• Mon, 15 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کاندیولی : مقفل مسجد میں نماز شروع کرانے کیلئے ٹرسٹیان کوشاں

Updated: September 15, 2025, 2:27 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

وقف ٹریبونل میں۱۹؍ستمبر کو شنوائی۔ وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل کی شرانگیزی۔ مہاڈا نے بھی ہائی کورٹ میں کیس کیا ہے جسے ٹرسٹیان نے کھلی زیادتی اور جانبداری قرار دیا.

Abu Bakr Siddique Mosque in Ganesh Nagar where prayers are closed due to miscreants. Photo: INN
گنیش نگر کی مسجد ابوبکر صدیق جہاں شرپسندوں کے سبب نماز بند ہے۔ تصویر: آئی این این

 گنیش نگر کاندیولی (مغرب ) میں نشیمن کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع چیئریٹی کمشنر اور وقف بورڈ میں رجسٹرڈ مسجد و مدرسہ ابوبکر صدیق میں ان‌ دنوں نماز بند ہے۔ ٹرسٹیان مسجد نے مقفل مسجد کھلوانے کیلئے وقف ٹریبونل کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے جہاں مقدمے کی شنوائی۱۹؍ ستمبر کو ہوگی۔ ٹرسٹیان نے وقف ٹریبونل میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ مسجد  میں۱۹۹۱ءسے پہلے سے باقاعدگی  سے نماز پنجگانہ، جمعہ اور عیدین ہوتی رہی ہے اس لئے ہمیں پہلے کی طرح نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔ امید ہے کہ وقف ٹریبونل کی جانب سے مثبت فیصلہ آئے گا۔ دوسری جانب مہاڈا نے غیرقانونی تعمیرات کا حوالہ دے کر مسجد ومدرسہ پر اعتراض کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ یہاں بھی سماعت جاری ہے۔ 
  مذکورہ بالا تفصیلات کے ساتھ مسجد کے ٹرسٹی حاجی عثمان مومن نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے اس پر سخت اعتراض کیا کہ یہاں سیکٹر ایک سے لے کر سیکٹر ۷؍ تک مہاڈا نے مکانات الاٹ کئے تھے اور تقریبا تمام سوسائٹیوں نے مہاڈا کی تعمیر کے برخلاف اپنی جا‌نب سے دو سے تین منزلہ مکانات تعمیر کئے ہیں جبکہ مسجد کے تین کمروں کو صرف ملایا گیا ہے، کوئی اضافی تعمیر نہیں کی گئی نہ ہی شیڈ بنایا گیا ہے۔ کیا مہاڈا کے افسران کو وہ غیر قانونی تعمیرات نظر نہیں آتی ہیں ، مسجد کی دیواریں ملانا اتنا بڑا جرم ہوگیا کہ وہ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ اس لئے یہ مہاڈا کے افسران کی کھلی جانبداری بلکہ زیادتی ہے۔ 
 حاجی عثمان کے مطابق میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ دیگر غیر قانونی مکانات کے خلاف مہاڈا کی جانب سے کتنے نوٹس جاری کئے گئے؟ کتنے لوگوں کے خلاف ایکشن لیا اور کتنوں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے؟انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس تعلق سے پولیس کے تمام افسران اور وزیر اعلیٰ، نائب وزرائے اعلیٰ اور دیگر افسران کو مکتوب دیئے گئے اور ان سے انصاف کا مطالبہ کیا گیا مگر سب لاحاصل رہا۔ رکن اسمبلی اسلم شیخ سے بھی ملاقات کی گئی تھی۔
 مقامی پولیس کے سینئر افسر کا جواب ہے کہ چونکہ مسجد بند ہے اور سوسائٹی والوں کو نماز ادا کرنے پر اعتراض ہے اس لئے آپ کورٹ کا آرڈر لائیں تو ہم پروٹیکشن دیں گے ورنہ لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہونے پر ٹرسٹیان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
   یاد رہے کہ یہاں تقریباً ساڑھے تین ماہ سے مسئلہ چل رہا تھا اور وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل کی جانب سے شدید مخالفت کی جارہی تھی نیز بڑا مورچہ بھی نکالا گیا تھا۔ اسی وقت سے پولیس نے بڑی چالاکی سے شرپسندوں کا ساتھ دیا اور نماز بند ہوگئی۔ اس مسجد کے خلاف مقامی ایم ایل اے یوگیش ساگر نے اسمبلی میں بھی آواز بلند کی تھی اور انہوں نے مسجد کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا بھی ساتھ دیا تھا جبکہ ٹرسٹیان کے وفد کو یوگیش ساگر کاجواب تھا کہ آپ کی اکثریت یہاں نہیں ہے تو کیوں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، اگر کچھ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔ 
حاجی عثمان مومن نے مزید بتایا کہ مہاڈا کا منصوبہ مسجد شہید کرنے کا تھا ، نوٹس بھی دیا تھا مگر ناکام رہا۔ اس معاملے میں خاص طور پر جمیل مرچنٹ نے رہنمائی اور کافی مدد بھی کی جس سے وقف بورڈ میں اسے رجسٹرڈ کرایا گیا۔ اس کے بعد اسٹے بھی ملا اور انہدام کا خطرہ بھی ٹل گیا۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ۱۹۹۱ءمیں یہاں سوسائٹی میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور اب محض دو مکانات ہی مسلمانوں کے رہ گئے ہیں ، بقیہ۱۹۹۲ء کے فسادات کے بعد سے اپنے مکانات فروخت کرکے دیگر علاقوں میں جاچکے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ انصاف ملے اور پہلے کی طرح نماز ادا کی جاسکے۔ یہ ہمارا بحیثیت ہندوستانی آئینی اور جمہوری حق ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK