کروڑوں کا سامان تباہ۔ ۱۵؍ لوگ چند ماہ قبل ہی فضل کمپاؤنڈ میںمنتقل ہوئےتھے۔ بہت سے دکانداروں کا سامان بھنگار میں فروخت ہونے کے لائق بھی نہیں رہا۔
کرلا سی ایس ٹی روڈ پر واقع فضل کمپاؤنڈ میں آتشزدگی سے تباہ شدہ گودام۔ فائربریگیڈ کی گاڑی پر نظر آرہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی
اتوار اور پیر کی درمیانی شب تقریباً ۲؍ بجے کرلا کے سی ایس ٹی روڈ پر فضل کمپائونڈ میں اچانک آگ لگ گئی جو بروقت بجھائی نہ جاسکی ، نتیجتاً آس پاس کے کمپائونڈ میں بھی پھیل گئی جس کے سبب تقریباً ۱۰۰؍ گودام اور دکانیں اور ان میں رکھا کروڑوں روپے کا سامان خاکستر ہوگیا۔
تاجروں کے مطابق یہ آگ سی ایس ٹی روڈ پر واقع فضل کمپائونڈ کے درمیانی حصہ میں واقع کسی دکان یا گودام سے شروع ہوئی تھی۔ فضل کمپائونڈ اس لئے مشہور ہے کہ یہاں موٹر گاڑیوں کے سستے سازو سامان، بشمول انجن، باڈی اور ٹائر وغیرہ فروخت ہوتے ہیں۔ یہاں کے اکثر دکاندار سیکنڈ ہینڈ سامان خرید کر ان کی مرمت کرکے نیا جیسا بنا کر فروخت کرتے ہیں۔
یہاں کے ایک تاجر نثار خان (۵۰) نے اس نمائندے کو بتایا کہ ان کے رشتہ دار جائے حادثہ کے قریب ہی رہتے ہیں اور انہوں نے انہیں فون پر آتشزدگی کی اطلاع دی تھی۔ نثار ایل آئی جی کالونی میں رہتے ہیں اور فوراً وہاں پہنچ گئے لیکن دیگر افراد کی طرح نم آنکھوں سے اپنی دکان کو بے بسی سے جلتا ہوا دیکھنے کے علاوہ کچھ نہ کرسکے۔ یہاں گاڑیوں کے ٹائر بھی فروخت ہوتے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں یہاں ٹائر رکھے ہوئے تھے جن کی وجہ سے آگ شدت اختیار کرتی چلی گئی۔
ایک تاجر نے بتایا کہ دو سے تین مزدور فضل کمپائونڈ میں سوتے ہیں جنہوں نے اپنے مالکان کو آتشزدگی کی اطلاع دی تھی اور پھر آہستہ آہستہ تمام دکانداروں کو پتہ چلا اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے بھی رات کو ہی یہاں پہنچ گئے تھے۔
ایک دکاندار محمد آصف نے بتایا کہ فائر بریگیڈ کے ذریعہ پائپ سے جو پانی ڈالا جارہا تھا، اس کا دبائو زیادہ نہیں تھا جس کی وجہ سے پانی سڑک سے کمپائونڈ کے درمیانی حصہ تک بھی نہیں پہنچ رہا تھا۔ کافی دیر کے بعد فائر بریگیڈ کے اہلکار مین روڈ سے گھوم کر پیچھے کے حصہ پر پہنچے اور وہاں سے بھی پانی ڈالنا شروع کیا، اس کے باوجود کمپائونڈ کے آخر کے حصہ میں پانی نہیں پہنچایا جاسکا اور سب کچھ جل جانے کے بعد اس حصہ میں آگ خود ہی بجھ گئی۔
محمد اسرائیل شاہ نے بتایا کہ وہ دیگر تقریباً ۱۴؍ افراد کے ساتھ تقریباً ۶؍ ماہ قبل ہی فضل کمپائونڈ سے متصل وی آئی پی کمپائونڈ میں منتقل ہوئے تھے۔ وہ لوگ ملک کمپائونڈ کے ری ڈیولپمنٹ میں چلے جانے کی وجہ سے یہاں آئے تھے لیکن اس آتشزدگی میں ان کا سب کچھ خاکستر ہوگیا۔
فضل کمپائونڈ سے شروع ہونے والی آگ ایک طرف واقع پائپ گلی ہارون کمپائونڈ اور دوسری جانب وی آئی پی کمپائونڈ اور سواستک کمپائونڈ تک پہنچ گئی تھی۔ یہاں بہت سے افراد کا سازو سامان بھنگار میں فروخت ہونے کےلائق بھی نہیں رہا ہے جبکہ جن لوگوں کے پاس گاڑیوں کے دروازے اور انجن جیسی لوہے یا دیگر دھات کی اشیاء تھیں، وہ بھی آتشزدگی کی وجہ سے اتنی متاثر ہوگئی ہیں کہ بھنگار والے بھی بہت کم قیمت دے رہے ہیں۔