Inquilab Logo

کولہاپور: غیرقانونی تعمیرات کا الزام، مدرسہ کی عمارت منہدم

Updated: February 05, 2024, 11:37 AM IST | Agency | Kolhapur

لکش تیرتھ کالونی میں ’الف انجمن مدرسہ‘ کی عمارت کے خلاف زعفرانی تنظیموں نے شکایت کی، میونسپل انتظامیہ کا انہدامی دستہ کارروائی کیلئے پہنچا، احتجاج کے سبب کارروائی موخر کی گئی، کاغذی کارروائی پر اجازت دئیےجانے کی یقین دہانی پراور دوسرے دن مدرسہ انتظامیہ انہدام کیلئے راضی ہوا۔

A photo of the demolition of Madrasa Al Anjuman in Laksh Tirth Colony in Kolhapur. Photo: INN
کولہاپور میں لکش تیرتھ کالونی میں واقع مدرسہ الف انجمن کی انہدامی کارروائی کی تصویر۔ تصویر : آئی این این

یہاں یکم فروری کو لکش تیرتھ نامی کالونی میں ایک مدرسہ کی عمارت کے انہدام کے معاملے میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔ اس عمارت کے خلاف ہندتواوادی تنظیموں نے شکایت کی تھی، انہوں  نے الزام لگایا تھا کہ اس مدرسہ کی تعمیر غیرقانونی طریقے سے کی گئی۔ اس معاملے میں میونسپل انتظامیہ نے کاغذات کی جانچ پڑتال کی اور مدرسہ کی عمارت کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے یہاں انہدامی دستہ بھیج دیا۔ اس دوران مقامی مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا اور تناؤ پیدا ہوگیاتھا۔ لوک ستہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس عمارت کو گزشتہ جمعرات کے دن مدرسہ انتظامیہ نے خود ہی منہدم کردیا ہے۔ 
مدرسہ انتظامیہ نے کیا کیا؟
 لوک ستہ کی رپورٹ کے مطابق ضلع کلکٹر راہل ریکھاور نے مدرسہ انتظامیہ سے کہا ہے کہ ایک ماہ کے اندرتعمیرات کے لئے متعلقہ کاغذات اور درکار کاغذی کارروائی مکمل کی جائے۔ جس کے بعد تعمیراتی کاموں کی اجازت دی جائے گی۔ اس تیقن پر مدرسہ انتظامیہ اور مسلم سماج کے سرکرہ افراد عمارت کے انہدام پر راضی ہوئے۔ مسلم بورڈنگ کے صدر غنی آجریکر اور مہتمم قادر ملباری نے کہا ہے کہ مدرسہ کے تعمیراتی کاموں کی اجازت نہیں دی گئی اور ریکھاوار کی جانب سے دی گئی یقین دہانی پرضلع ادھیکاری امول یڑگے نے عمل درآمد نہ کیاتو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔ 
بدھ کو کیا ہوا تھا؟
۳۱؍جنوری ۲۰۲۴ءکو کولہاپور میونسپل کارپوریشن کا ’انسداد تجاوز دستہ‘لکش تیرتھ کالونی میں واقع مدرسہ الف انجمن کے انہدام کے لئے آیا تھا۔ اس دوران مقامی مسلمانوں  نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کا گھیراؤ کرلیا تھا۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے مذکورہ علاقہ میں  دفعہ ۱۴۴؍ کا نفاذ کردیا تھا۔ 
فری پریس جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق مدرسہ کے مذکورہ بالا معاملے میں  مدرسہ انتظامیہ کی جانب کورٹ میں  عرضداشت داخل کی گئی تھی جس کی سماعت ۲؍ فروری کو ہونی تھی۔ مقامی مسلمانوں  کا اعتراض تھا کہ جب کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہے تو مبینہ غیرقانونی ڈھانچے کی انہدامی کارروائی ایک دن پہلے کیوں  کی جارہی ہے؟ کورٹ اس معاملے میں فیصلہ کرے گی۔ 
 لکش تیرتھ پیس کمیٹی کا کہنا ہے کہ عمارت کے معاملے میں  مقامی افراد یا کمیونٹی کی جانب سے کوئی شکایت نہیں  گئی ہے، یہ سب کچھ بیرونی دباؤ میں  ہورہا ہے معلوم ہوکہ اس مدرسہ کے خلاف ہندتواوادی تنظیمیں  کافی دنوں سے سرگرم ہیں اور اس کے خلاف مسلسل شکایت کی جارہی تھی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK