برد آزما ہونے کیلئے اپنے پیش رو کیلئے راہ فراہم کی ہے۔ وزری اعظم کیشیدہ نے کہا کہ ’’میں ستمبر میں اپنی معیاد پوری ہونے تک بطور وزیر اعظم جو کچھ بھی کر سکتا ہوں کرتا رہوں گا،‘‘۔ان کی عوامی حمایت متنازع یونیفیکیشن چرچ سے اتحاد اور غیر اعلان شدہ عطیہ دہندگان سے ان کی پارٹی ایل ڈی پی کا عطیہ لینے سے کافی حد تک کم ہو گئی۔
یہ بھی پڑھئے: جونیئر این ٹی آر نے ’’دیورا: پارٹ ۱‘‘ کی شوٹنگ مکمل کی
ٹوکیو کی ٹیمپل یونیورسٹی میں جاپانی سیاست کے پروفیسرمائیکل کیوئک نے کہا کہ ’’ وہ ایک مردہ انسان ہیں جو کافی وقت سے چل رہے ہیں۔ انہیں دوبارہ منتخب ہونے کیلئے مزید نمبروں کا اضافہ کرنا ہوگا۔ ‘‘
ایل ڈی پی جسے بھی ان کا جانشین مقرر کرے گی اسے بکھرے ہوئے اہل اقتدار کے گروپوں کو یکجا کرنا ہوگا، ساتھ ہی روز مرہ ضروریات کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے کیلئے کوشش کرنی ہوگی، ساتھ ہی چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اور امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کی بطور صدر ممکنہ واپسی جیسے بین الاقوامی سیاسی منظر نامے کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔
جاپان میں جنگ کے بعد آٹھویں سب سے طویل عرصے تک برسر اقتدار رہنے والے لیڈر کیشیدہ نے جاپان کو کرونا وباسے باہرنکالا، لیکن ایک ماہر تعلیم جو اپنے پیش رو کے بنیاد پرستانہ مالی محرکات کو ختم کرنے کی مہم کے مشن پر تھے، انہیں بینک آف جاپان کا سربراہ مقرر کر دیا۔اس بینک نے جولائی میں شرح سود میں اضافہ کر دیا تاکہ افراط زر پر قابو پایا جا سکے لیکن اس فیـصلے سے اسٹاک بازار میں عدم استحکام پیدا ہو گیا اور ین کی قیمت تیزی سے گرنے لگی۔
ماضی کی ایک اور روایت کو توڑتے ہوئے کیشیدہ نےگھریلو آمدنی ، تنخواہ میں اضافہ اور شئیرکی ذاتی ملکیت کو فروغ دینے کی پالیسی کی خاطر کارپوریٹ کے منافع سے چلنے والی اقتصادیات سے گریز کیا تھا۔