سوڈان میں جاری مظالم ،بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قوانین کی خلاف ورزیوں اور عام شہریوں کے خلاف منظم تشدد کی اطلاعات پر سخت تشویش۔
الفاشرمیں تشدد کےنتیجےمیں بے گھرہونے والے سوڈانی باشندے۔ تصویر: آئی این این
دنیا کے۲۰؍ سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطحی حکام پر مشتمل ایک گروپ نے پیر کو جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں سوڈان میں جاری مظالم اور بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور عام شہریوں کے خلاف منظم تشدد کی اطلاعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گروپ نے کہا ہےکہ’’ ہمیںالفاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسیز(آر ایس ایف)کے قبضے کے دوران اور اس کے بعد عام شہریوں کے خلاف منظم تشدد کی اطلاعات پر سخت پریشانی ہے۔ اسی طرح شمالی دارفور اور کردفان میں جھڑپوںپر بھی گہری تشویش ہے۔‘‘ انہوں نے عام شہریوں کے قصداً قتل، نسلی بنیادوں پر بڑے پیمانے کےقتل عام، تنازع سے منسلک جنسی تشدد، بھوک کے بطورجنگی ہتھکنڈہ استعمال اور انسانی امداد کی ترسیل پر پابندیوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی قابل نفرین خلاف ورزیاںقراردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایسی کارروائیاں، ثابت ہونے کی صورت میں بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرائم اور انسانیت سوز جرائم کے دائرے میں آئیں گی۔ ‘‘گروپ کے وزراء اور حکام نے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور کہا ہےکہ’’ سزا نہ دینے کا دور ختم ہونا چاہئے اور احتساب کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔سوڈانی عوام کا تحفظ اور انہیں انصاف کی فراہمی ایک قانونی ذمہ داری ہی نہیں ایک فوری اخلاقی تقاضا بھی ہے۔‘‘
بیان میں امداد تک رسائی کی پابندیوں کی وجہ سے وسیع پیمانے پر بھوک اور قحط کے دوام کو ناقابلِ قبول قرار دیا گیا اور حکام سے اپیل کی گئی ہےکہ’’ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور دیگر انسانی امدادی اداروں کو علاقے میں امداد کی آزادانہ فراہمی کی اجازت دی جائے۔ ‘‘
بیان میں شہریوں کے لئے محفوظ راستوں اور اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر۲۷۳۶؍ کی رُو سے امداد کی فوری فراہمی کی درخواست کی گئی اور کہا گیا ہے کہ’’ تمام فریق کو بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔ ‘‘
گروپ نے سوڈان کی تقسیم سے متعلق کسی بھی اقدام کے خلاف خبردار کیا اور کہا ہے کہ ’’جنگی فریقین جنگ بندی اور تین ماہ کے انسانی وقفۂ جنگ پر اتفاق کریں ۔ہم، ملکی خود مختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیںاورکسی بھی بیرونی مداخلت کے بغیر عوام کے امن، وقار اور انصاف کے ماحول میں زندگی گزارنے کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘