• Fri, 26 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اردن کی فوج کا شام میں منشیات فروشوں کے ٹھکانوں پر حملہ

Updated: December 26, 2025, 4:00 PM IST | Agency | Damascus

فوج نے کئی مقامات پر حملے کرکے منشیات کے گوداموں کو تباہ کر دیا،ہلاکتوں کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

A series of attacks on the Syrian border under one pretext or another continues. Picture: INN
شام کی سرحد پر کسی نہ کسی بہانے حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تصویر: آئی این این
شام کے پڑوسی ملک اردن کی فوجوں  نے اس کے سرحدی علاقوں پر حملے کئے ہیں۔ اطلاع کے مطابق یہ حملے منشیات کے اسمگلروں کو ٹھکانوں کو تہس نہس کرنے کیلئے کئے گئے تھے۔ شام کے سرکاری میڈیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ 
اطلاع کے مطابق اردن کی فوج نے بدھ کے روز جنوبی شام میں منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس کو نشانہ بنانے کیلئے فضائی حملے کئے۔  اردنی فوج نے السویدا کے جنوبی اور مشرقی دیہی علاقوں میں منشیات اسمگلنگ کے نیٹ ورک اور ذخیرہ گاہوں کو نشانہ بنایا۔ایک بیان میں اردنی فوج نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے اسلحہ اور منشیات فروشی میں ملوث افراد کے زیرِ استعمال متعدد کارخانوں اور ورکشاپ کو نشانہ بنایا البتہ مقام نہیں بتایا گیا۔فوج نے کہا کہ ان اسمگلروں کو بے اثر کر دیا گیا جو اردن کی سرزمین میں اسلحہ اور منشیات کی سمگلنگ کی کارروائیاں کر رہے تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ شناخت شدہ مقامات کو درست انٹیلی جنس کی بنیاد پر اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر تباہ کیا گیا۔
السویدا کے جنوبی دیہی علاقوں میں سرحدی علاقے کے ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو  بتایا کہ بمباری انتہائی شدید تھی اور اس میں کھیتوں اورا سمگلنگ کے راستوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ دسمبر ۲۰۲۴ء میں بشار الاسد کے زوال سے قبل شام کی طویل خانہ جنگی کے دوران نشہ آور کیپ ٹاگون ملک کی سب سے بڑی برآمد بن گئی تھی جس کی تجارت معزول صدر کی حکومت کیلئے فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ تھی۔لبنان میں الاسد کی اتحادی حزب اللہ کو بھی ان الزامات کا سامنا کرنا پڑا کہ اس نے کیپ ٹاگون کی تجارت کو اپنی مالی اعانت کیلئے استعمال کیا۔اس کے باعث خطے میں مصنوعی منشیات کا سیلاب امڈ آیا اور ہمسایہ ممالک کبھی کبھار ضبطی کی کارروائیوں کا اعلان کرتے اور لبنان اور شام سے سمگلنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے کوششیں تیز کرنے کا تقاضہ کرتے تھے۔ فی الحال یہ نہیں معلوم ہو سکا ہے کہ اس حملے میں کتنے لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں کیونکہ دونوں ہی طرف کی رپورٹوں میں اس تعلق سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK