غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح۳ء۸؍فیصد سے بڑھ کر۵ء۱۳؍ فیصد ہو گئی،۱۰؍لاکھ افراد ر کوروزانہ بمباری کا سامنا، ۲۵؍ہزار ا فراد کا انخلاء۔
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 1:55 PM IST | Agency | Washington
غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح۳ء۸؍فیصد سے بڑھ کر۵ء۱۳؍ فیصد ہو گئی،۱۰؍لاکھ افراد ر کوروزانہ بمباری کا سامنا، ۲۵؍ہزار ا فراد کا انخلاء۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے اور ہزاروں بچے خوراک کی کمی کے باعث شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہو گئے ہیں۔ تازہ رپورٹ کے مطابق جولائی میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی شرح۸ء۳؍فیصد تھی جو گزشتہ ماہ بڑھ کر۱۳ء۵؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ غزہ شہر میں قحط کی تصدیق ہو چکی ہے جہاں گزشتہ ماہ ۱۹ ؍فیصد بچوں کو غذائی قلت کے علاج فراہم کیے گئے جبکہ جولائی میں یہ شرح ۱۶ ؍فیصد تھی۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا ہے کہ غزہ کے بچوں کو فوری اضافی غذائیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادارے نے مقوی خوراک کی مزید مقدار علاقے میں پہنچا دی ہے لیکن اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث دس غذائیت مراکز بند ہو چکے ہیں جو بچوں کے لیے بڑا نقصان ہے۔
کیتھرین رسل نے زور دیا کہ غذائیت کی فراہمی کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے کیونکہ اگر امداد تک محفوظ رسائی ممکن ہو تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کے مطابق، غزہ شہر میں مقیم تقریباً ۱۰؍ لاکھ افراد روزانہ کی بمباری کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں اپنی بقا کے لیے درکار ضروری وسائل تک رسائی میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے پورے شہر کو خالی کرنے کا حکم بھی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک کے مطابق اتوار سے گزشتہ روز تک تقریباً ۲۵ ؍ہزار افراد مختلف علاقوں سے انخلا کر چکے ہیں۔شہر میں کئی اہم خدمات معطل ہو گئی ہیں، امدادی مراکز کو نقصان پہنچا ہے اور کارکنوں کو زندگیاں بچانے کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔
شدید فضائی حملوں کے باعث بارہ بنیادی طبی مراکز نے خدمات معطل کر دی ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر کھانا تیار کرنے والے دو مراکز نے بھی کام روک دیا ہے۔ شمالی غزہ میں ۹۵ ؍عارضی تعلیمی مراکز کے بند ہونے کا خدشہ ہے جس سے ۲۵ ؍ہزار بچوں کی تعلیم متاثر ہو گی۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ کے تقریباً نصف فعال ہسپتال غزہ شہر میں ہیں اور ہنگامی طبی امداد کے نصف بستر بھی وہیں موجود ہیں۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ غزہ ان محدود سہولیات کو کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اقوام متحدہ نے مطالبہ دہرایا ہے کہ امدادی عملے کو غزہ کے تمام حصوں تک بلا رکاوٹ رسائی دی جائے تاکہ امدادی سرگرمیاں جاری رہ سکیں۔
ادھر اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی کا عمل شروع کرنا چاہیے اور بین الاقوامی صحافیوں کے لیے اجازت نامے جاری کرنے چاہئیں تاکہ وہ خطے کی صورتحال کو آزادانہ طور پر کور کر سکیں۔ ادارے نے اہل غزہ کیلئے تمام کراسنگ کھولنے اور فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔