Inquilab Logo

کینیا: غیر قانونی گیس پلانٹ میں دھماکہ،درجنوں گھر اور گاڑیاں تباہ

Updated: February 02, 2024, 9:41 PM IST | Nairobi

گزشتہ رات کینیا کے امباکاسی ضلع میں واقع ایک غیر قانونی گیس پلانٹ میں زبردست دھماکہ ہوا جس سے درجنوں مکانات، تجارتی علاقہ اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ اس دھماکہ کے ۲۷۱؍  زخمیوں کو اسپتال داخل کروایا گیا ہے۔ حکام نے اپنا پلہ جھاڑ کر پورا الزام گیس پلانٹ مالکان کے سر ڈالا۔ اس دھماکے میں ۳؍ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہیں اور بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

People can be seen in the area where the blast took place in Nairobi, Kenya. Photo: PTI
نیروبی، کینیا کے جس علاقے میں دھماکہ ہوا، وہاں لوگوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

سرکاری حکام نے بتایا کہ امباکاسی ضلع میں گیس لے کر جا رہے ٹرک میں دھماکہ ہوا جس سے درجنوں رہائشی مکانات، تجارتی علاقہ اور کاروں کو زبردست نقصان پہنچا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گھروں کے قریب آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ پورے علاقے کا محاصرہ کرکے دھماکے کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 
بی بی سی کے مطابق اس حادثے کے تعلق سے اس علاقے کی حفاظت پر مامور گارڈ کوگرفتار کیا گیا ہے۔ امباکاسی کے پولیس چیف ویسلےکیمے ٹو کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ بھی سکتی ہے۔ حکام نے بتایا کہ تقریباً ۲۷۱؍ افراد کو جن میں ۲۵؍ بچے بھی شامل ہیں اسپتال داخل کرایا گیا ہے۔ 
نیروبی کے صدر بلدیہ نکاسا جانسن نے کہا کہ بیشتر زخمیوں کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے لیکن کم از کم ۳۹؍ افراد کو مزید علاج کیلئے اسپتال رکھا گیا ہے۔ وہ شدید زخمی ہیں۔ ابتداء میں حکومت نے کہا کہ یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب گیس پلانٹ میں ملازم سلنڈر میں گیس بھر رہے تھےلیکن بعد میں حکام نے وضاحت کی کہ پارکنگ علاقے میں کھڑے ایک ٹرک میں دھماکہ ہوا ہے۔ سرکاری ترجمان اساک موارا کے مطابق دھماکہ کی جگہ سے ایک آگ کا مر غولہ تیزی سے پھیل گیا۔ ایک جلتا ہوا گیس سلنڈر اُڑ کر کپڑے کے گودام میں گرا جس سے وہ جل کر خاکستر ہو گیا۔ اس کے بعد اس بھڑکتی ہوئی آگ نے کئی گاڑیوں اور تجارتی جگہوں اور ساتھ ہی چھوٹی اور درمیانہ دکانوں کو نقصان پہنچایا۔ بد قسمتی سے قریب کے رہائشی گھربھی آگ کی زد میں آگئے، چونکہ رات کا وقت تھا اس لئے لوگوں کی بڑی تعداد اب بھی علاقے میں موجود ہے۔ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور راحت رسانی کا کام شروع ہے تاکہ پتہ لگا یا جائےکہ وہ گمشدہ ہیں یا کسی پناہ گاہ میں ہیں۔ 
 مشرقی امباکاسی کے ایم پی بابو اوینو نے بتایا کہ اب بھی تلاش جاری ہے کہ آیا کسی گھر میں کوئی جلی ہوئی لاش تو نہیں۔ انرجی اینڈ پیٹرولیم ریگولیٹری اتھاریٹی (ای پی آر اے، یا، ایپرا) نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ یہ گیس پلانٹ غیر قانونی تھا اور اس سے قبل یہاں گودام اور گیس بھرنے کی سہولت کی تین درخواستیں مستردکی جا چکی تھیں۔ ایپرا نے یہ بھی کہا کہ اس پلانٹ کا خاکہ ان کے حفاظتی معیار کے مطابق نہیں تھا۔ اس کے علاوہ اطراف میں گنجان آبادی ہے۔ لیکن یہ اب بھی واضح نہیں ہے کہ اس کے باوجود یہ کس طرح کار کردگی انجام دے رہا تھا۔ 
موارا جنہوں نے جائے حادثے کا دورہ کیا کہا کہ کمپنی مالکان کو اس حادثے کی مکمل ذمہ داری لینی ہوگی اور ساتھ ہی متاثرین کو معاوضہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ غیر اخلاقی ہے کہ منافع کیلئے دیگر کینیائی شہریوں کی جان کو خطرہ میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کبھی کمزور ادارے اور کبھی بدعنوان عناصر ہیں جو آج ہمارے تین کینیائی ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔ جہاں دھما کہ ہوا اس کمپائونڈ میں کھڑے تقریباً ۱۰؍ ٹرک مکمل طور پر جل کر خاک ہو گئےجبکہ دھماکہ سے ایک گاڑی اڑ کر کئی میٹر دور ایک گھر کی چھت سےجا ٹکرائی جس کی وجہ سے وہ جزوی طور پر تباہ ہو گیا۔ ‘‘ 
ایک چشم دید نے بی بی سی کو بتایا کہ’’ دھماکہ نے گیس سلنڈر کے ساتھ دیگر چیزوں کو بھی ہوا میں اڑا دیا۔ ‘‘ جیکلین کریمی نے کہا کہ وہ گھر کے باہر بھاگی اور زمین پر لیٹ گئی۔ اس کا دایاں ہاتھاور کندھے سے لے کر بازو تک اور دایاں پیر آگ میں جھلس گئے۔ کریمی نے بتایا کہ ’’ میں نے دیکھا ایک عورت آگ میں جل رہی ہے لیکن ہم اس کی مدد کرنے سے قاصر تھے۔ ہر کوئی اپنی جان بچانے کیلئے یہاں وہاں بھاگ رہا تھا۔ ‘‘
ایک اور خاتون جو جائے حادثہ کے قریب فلیٹ میں تھی نے بی بی سی کوبتا یا کہ وہ اپنی ایک سہیلی کو تلاش کر رہی تھی جو حاملہ تھی اور اس کا ایک بچہ گھر ہی پر تھا وہ گھر اب مکمل طور پر جل چکا ہے۔ 
بونیفیس سیفونا نے رائٹرس کو بتایا کہ وہ گیس کے ایک کنستر کے دھماکہ میں زخمی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ دھماکہ میرے سامنے ہوا اور اس کی شدت نے مجھے نیچے گرا دیا اور آگ کی لپٹوں نے مجھے گھیر لیا۔ میں خوش قسمت تھا کہ مجھ میں اتنی ہمت تھی کہ میں اس سے باہر آسکا۔ ‘‘
جیمس گوگے جو دھماکہ کی جگہ پر سڑک کے کنارے رہتے ہیں، نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس اپنے گھر میں تھے اور انہوں نے دھماکہ کی تیز آواز سنی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک لمحہ مجھے محسوس ہوا کہ گھر گر جائےگا۔ ابتدا ء میں ہم سمجھ ہی نہیں پائےکہ کیا ہو رہا ہے۔ وہ ایک زلزلہ کی طرح تھا۔ وہاں میری دکان تھی جو اب مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔ ‘‘
حکومتی ترجمان موارا نے کہا کہ ایک ہدایتی مرکزتشکیل دیا گیا ہے جو راحتی کاموں کے مابین رابطہ قائم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کینیائی عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ علاقے سے دور رہیں تا کہ راحتی کام میں حائل رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK