اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کے معاملے میں یورپی یونین میں اختلاف۔
EPAPER
Updated: August 31, 2025, 10:10 AM IST
اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کے معاملے میں یورپی یونین میں اختلاف۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کلاس نے سنیچر کے روز کہا ہے کہ رکن ممالک کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے وہ غزہ کے معاملے میں اسرائیل پر پابندی عائد کرنے کے تعلق سے وہ پرامید نہیں ہیں۔ ڈنمارک میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غزہ کی صورتِ حال کی ابتدائی سزا کے طور پر اس تجویز پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا کہ اسرائیلی اسٹارٹ ایپس کو یورپی یونین کی فنڈنگ معطل کر دی جائے لیکن یورپی یونین اب تک یہ قدم اٹھانے کیلئے درکار لازمی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے چہ جائیکہ اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات کے ساتھ پیش رفت کی جائے۔
انہوں نے کہاکہ ’’ میں زیادہ پُرامید نہیں ہوں اور آج ہم یقیناً اپنے فیصلوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہم منقسم ہیں۔ ‘‘ کلاس نے ڈنمارک میٹنگ کے آغاز پر صحافیوں کو بتایاکہ یورپی یونین کے اندر اسرائیل اور فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے ممالک کے درمیان اختلاف رائے کی وجہ سے ۲۷؍ ممالک پر مشتمل بلاک غزہ میں سنگین انسانی بحران پر کوئی قدم نہیں اٹھا سکا ہے۔ یورپی یونین کے کئی ممالک اسرائیل کیلئے مزید دور رس سزا کیلئے زور دے رہے ہیں لیکن مایوسی کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کی گردشی صدارت اس وقت ڈنمارک کے پاس ہے جس کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے زور دیا کہ’’ بلاک کو اپنے ’الفاظ پر عمل کرنا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ کوپن ہیگن نے اسرائیل کیساتھ تجارتی تعاون معطل کرنے، انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزراء پر پابندی اور غیر قانونی بستیوں سے درآمدات ختم کرنےکی حمایت کی۔
گزشتہ ماہ یورپی کمیشن نے تجویز دی تھی کہ اسرائیل کی یورپی یونین کے تحقیقی فنڈنگ پروگرام تک رسائی محدود کی جائے، لیکن اس تجویز کو اب تک رکن ممالک کی جانب سے خاطر خواہ حمایت نہیں ملی۔ فرانس، نیدرلینڈز، اسپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی ہے، لیکن جرمنی اور اٹلی جیسے دیگر ممالک نے اس کی تائید نہیں کی۔
یاد رہے کہ کئی یورپی ممالک اسرائیل پر قدغن لگانا چاہتے ہیں اور غزہ پر ہونے والے حملوں کو روکنا چاہتے ہیں لیکن بیشتر طاقتور ممالک اسرائیل حامی ہیں اس لئے وہ اسرائیل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ فرانس نےعالمی براداری کے سامنے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس پر ۱۰۰؍ سے زائد ممالک اس کے ساتھ ہیں لیکن کئی یورپی ممالک امریکہ کے دبائو میں ہیں اور وہ اس میں بھی پس وپیش کر رہے ہیں۔