Inquilab Logo

دی کیرالا اسٹوری: پینارائے وجئے رین کی دوردرشن سے فلم کو نشر کرنے کا فیصلہ واپس لینے کی اپیل

Updated: April 05, 2024, 5:54 PM IST | New Delhi

کیرالا کے وزیر اعلیٰ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے لیڈر پینارائے وجئے ین نے ریاست کے زیر انتظام بروڈکاسٹر دوردرشن نیشنل سے کہا ہے کہ وہ کیرالا اسٹوری کو نشر کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لےکیونکہ یہ فلم لوک سبھا انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

کیرالا کے وزیر اعلیٰ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کےلیڈر پینارائے وجئے ین نے  ریاست کے زیر انتظام بروڈکاسٹر دوردرشن نیشنل سے کہا کہ وہ کیرالا اسٹوری کو نشر کرنے کے اپنے فیصلے کو اس بنیاد پر واپس لے کہ وہ لوک سبھا انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس فلم کو سودیپتو سین نے ڈئریکٹ کیا ہے اور یہ ۵؍ مئی کو ریلیز ہو گی۔ 
دعویٰ ہے کہ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کیرالا کی خواتین نے کس طرح اسلام قبول کیا تھا اور کس طرح وہ اسلامی دہشت گردانہ گروپ میں شامل ہوئی تھیں۔ 
فلم سازو نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا ہے کہ کیرالا سے ۳۲؍ ہزار خواتین اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہوئی تھیں۔ لیکن جب ان سے ثبوت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے یہ بتانے کیلئے ٹریلر تبدیل کیا کہ یہ کہانی تین نوجوان لڑکیوں کی سچی کہانی ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ دوردرشن نے اعلان کیا کہ یہ فلم ۵؍ اپریل کو بروڈکاسٹ کی جائے گی۔وجئے ین نے کہا کہ فلم میں لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی نیوز بروڈکاسٹر بی جے پی اور آر ایس ایس کیلئے پروپیگنڈہ میشن نہیں بن سکتی اور ایسی فلم کو نشر کرنے سے روک دینا چاہئے جس کے ذریعے لوک سبھا انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہونے کے امکانات ہوں۔کیرالا نفرت کے بیج بونے کی اس طرح کی کوششوں کے خلاف ہمیشہ ثابت قدم رہے گا۔اس ضمن میں کانگریس اور اپوزیشن کے لیڈر وی ڈی ساتھیسن نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ وہ دوردرشن سےاپنا فیصلہ واپس لینے کو کہے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ دی کیرالا اسٹوری ایک پروپیگنڈہ فلم ہے جو جھوٹے پس منظر پر بنائی گئی ہے اور جس کے ذریعے ریاست کے لوگوں کی تاریک تصویر کشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کا لوک سبھا انتخابات سے قبل اس فلم کو نشر کرنے کا فیصلہ مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے اور یہ کیرالا کے عوام کی براہ راست تذلیل ہے۔
 کانگریسی لیڈر نے مزید کہا کہ اس فلم کو نشر کرنا ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی جس کے مطابق مذہب کی بنیاد پر سماج کو تقسیم کرنے کی کوشش ممنوع ہے۔
خیال رہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی گائیڈ لائنس ہے جس کی حکومتوں اور سیاسی پارٹیوں کو پاسداری کرنی ہوتی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کیرالا میں زیر اقتدار حکومت  سی پی آئی (مارکسسٹ) نے بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دوردرشن سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اس فلم کو نشر کرنے کے فیصلے کو واپس لےاور پولرائز کرنے کی کوشش میں بی جے پی کا ساتھ نہ دے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK