ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ایران پر دوبارہ حملہ کرتا ہے تو جوابی کارروائی کے طور پر اس کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ایران کے جوہری مقامات پر امریکہ حملے زیادہ کامیاب نہیں رہے۔
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 10:09 PM IST | Tehran
ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ایران پر دوبارہ حملہ کرتا ہے تو جوابی کارروائی کے طور پر اس کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جائے گا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ایران کے جوہری مقامات پر امریکہ حملے زیادہ کامیاب نہیں رہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز واشنگٹن کو دھمکی دی کہ اگر اس نے ایرانی علاقوں پر حملے دوبارہ شروع کیے تو ایران خطے میں امریکی اڈوں پر حملہ کرے گا۔ خامنہ ای نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ خطے میں امریکہ کے اہم مراکز تک رسائی رکھتی ہے اور ضرورت پڑنے پر کارروائی کر سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: *"ایسی کارروائی مستقبل میں بھی دہرائی جا سکتی ہے۔ اگر کوئی جارحیت ہوئی تو دشمن کو یقینی طور پر بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایران کے خلاف مہم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے: اسرائیلی فوجی سربراہ
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان۱۲؍ روزہ جنگ ۲۴؍ جون کو امریکی ثالثی میں فائر بندی کے بعد رکی تھی، اور خامنہ ای کا یہ بیان اس کے بعد پہلا عوامی بیان تھا۔ ایرانی رہنما نے الزام لگایا کہ امریکہ اسرائیل کی مکمل تباہی کو روکنے کے لیے جنگ میں کودا۔ انہوں نے کہاکہ ’’جو بھی اسرائیل کی حمایت کرے گا، چاہے میدان میں موجود نہ بھی ہو، وہ ہمارے جوابی اقدامات کے نتائج بھگتے گا۔‘‘خامنہ ای نے کہا کہ ایران کے جوہری مقامات پر امریکی حملوں نے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کی۔ ان کے مطابق ’’امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہاکہ ’’اسلامی جمہوریہ نے امریکہ کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کیا۔ ایران نے خطے میں امریکہ کے اہم اڈوں میں سے ایک العدید ایئر بیس پر حملہ کیا اور نقصان پہنچایا۔‘‘ خامنہ ای نے کہا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملہ محض انتباہ نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا
ان کا کہنا تھاکہ ’’اسرائیل نے پہلی بار اخلاقی شکست کا سامنا کیا ہے، ایسی مزاحمت کے سامنے جو پہلے کبھی شکست سے نہیں دوچار ہوئی۔‘‘انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’’ظلم اور جارحیت کے خلاف کھڑے ہونے سے ایران ذرہ برابر کوتاہی نہیں کرے گا، چاہے اتحادوں کی تعداد کتنی ہی کیوں نہ ہو۔‘‘بعد ازاں ایرانی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل نے۱۳؍ جون سے ۱۲؍ دن تک ایران میں فوجی، جوہری اور شہری مقامات پر فضائی حملے کیے جن میں کم از کم ۶۰۶؍ افراد ہلاک اور ۵۳۳۲؍زخمی ہوئے۔ یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، تہران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں سے جوابی کارروائی کی جس میں کم از کم۲۹؍ افراد ہلاک اور ۳۴۰۰؍سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تصادم امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کے تحت۲۴؍ جون کو رک گیا تھا۔