کم وسائل کے باوجود مختلف ٹیموں کو چوٹی پر پہنچانے کیلئے معروف ہیں، فی الحال جمشیدپور ایف سی کے کوچ ہیں
EPAPER
Updated: August 02, 2025, 9:56 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کم وسائل کے باوجود مختلف ٹیموں کو چوٹی پر پہنچانے کیلئے معروف ہیں، فی الحال جمشیدپور ایف سی کے کوچ ہیں
ہندوستانی فٹ بال ٹیم کیلئے ایک نئے دور کی شروعات ہو چکی ہے۔ آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن کی ایگزیکٹیو کمیٹی نے مایہ ناز فٹ بال کھلاڑی اور اتنے ہی بہترین کوچ خالد جمیل کو قومی فٹ بال ٹیم کا نیا ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے۔ ۴۸؍ سالہ خالد جمیل اس وقت انڈین سپر لیگ (آئی ایس ایل ) کی ٹیم جمشیدپور ایف سی کے کوچ ہیں۔ وہ اب اسپین کے مانولو مارکیزکی جگہ لیں گے جنہوں نے گزشتہ ماہ کوچ کا عہدہ چھوڑ دیا تھا ۔خالد جمیل ۲۰۱۱ء میں قومی ٹیم کے پہلے ہندوستانی کوچ بن گئے ہیں۔ ساتھ ہی وہ سکھوندر سنگھ کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے ایک اور اے ایف سی پرو لائسنس یافتہ کوچ بنے ہیں۔ واضح رہے کہ خالد جمیل کی پیدائش کویت میں ہوئی ہے جہاں انہوں نے فٹ بال کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ یہیں پر ان کی ملاقات فرانس کے لیجنڈ کھلاڑی مائیکل پلاٹینی سے ہوئی تھی ۔ مائیکل پلاٹینی نے ان کے کریئر کو سنوارنے میں اہم کردار ادا کیا۔
۱۹۹۰ءکی دہائی میں خالد جمیل ہندوستان آئے اور اپنی پہلی پروفیشنل ڈیل مہندرا یونائیٹڈ کے ساتھ سائن کی اور اسی کے تحت کلب فٹ بال کھیلا ۔بعد میں وہ کئی ٹیموں کے ساتھ جڑے۔ ہندوستان کیلئے انہوں نے ۱۹۸۸ء سے ۲۰۰۶ء کے درمیان بطور مڈفیلڈر ۴۰؍ میچ کھیلے جن میں اپنی چھاپ چھوڑی۔ لیکن خالد جمیل کا نام بطور کھلاڑی نہیں بلکہ بطور کوچ زیادہ مشہور ہوا۔ انہوں نے ہندوستانی فٹ بال کی نچلی سطح سے لے کر آئی لیگ اور آئی ایس ایل تک اپنا لوہا منوایا ہے۔ خالد جمیل کو ہندوستانی فٹ بال سرکٹ میں کم وسائل کے باجودمختلف ٹیموں کو چوٹی پر پہنچانے کا ماہر کہا جاتا ہے۔
خالد جمیل کی سب سے بڑی کامیابی آئزوال ایف سی کو آئی لیگ کا چمپئن بنانا ہے جو شمال مشرقی ہندوستان کے لئے تاریخی لمحہ تھاکیوں کہ یہ ٹیم ’انڈر ڈاگ ‘ تھی اور کوئی بھی یہ امید نہیں کر رہا تھا کہ وہ چمپئن بن جائے گی۔ اسی طرح جمشیدپور ایف سی کو گزشتہ سیزن میں انہوں نے سپر کپ سیمی فائنل اور بعد میں آئی ایس ایل کے سیمی فائنل تک پہنچایا۔ انہوں نے موہن باغان اور ایسٹ بنگال جیسے کولکاتا کے بڑے کلبوں کی کوچنگ کی ہے۔ حالانکہ انہوں نے کھلاڑی کے طور پر ان کلبوں کی پیشکش صرف اس وجہ سے ٹھکرا دی تھی کہ ُاس وقت ان کے اسپانسرز شراب ساز کمپنیاں تھیں۔
انہوں نے ممبئی ایف سی کی بھی کوچنگ کی اور اسے بھی انتہائی کم وسائل کے باوجود بہترین ٹیم بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ہر چند کہ ہندوستانی ٹیم کے پاس کسی بین الاقوامی ٹیم کے کوچ کا تجربہ نہیں ہو گا لیکن خالد جمیل کے پاس ہر طرح کی گھریلو ٹیموں کی کوچنگ کا زبردست اور وسیع تجربہ ہے جو بلاشبہ ان کے بہت کام آئے گی۔ امید کی جارہی ہے کہ خالد جمیل کا دور ہندوستانی فٹ بال کیلئے سنہرا دور ثابت ہوگا۔
خالد جمیل کی کوچنگ کا پہلا بڑا امتحان نیشنز کپ میں ہوگا جس میں ہندوستان کی شمولیت ملائیشیا کے پیچھے ہٹ جانے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ یہ ٹورنامنٹ فیفا کیلنڈر سے باہر ہو رہا ہے اور اکتوبر میں سنگاپور کے خلاف ہونے والے۲؍ اہم ایشین کپ کوالیفائرز کی تیاری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سابق کوچ مانولو مارکیز جو اپنی مدت میں صرف ایک جیت حاصل کر سکے کی مایوس کن کارکردگی کے بعد خالد جمیل کی تقرری کو ایک نئی امیدکے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو نہ صرف ہندوستانی کوچز کے لئےایک مثال بنے گی بلکہ ٹیم کی کارکردگی میں بھی نئی روح پھونکے جانے کی امید ہے۔