Inquilab Logo Happiest Places to Work

جاپان کا پیٹا بِٹ: دنیا کے تیز ترین انٹرنیٹ کی آزمائش کامیاب،عام دستیابی میں اسے کچھ سال لگیں گے

Updated: July 17, 2025, 12:17 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اس تیز رفتار انٹرنیٹ سے دنیا بھر کے ڈیٹا سینٹرز ایسے کام کریں گے جیسے وہ ایک ہی نیٹ ورک پر ہوں، اور اے آئی آپریشنز واقعی ’یقینی طور پر فوری‘ بن سکتے ہیں۔

With petabit technology, the largest datagrams will be transferred in the blink of an eye. Symbolic image. Photo: INN
پیٹا بٹس ٹکنالوجی کے ذریعے بڑے سے بڑاڈیٹاپلک جھپکتے ہی منتقل ہوجائے گا۔علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

 جاپان نے دنیا کی تیز ترین انٹرنیٹ رفتار کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کر لیا ہے،جو ۱ء۰۲؍ پیٹا بٹس فی سیکنڈ۔ یہ رفتار ہندوستان کی اوسط انٹرنیٹ رفتار۶۳ء۵۵؍ایم بی پی ایس سے تقریباً ۱ء۶؍کروڑ گنا زیادہ ہے۔ ذراتصور کریں کہ آپ ایک سیکنڈ میں نیٹ فلکس کی مکمل ’ویڈیو لائبریری‘  ڈاؤن لوڈ کر لیں یا لاکھوں 8K ویڈیوز کو ’بفرنگ ‘کے بغیر بیک وقت اسٹریم کریں۔یہ خواب جیسا لگتا ہے، لیکن جاپان نے حال ہی میں دنیا کو اس کی ایک جھلک حقیقت میں دکھا دی ہے۔
 جاپانی محققین نے دنیا کی اب تک کی تیز ترین انٹرنیٹ رفتار حاصل کر لی ہے، جو ۱ء۰۲؍ پیٹا بٹس فی سیکنڈ ہے۔چلئے اس رفتار کو سمجھتے ہیں، یہ ہندوستان  میں دستیاب انٹرنیٹ کی اوسط رفتار سے۱ء۶؍کروڑ اور امریکہ کی رفتار سے۳۵؍ لاکھ گنا تیز ہے۔ لیکن یہ عام صارفین کے لئے کیا معنی رکھتی ہے؟ اور جاپان نے یہ کارنامہ کیسے انجام دیا؟ آئیے تفصیل سے جانتے ہیں۔
۱ء۰۲؍پیٹا بٹس فی سیکنڈ کتنا تیز ہے؟
 ایک پیٹا بٹ،۱۰؍ لاکھ گیگا بٹس کے برابر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ محققین نے جو رفتار حاصل کی ہے، وہ ایک سیکنڈ میں ایک لاکھ  سے زائد ’ہائی ڈیفینشن(ایچ ڈی)‘فلمیں منتقل کرنے کے قابل ہے۔اتنی رفتار سے نیٹ فلکس کی مکمل ویڈیوز کیٹلاگ ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ بڑے سائز والے ویڈیو گیمز جیسے’کال آف ڈیوٹی : وارزون(۱۵۰؍جی بی)‘ پلک جھپکنے سے پہلے ہی ڈاؤن لوڈ ہو سکتے ہیں۔ اعداد و شمار اور بھی چونکا دینے والے ہیں۔ ’گیگاجیٹ ‘ کے مطابق مکمل انگلش وکی پیڈیا تقریباً ۱۰۰؍جی بی  کا ڈیٹا رکھتی ہے۔ جاپان کی نئی رفتار کے ساتھ، یہ دس ہزار  بار ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔’اسپوٹیفائی‘ کے مطابق، ایک منٹ کی آڈیو تقریباً ایک ایم بی  کی ہوتی ہے۔ اس رفتار سے۶؍ کروڑ۷۰؍ لاکھ گانے ایک سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ ہو سکتے ہیں یعنی ایک لاکھ ۲۷؍ہزار سال کی مسلسل موسیقی۔
اتنی تیز رفتار کا مطلب کیا ہے؟  
کلاؤڈ کمپیوٹنگ، جنریٹیو اے آئی، خودکار گاڑیاں، اور ریئل ٹائم ترجمہ جیسے ٹیکنالوجی کے شعبے انٹرنیٹ کی تیز ترین ترسیل پر منحصر ہیں۔ اس رفتار سے دنیا بھر کے ڈیٹا سینٹرز ایسے کام کریں گے جیسے وہ ایک ہی نیٹ ورک پر ہوں، اور اے آئی آپریشنز واقعی ’یقینی طور پر فوری‘ بن سکتے ہیں۔
جاپانی محققین نے یہ رفتار کیسے حاصل کی ؟
 یہ ریکارڈ جاپان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن ٹیکنالوجی(این آئی سی ٹی ) نے سومیتومو الیکٹرک اور یورپی اداروں کے ساتھ مل کر قائم کیا۔انہوں نے۱۸۰۰؍ کلومیٹر (تقریباً دہلی سے گوا تک کا فاصلہ) پر ڈیٹا کو منتقل کیا، اس کیلئے ایک خصوصی۱۹؍کورز والی فائبر آپٹک کیبل کا استعمال کیا۔عام فائبرکیبل  ایک ہی روشنی کے راستے پر ڈیٹا منتقل کرتا ہے، لیکن یہ نئی کیبل۱۹؍ علاحدہ کورز استعمال کرتی ہے جیسے۱۹؍ لینز والی انٹرنیٹ ہائی وے۔یہ کیبل سومیتومو الیکٹرک نے تیار کی، جبکہ ڈیٹا ٹرانسمیشن سسٹم این آئی سی ٹی  اور ان کے بین الاقوامی ساتھیوں نے بنایا۔سگنل کی طاقت کو طویل فاصلوں تک برقرار رکھنے کے لئے  جدید ایمپلی فکیشن سسٹمز استعمال کیے گئے، جو مختلف ویو لینتھ پر سگنلز کو تقویت دیتے ہیں۔ٹیسٹ سیٹ اپ میں۸۶ء۱؍کلومیٹر لمبی۱۹؍ فائبر لوپس شامل تھیں، جن میں سگنل کو۲۱؍ بار گزارا گیا  کل۱۸۰۸؍ کلومیٹر کی منتقلی کے ساتھ، جس میں۱۸۰؍ ڈیٹا اسٹریمز کو ریکارڈ رفتار سے منتقل کیا گیا۔
ہم اسے روزمرہ زندگی میں کب استعمال کریں گے؟
 بدقسمتی سے، ابھی ممکن نہیں۔فی الحال، گھریلو انٹرنیٹ کی رفتار ابھی تک ٹیرا بٹس تک بھی نہیں پہنچی، پیٹا بٹ تو بہت دور کی بات ہے۔زیادہ تر صارفین ابھی بھی میگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار پر کام کرتے ہیں۔تاہم، یہ بریک تھرو پوری دنیا میں توجہ حاصل کر رہا ہے۔ ٹیلی کام کمپنیاں، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتیں اس پر غور کر رہی ہیں۔ جاپان کی یہ کامیابی آئندہ نسل کی انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کا خاکہ بن سکتی ہے جیسے کہ انڈر سی کیبلز، نیشنل براڈ بینڈ نیٹ ورکس، اور مستقبل کی سکس ۶؍ٹیکنالوجی۔اگرچہ یہ رفتار عام صارفین تک پہنچنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، لیکن ایک بات واضح ہے:ہم ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں تیز ترین، بلند گنجائش والا انٹرنیٹ معمول بن جائے گا  استثنا نہیں۔
(بشکریہ:فرسٹ پوسٹ)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK