’وکی لیکس‘ کے ذریعہ خفیہ معلومات افشا کرنے والے جولین اسانج کا طنز، رہائی کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر نظر آئے۔
EPAPER
Updated: October 02, 2024, 2:11 PM IST | Agency | Strasbourg
’وکی لیکس‘ کے ذریعہ خفیہ معلومات افشا کرنے والے جولین اسانج کا طنز، رہائی کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر نظر آئے۔
وکی لیکس کے بانی نے جون میں اپنی رہائی کے ۳؍ ماہ بعدمنگل کو پہلی بار میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ برسہابرس کی قید کے بعد سسٹم نے انہیں رہا نہیں کیا بلکہ وہ اس لئے رہا ہوسکے کہ انہوں نے ’’صحافت کے جرم‘‘ کااعتراف کرلیا ہے۔ وہ فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں ’’کونسل آف یورپ رائٹس باڈی‘‘ کے ہیڈکوارٹرز میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ ۵۲؍ سالہ جولین اسانج اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنے تھے جب۲۰۱۰ءاور ۲۰۱۱ء میں اُن کے اشاعتی ادارے’’وکی لیکس‘‘ نے امریکی سفارتی کیبلس (مختلف ملکوں کے ساتھ امریکہ کی خفیہ سفارتی گفتگو) اور کئی خفیہ دستاویزات کو شائع کردیاتھا۔ اس میں امریکہ کی افغانستان اور عراق میں جنگ، عالمی لیڈروں سے متعلق محکمۂ خارجہ کی خط و کتابت اور کئی دیگر اہم دستاویزات شامل تھیں۔ ان دستاویزات نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ امریکی محکمۂ انصاف کا ان کے خلاف خفیہ معلومات افشا کرنے کے مجرمانہ الزامات کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر کئی برس سے توجہ کا مرکز تھا۔ جولین اسانج گرفتاری سے بچنے کیلئے کئی برس تک لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں چھپے رہے بعد میں وہ ۵؍برس تک برطانیہ کی جیل میں رہے۔ جون میں اعتراف جرم کے بعد ان کی رہائی عمل میں آئی۔