نتیش کمار کی پارٹی نے کل ۱۰۱؍ امیدواروں میں سے صرف ۴؍ مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ، مسلم نمائندگی نہ ہونے پر این ڈی اے پر شدید تنقیدیں.
یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بہار میں انتخابی مہم چلانی شروع کردی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
بہار میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان جنتا دل یونائٹیڈ نے اپنے امیدواروں کی دوسری فہرست جاری کر دی ہے۔ پہلی فہرست میں پارٹی نے ۵۷؍ امیدواروں کے نام ظاہر کئے تھے او ر اب دوسری فہرست میں۴۴؍ امیدواروں کے نام سامنے آئے ہیں۔ اس طرح پارٹی نے اپنے کوٹے کی تمام ۱۰۱؍ سیٹوں کے لیے امیدواروں کا انتخاب کر لیا ہے لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ بہار کی ۱۷؍ فیصدسے زائد مسلم آبادی کی نمائندگی کے لئے صرف ۴؍ سیٹیں دی گئی ہیںاور وہ بھی جے ڈی یو کی جانب سے۔ بی جے پی نے یا دیگر کسی اتحادی نے اب تک مسلم امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ جے ڈی یو کی جانب سے اس مرتبہ ارریہ سے شگفتہ عظیم، جوکی ہاٹ سے منظر عالم، امور سے صبا ظفر اور چین پور سے زماںخان کو امیدوار بنایا گیا ہے۔
جنتا دل یو کے امیدواروں کی فہرست دیکھ کر جو اہم باتیں سامنے آ رہی ہیں، وہ یہ ہے کہ بھاگلپور کے گوپال پور سے رکن اسمبلی نریندر کمار نیرج عرف گوپال منڈل کا ٹکٹ کٹ گیا ہے۔ وہ ٹکٹ کےلئے نتیش کمار کی رہائش کے باہر دھرنے پر بھی بیٹھے تھےلیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب گوپال منڈل نے آزادانہ انتخاب میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنتا دل یو کے۱۰۱؍امیدواروں میں اہم ذاتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ پارٹی نے ۳۷؍امیدوار پسماندہ طبقات(او بی سی) سے اتارے ہیں، جبکہ انتہائی پسماندہ طبقات سے ۲۲؍ امیدواروں کو موقع ملا ہے۔ درج فہرست ذات سے۱۵؍، درج فہرست قبائل سے ایک، اقلیتی طبقہ سے ۴؍ اور جنرل کٹیگری سے ۲۲؍ امیدوار میدان میں اتارے گئے ہیں۔ اس مرتبہ جنتا دل یو نے ۱۳؍ خواتین کو بھی میدان میں اتارا ہے۔ واضح رہے کہ این ڈی اے میں ٹکٹ تقسیم کے بعد خبریں سامنے آئی تھیں کہ نتیش کمارناراض ہیں۔ اس مرتبہ جنتا دل یو کو اتنی ہی سیٹوں پر انتخاب لڑنا ہے، جتنی سیٹوں پر بی جے پی انتخاب لڑ رہی ہے۔ اس سے قبل کے انتخابات میں بی جے پی جونیئر پارٹنر کی شکل میں رہتی تھی لیکن اس بار بی جے پی اور جنتا دل یو کے درمیان سے ’سینئر-جونیئر‘ کا فرق ختم ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ بی جے پی نے بہار کی تمام۱۰۱؍سیٹوں کے لئے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے ان میں ایک بھی مسلم امیدوار نہیں ہے۔ یہاں تک کہ پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر شاہنواز حسین کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ پارٹی انہیں میدان میں اتار سکتی ہے۔ بی جے پی کی اس حکمت عملی کا اثر خود تک محدود نہیں ہے۔ اس کے اتحادی بھی اس بار مسلمانوں کو ٹکٹ دینے میں ہچکچا رہے ہیں۔ ایل جے پی (آر)، ایچ اے ایم، اور اپیندر کشواہا نے ابھی تک کسی بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے جب کہ نتیش کمار نے بھی اس بار مسلمانوں کو ٹکٹ دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔ جے ڈی یو نے صرف چار مسلم امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ اس سے پہلے نتیش کمار مسلمانوں کو اچھی نمائندگی دے چکے ہیں۔اس سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ این ڈی اے اس بار `ہندوتوا کارڈ پر الیکشن لڑے گی؟ یوگی آدتیہ ناتھ پہلے ہی بہار میں انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں۔ ان کی تقریروں سے بی جے پی کی پچ مضبوط ہونے اور انتخابی ماحول فرقہ وارانہ ہونے کاامکان ہے۔