کنڑ حامی تنظیموں کے بند کا سب سے زیادہ اثر میسور ، مانڈیا اور چامراج نگر میں نظر آیا ، بسوں کے بند ہونے سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی، کئی فلائٹس بھی منسوخ۔
EPAPER
Updated: September 30, 2023, 12:10 PM IST | Agency | Bengaluru
کنڑ حامی تنظیموں کے بند کا سب سے زیادہ اثر میسور ، مانڈیا اور چامراج نگر میں نظر آیا ، بسوں کے بند ہونے سے ہزاروں مسافروں کو پریشانی، کئی فلائٹس بھی منسوخ۔
کاویری آبی تنازع پر کنڑ حامی تنظیموں نے جمعہ کو کرناٹک بند کا اعلان کیا تھا جس کا اچھا خاصا اثر نظر آیا ہے۔اس دوران بی ایم ٹی سی اور کے ایس آر ٹی سی بس ٹرمنلوں پرسناٹا چھایا رہا۔ ٹرینیں بھی ٹھپ رہیں جبکہ کئی فلائٹس منسوخ کی گئیں جس کی وجہ سے مسافروں کا برا حال ہو گیا۔ اس معاملے میں ٹریفک کنٹرولر چندر شیکھر نے دعویٰ کیا کہ بسوں کے شیڈول اور روٹس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے، پھر بھی لوگ نہیں آ رہے ہیں ۔ بسیں چل رہی ہیں لیکن لوگ نظر نہیں آ رہے۔دراصل، کنڑ حامی تنظیموں اور کسان تنظیموں نے کاویری ندی کا پانی تمل ناڈو کو منتقل کرنے کے خلاف `کرناٹک بند کا اعلان کیا تھا جسے بی جے پی کی بھی حمایت حاصل تھی۔ کنڑ تنظیموں بشمول کرناٹک رکشا ویدیکے، کنڑ چلوالی (وتال پکشا) اور مختلف کسانوں کی تنظیموں کی اعلیٰ ترین تنظیم `کنڑ اوکوٹا نے ریاست بھر میں بند کی کال دی تھی۔
اپوزیشن جماعتوں بی جے پی اور جنتا دل (سیکولر) نے بھی بند کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ ہوٹلوں ، آٹورکشا اور کار ڈرائیوروں کی انجمنوں نے بھی بند کی حمایت کی ہے۔ دریں اثنا، ریاستی محکمہ ٹرانسپورٹ نے سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کو اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی لیکن بند کی وجہ سے کئی جگہوں پر یہ خدمات متاثر رہیں ۔ بند کا سب سے زیادہ اثر کاویری کے ترائی والے اضلاع میسور ، مانڈیا اور چامراج نگر میں نظر آیاہے۔ ان تینوں اضلاع میں بند کو صد فیصد کامیاب قرار دیا جارہا ہے۔
دریں اثناء بنگلور میں انتظامیہ نے شہر کے تمام تعلیمی اداروں میں تعطیل کا اعلان کردیا تھا جبکہ حساس علاقوں میں زائد فورس بھی تعینات کردی تھی ۔ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے اے دیانند نے کہا کہ چونکہ مختلف تنظیموں کی طرف سے کرناٹک بند کا اعلان کیا گیا ہے اس لئے طلبہ کے مفاد میں بنگلور شہر کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بنگلور پولیس نے کاویری پانی کے مسئلہ پر احتجاج کرنے والی کنڑ حامی تنظیموں کے اراکین صبح میں ہی کو حراست میں لے لیا تھا لیکن تب بھی یہ بند نہایت کامیاب رہا ۔ میسور اور مانڈیا اضلاع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہاں تمام علاقوں میں بند نہایت کامیاب رہا ۔ ساتھ ہی متعدد حساس علاقوں میں پٹرولنگ بڑھادی تھی۔
بند کی وجہ سے بنگلور ایئر پورٹ سے ۴۴؍ فلائٹس کو منسوخ کرنا پڑا جس میں سے ۲۲؍ آنے والی اور ۲۲؍ جانے والی فلائٹس تھیں۔ ایئر پورٹ اتھاریٹی نے کہا کہ یہ آپریشنل دقتوں کی وجہ سے کیا گیا ہے اور مسافروں کو پہلے ہی مطلع کردیا گیا ہے۔ اس کے باوجود ایئر پورٹ پر افراتفری جیسا ماحول تھا کیوں کہ جن مسافروں کی فلائٹس منسوخ کی گئی تھیں وہ ایئر پورٹ پہنچ چکے تھے اور ایئر پورٹ انتظامیہ سے جواب طلب کررہے تھے۔بند کا اثر چک منگلور میں بھی دیکھنے کو ملا ۔ یہاں پر ریاستی ٹرانسپورٹ کی بسیں پوری طرح سے بند کر دی گئی تھیں۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو اور کرناٹک کے درمیان کاویری آبی تنازع کافی عرصے سے جاری ہے۔۱۸۹۲ء اور پھر ۱۹۲۴ء میں مدراس پریذیڈنسی اور کنگڈم آف میسور کے درمیان ۲؍ معاہدوں پر دستخط کئے گئے تھے جن کے مطابق دریائے کاویری کے پانی کو دونوں ریاستوں کے درمیان بانٹنے پر اتفاق کیا گیا۔ پانی کی تقسیم پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے حکومت ہند نے کاویری واٹر ڈسپیوٹ ٹریبونل بھی قائم کیا ہے۔ اس کے باوجود یہ تنازع برقرار ہے۔ کرناٹک کے کسان تمل ناڈو کو پانی چھوڑنے کی سختی سے مخالفت کررہے ہیں۔