• Mon, 01 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ ہم اپنے فیصلوں پرعمل نہیں کر پا رہے ہیں‘‘

Updated: August 31, 2025, 10:10 AM IST

اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کے معاملے میں  یورپی یونین میں اختلاف۔

Kaya klass. Photo: INN.
کایا کلاس۔ تصویر: آئی این این۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کلاس نے سنیچر کے روز کہا ہے کہ رکن ممالک کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے وہ غزہ کے معاملے میں اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے وہ پرامید نہیں ہیں۔ ڈنمارک میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غزہ کی صورتِ حال کی ابتدائی سزا کے طور پر اس تجویز پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا کہ اسرائیلی اسٹارٹ ایپس کو یورپی یونین کی فنڈنگ معطل کر دی جائے لیکن یورپی یونین اب تک یہ قدم اٹھانے کیلئے درکار لازمی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے چہ جائیکہ اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات کے ساتھ پیش رفت کی جائے۔ 
انہوں نے کہاکہ ’’ میں زیادہ پُرامید نہیں ہوں اور آج ہم یقیناً اپنے فیصلوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہم منقسم ہیں۔ ‘‘ کلاس نے ڈنمارک میٹنگ کے آغاز پر صحافیوں کو بتایاکہ یورپی یونین کے اندر اسرائیل اور فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے ممالک کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے ۲۷؍ ممالک پر مشتمل بلاک غزہ میں سنگین انسانی بحران پر کوئی قدم نہیں اٹھا سکا ہے۔ یورپی یونین کے کئی ممالک اسرائیل کیلئے مزید دور رس سزا کیلئے زور دے رہے ہیں لیکن مایوسی کا شکار ہیں۔ 
یاد رہے کہ یورپی یونین کی گردشی صدارت اس وقت ڈنمارک کے پاس ہے جس کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے زور دیا کہ’’ بلاک کو اپنے ’الفاظ پر عمل کرنا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ کوپن ہیگن نے اسرائیل کیساتھ تجارتی تعاون معطل کرنے، انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء پر پابندی اور غیر قانونی بستیوں سے درآمدات ختم کرنےکی حمایت کی۔ 
گزشتہ ماہ یورپی کمیشن نے تجویز دی تھی کہ اسرائیل کی یورپی یونین کے تحقیقی فنڈنگ پروگرام تک رسائی محدود کی جائے، لیکن اس تجویز کو اب تک رکن ممالک کی جانب سے خاطر خواہ حمایت نہیں ملی۔ فرانس، نیدرلینڈز، اسپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی ہے، لیکن جرمنی اور اٹلی جیسے دیگر ممالک نے اس کی تائید نہیں کی۔ 
یاد رہے کہ کئی یورپی ممالک اسرائیل پر قدغن لگانا چاہتے ہیں اور غزہ پر ہونے والے حملوں کو روکنا چاہتے ہیں لیکن بیشتر طاقتور ممالک اسرائیل حامی ہیں اس لئے وہ اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ فرانس نےعالمی براداری کے سامنے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس پر ۱۰۰؍ سے زائد ممالک اس کے ساتھ ہیں لیکن کئی یورپی ممالک امریکہ کے دبائو میں ہیں اور وہ اس میں بھی پس وپیش کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK