Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرناٹک : فرقہ وارانہ تشدد روکنے میں ناکامی کا حوالہ دے کر مسلم لیڈران کا استعفیٰ

Updated: May 30, 2025, 10:04 PM IST | Bangluru

کرناٹک کے کئی مسلم کانگریس لیڈروں نے ، فرقہ وارانہ تشدد روکنے میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا، منگل کو منگلور کے قریب بانٹوال میں عبدالرحیم نامی شخص کے قتل کے بعد یہ استعفے سامنے آئے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

  دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کرناٹک کانگریس کے کئی مسلم لیڈروں نے جمعرات کو دکشنا کنڑا ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ دینے والوں میں کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ایم ایس محمد اور دکشنا کنڑا ضلع مائنارٹی ونگ کے صدر کے کے شاہول حمید شامل ہیں۔  منگل کو بانٹوال میں عبدالرحیم کے قتل کے بعد یہ استعفے سامنے آئے ہیں۔ اس واقعے میں رحیم کے دوست اور ساتھی کارکن بھی زخمی ہوئے تھے۔ 
 دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، جمعرات کو پارٹی لیڈروں نے منگلور کے بولارا علاقے میں ہنگامی اجلاس میں اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ اگرچہ رہنماؤں نے ابتدائی طور پر ریاستی حکومت کے جواب کا کچھ دن انتظار کرنے پر غور کیا تھا، لیکن پارٹی کارکنوں نے انہیں استعفے دینے پر مجبور کیا۔  اجلاس کے دوران، حمید نے کارکنوں کو بتایا کہ وزیر اعلیٰسدھرامیا نے سماجی رہنماؤں  سے کہا تھا کہ وہ کوئی جلدی فیصلہ نہ کریں، اور یہ معاملہ پارٹی ہائی کمانڈ تک پہنچ چکا ہے۔ تاہم، کارکنوں نے رہنماؤں سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔  اس کے بعد کئی ضلعی اور بوتھ لیول کے کارکنوں سمیت رہنماؤں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔  
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، حمید نے کارکنوں سے کہا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت بھارتیہ جنتا پارٹی اور سنگھ پریوار کے مسلمانوں کے خلاف ’’تشدد‘‘ کو روکنے میں ناکام رہی ہے، حالانکہ اقلیتی برادری نے مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دیا تھا۔ کانگریس لیڈروں نے استعفیٰ دینے سے پہلے کہا، ’’ہماری مائیں، بیویاں اور بچے بھی پوچھ رہے ہیں کہ ہم کانگریس کے ساتھ کیوں ہیں جب وہ مسلمانوں کی حفاظت نہیں کر سکتے۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران اس علاقے میں تین قتل ہو چکے ہیں۔ ۲۷؍ اپریل کو، کیرالہ کے۳۶؍ سالہ اشرف کو منگلور میں ایک کرکٹ میچ کے دوران پاکستان کے حق میں نعرے لگانے کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا۔  ۱۱؍مئی کو، ہندوتوا کارکن سہاس شیٹی کو قتل کر دیا گیا۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، قتل کے الزام میں۱۱؍ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ شیٹی پر پانچ مقدمات درج تھے، اور وہ جولائی۲۰۲۲ء میں سراتکل میں محمد فاضل کے قتل کا ایک اہم ملزم تھا۔
  منگل کے واقعے میں، اخبار کے مطابق، رحیم کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ایک گاہک کے گھر کے قریب ریت اتاررہا تھا۔ اس کے دوست اور ساتھی مزدور قلندراور  شفیع حملے میں شدید زخمی ہوئے۔  جمعرات کو پولیس نے تین افراد۲۱؍ سالہ دیپک پجاری، ۲۱؍ سالہ پریتھوی راج اور ۱۹؍ سالہ چیرنتھن کوو رحیم کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا۔ قتل کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK